• news

بل نہیں تو بجلی بھی نہیں، سول نافرمانی کا اعلان غیر آئینی ہے: وفاقی وزراء

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وفاقی وزراء نے کہا ہے بل ادا نہیں کرینگے تو بجلی بھی نہیں ملے گی، کنکشن کاٹ دیئے جائیں گے۔ آئین میں کیا یہ کہیں لکھا ہے یلغار کے ذریعے استعفے مانگے جائیں گے۔ آئینی حدود میں رہ کر تمام مطالبات ضرور سنے جائیں گے۔ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ غیرآئینی ہے اسے کسی صورت پورا نہیں کیا جا سکتا۔ سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا اعلان غیرآئینی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا عمران خان اور طاہر القادری کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائنیں حکومت کو نہیں جمہوریت کو دی گئی ہیں، جمہوری اور غیرجمہوری قوتوں میں فرق واضح ہو گیا۔ اب جمہوری قوتوں کو اپنی حکمت عملی بتانا ہو گی۔ عمران اور طاہر القادری ملک میں انارکی پھیلانا چاہتے ہیں۔ تصادم کے ذمہ دار ڈیڈلائن دینے والے ہونگے۔ ملک کو نقصان ہوا تو ذمہ دار عمران خان ہونگے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے سول نافرمانی کا اعلان غیرآئینی اور غیرقانونی ہے۔ عمران کے حامی بھی انہیں مسترد کر چکے ہیں۔ عمران انا کا مسئلہ نہ بنائیں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ عمران کے بیانات سے سٹاکمارکیٹ کو دھچکا لگا معیشت کو نقصان پہنچا۔ عابد شیر علی نے ٹویٹ میں کہا ہے قانون واضح ہے بل نہیں تو بجلی بھی نہیں عمران کے مطالبات غیرآئینی ہیں افسوس قومی لیڈر سول نافرمانی کی بات کر رہے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا بل نہ دینے والوں کے کنکشن کاٹ دیں۔ عمران کی سوچ غیرجمہوری ہے کوئی باشعور آدمی سول نافرمانی کی تحریک کی کال نہیں دے سکتا۔ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے عمران خاں اور طاہر القادری کا غیر ملکی ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا کیونکہ فوج اور حکومت جمہوریت کے دفاع کیلئے ایک ہیں۔ متحدہ پریس کلب مریدکے کے پروگرام میٹ دی پریس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان اور طاہرالقادری غیر ملکی طاقتوں کے اشارہ پر ایک جمہوری حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر امیر مقام نے کہا عمران خان کا بار بار بیان بدلنا ان کے جھوٹے ہونے کا ثبوت ہے۔ وزیر مملکت خرم دستگیر نے کہا پی ٹی آئی کو عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سنیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا عمران خان نے سول نافرمانی کا اعلان کر کے معصوم پاکستانیوں کو ریاست کے مدمقبال کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے۔ سول نافرمانی آئین اور قانون سے بغاوت اور ریاست کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی وزراء اور لیگی رہنماؤں نے کہا ہماری کوشش ہے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر حل نکالیں جو لوگ دھرنے میں ساتھ نہیں تھے وہ سول نافرمانی میں کیسے ساتھ دیں گے، یہ ایک نیا لالی پاپ ہے جو مذاق سے زیادہ نہیں، حکومت نے پہلے ہی ہر مطالبے پر عمل کر دکھایا، انتخابی اصلاحات کمیٹی جوڈیشل کمیشن تشکیل اور اسلام آباد آنے کے لئے سہولیات فراہم کریں، دھرنوں پر روزانہ ایک کروڑ روپے سیکیورٹی کی مد میں خرچ ہو رہے ہیں۔ عمران خان کی تقریر کے ردعمل میں سنیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا آبپارہ میں دھرنا پہلے آب اور پھر پارہ میں تبدیل ہو گیا، عمران خان چوبیس گھنٹے بھی دھرنے میں بیٹھ نہ سکے، جو دھرنا کامیاب نہ کروا سکے وہ سول نافرمانی کیسے کامیاب کرائیں گے، عمران خان کے مطالبات غیر آئینی ہیں۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کے بعض مطالبات آئین سے باہر ہیں اور بعض کیلئے قانون بنانا پڑے گا۔ عمران خان خود تو ٹیکس دینے کے حامی تھے تاہم آج نہ جانے انہیں کیا ہوا ہے وہ ایک مقبول لیڈر ہیں انہیں اس طرح کے اعلانات نہیں کرنے چاہیے تھے۔

ای پیپر-دی نیشن