• news

نوازشریف48 گھنٹے میں استعفیٰ دیں: عمران خان، سول نافرمانی تحریک کا اعلان

اسلام آباد (وقائع نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے وزیراعظم میاں نواز شریف کو مستعفی ہونے کیلئے 48 گھنٹے کی مہلت اور سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عوام بجلی، پانی، گیس کے بل اور ٹیکس نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاﺅس جانے سے انتشار پھیلے گا، جمہوریت پسند ہوں، نہیں چاہتا انتشار کی وجہ سے فوج آئے، فو ج آئی تو ملک بہت پیچھے چلا جائیگا، میں وزیراعظم بننے کے بعد عوام کے ٹیکس کا غلط استعمال کروں تو میرے خلاف بھی سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے، شریف برادران سے آزادی حاصل کر نے کے بعد کراچی اور بلوچستان جاﺅنگا۔ آزادی مارچ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے عمران خا ن نے کہاکہ اٹھارہ سالہ سیاسی کیریئر میں سب سے اہم تقریر کررہا ہوں یقین دلاتا ہوں جب تقریر ختم کرونگا اور جو کہوں گا عوام نے کر دیا تو نیا پاکستان بننے سے کوئی نہیں روک سکتا، اپنی قوم کو امتحان میں ڈالنے لگا ہوں اور یقین ہے وہ اس میں کامیاب ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ میں اس لئے سمجھتا ہوں کہ نواز شریف مستعفی ہوں اگر یہ رہتے ہیں تو ملک کا مستقبل اندھیروں میں ہے، غریب، غریب سے غریب تر ہو جائیگا، ان کے خاندان لوگ امیر سے امیر ہو جائینگے۔ آخر میں وقت آئےگا کہ قانون نام کی چیز ختم ہو جائیگی۔ نواز شریف نے ہر قانون توڑا ہے پاکستان کا کوئی قانون اس کو نہیں پکڑ سکا چھانگا مانگا کی سیاست کی۔ سیاست دانوں ، صحافیوں، ججز، جرنیلوں اور لوگوں کے ضمیروں کو خریدا گزشتہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کو خریدا جب بھی کسی نے انہیں کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہا تو ان کو خرید لیا۔ آئی ایس آئی کے ذریعے مہران بینک سے پیسے لئے، سپریم کورٹ نے کچھ نہیں کیا ٹیکس چوری کے کیسز ہیں اسحاق ڈار نے خود بیان حلفی میں کہا کہ انہوں نے منی لانڈرنگ کی ان کو کوئی نہیں پکڑتا بچوں کے اربوں روپے باہر ہیں، بیٹا آٹھ سو کروڑ روپے کے فلیٹ میں رہتا ہے لندن میں دو نمبری سے پیسہ نہیں کمایا جا سکتا، یہ پیسے کدھر سے آئے یہاں سے قوم کا پیسہ چوری کیا گیا اس کے بیٹے کی لندن میں 100ارب کی کمپنی ہے لندن کے اندر ایک کیس میں انہیں تین ارب روپے ادا کر نے کا فیصلہ ان کے خلاف کیا تو ایک ہفتے کے اندر تین ارب روپے ادا کر دیئے گئے جب پوچھا یہ رقم کہاں سے آئی تو کہا کسی عرب دوست نے تحفہ دیا ہے، حدیبیہ پیپر مل کا کیس ابھی تک ہے۔ عمران خان نے کہاکہ میں نے سوچا کہ الیکشن کے ذریعے ان کو ہراﺅں لیکن سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، الیکشن کمشن، ریٹرننگ افسران ، نجم سیٹھی کو خرید لیا۔ سب نے ملکر میچ فکس کر دیا، ہم کیا کریں قانون ان کو نہیں پکڑتا۔ گزشتہ حکومت سے مک مکا کیا اور ہم نے فیصلہ کر نا ہے کہ ان کا کیا کریں قانون تو کچھ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف بتائے اقتدار سے پہلے ان کے پاس کتنا پیسہ تھا اور آج کتنا ہے۔ دو راستے سوچے ہیں پہلا راستہ سونامی یہاں سے وزیراعظم ہاﺅس پہنچے اور حملہ کر دے، یہ پارلیمنٹ جعلی ہے اور وزیراعظم بھی جعلی ہیں، جعلی انتخابات ہوئے جس کے ہمارے پاس ثبوت ہیں، وزیر داخلہ نے اسمبلی میں کہا کہ ہر حلقے میں ساٹھ سے 70ہزار ووٹ غیر تصدیق شدہ ہیں۔ انور محبوب نے نو مئی کو اردو بازار سے لاکھوں بیلٹ پیپر چھپوائے۔ پنجاب حکومت کی کارکردگی بدترین تھی۔ عمران خان نے کہاکہ ساری رات سوچتا رہا ان کو گریبان سے پکڑ کر ایوانوں سے باہر نکالوں اور ان کا احتساب کریں، کنٹینرز پر پڑا سوچتا رہا اگر یہ سونامی نکل گیا اور پولیس سے مقابلہ ہوگیا تو بے گناہ پولیس والے مارے جائینگے، ایک ہی راستہ ہے کہ ہم سول نا فرمانی کی تحریک چلائیں، عوام ٹیکس دیں اور نہ ہی بجلی، گیس اور پانی کے بل ادا کریں۔ بلوچستان، سندھ، خیبر پی کے اور پنجاب کے لوگ کرپٹ وزیراعظم سے ملک کو بچائیں۔ کاروباری طبقہ جی ایس ٹی ادا نہ کرے کیونکہ یہ ان کے ٹیکس کے پیسوں سے لندن میں فلیٹ خرید لینگے۔ مجھے سیاست کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کنٹینرز پر سونے کی ضرورت ہے اللہ تعالیٰ نے مجھے سب کچھ دیا ہے میں کیوں اپنی جان خطرے میں ڈالوں، آرام سے بیٹھا رہوں اور جلسے جلوس نہ کروں اکیلا آدمی ہوں بچے لندن میں ہیں سوچتا ہوں اگر خود کش حملے میں مارا جاتا تو اللہ میرے گناہ معاف کر دیگا مجھے کوئی فکر نہیں صرف اپنے بچوں کی فکر ہے وہ کہتے ہیں کوئی مار دیگا میں اپنے لئے نہیں قوم کےلئے سب کچھ کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں چودہ لوگ شہید ہوئے ان حکمرانوں کے ہوتے ہوئے انصاف نہیں ملے گا۔ ہم سول نا فرمانی کی طرف جائیں جب تک نواز شریف مستعفی نہیں ہو جاتے ٹیکس نہیں دینگے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم وزیر اعظم ہاﺅس جاتے ہیں انتشار پھیلے گا میں نہیں چاہتا کہ پولیس مارے جائیں اور انتشار کی وجہ سے فوج آئے میں جمہوریت چاہتا ہوں فوج آگئی تو پاکستان آگے کی بجائے بہت پیچھے چلا جائےگا۔ انہوں نے شرکاءسے پوچھا کہ کیا حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دے دیں جس پر شرکاءنے شور مچاتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے۔ اس دور ان عمران خان نے ہاتھ جوڑ کر نواز شریف سے کہاکہ خدا کےلئے وزارت عظمیٰ چھوڑ دو، میری اور اپنی زندگی مشکل نہ کرو، عمران خان نے کہاکہ مجھے ساری قوم کے جذبات کا پتہ ہے، لاہور سے پنڈی تک جدھر بھی گیا سارا شہر باہر نکلا وہ جعلی وزیر اعظم کو نہیں مانتے انہوں نے کہاکہ ہم ہر روز شام سات بجے یہاں جمع ہونگے وزراءاور کرپٹ ایم پی ایز کی داستانیں بتائی جائیں گی۔ اپنے خطاب کے دوران عمران خان نے ایک بار پھر شرکاءسے پوچھا کیا حکومت کو تین دن کی مہلت دی جائے جس سے مظاہرین نے انکار کر دیا اور کہاکہ صرف ایک دن کا وقت دیا جائے لیکن عمران خان نے اصرار کیا کہ حکومت کو دو دن کا وقت دے دیتے ہیں، مظاہرین صبر کریں۔ عمران خان نے کہاکہ میں یہاں رہونگا اور کنٹینر پر ہی سو جاﺅنگا۔ انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ دو دن کے بعد میں اپنے لوگوں کو نہیں روک سکتا۔ انہوں نے پاکستانیوں سے کہاکہ وہ تاریخی موقع کو نہ جانے دیں دنیا تحریر سکوائر کو بھو ل جائےگی۔ قوم اپنے حق اور میں پاکستان کےلئے یہاں جمع ہوں انہوں نے اپنی انتظامیہ کو ہدایت کی وہ دھرنے کے شرکاءکو کھانا پینا فراہم کریں کیونکہ پاکستان کےلئے قربانی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چوہدری نثار علی خان سے وعدہ کیا ہے ہم ریڈ زون سے آگے نہیں جائیں گے۔ انہوں نے ایک بار پھر وزیر داخلہ کو تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ جب تک وزیراعظم مستعفی نہیں ہوتے حکومت کو کوئی ٹیکس اور بجلی، گیس، پانی کے بل نہیں دیں گے، سارے پاکستانیوں سے کہوں گا کہ جعلی حکومت، جعلی پارلیمنٹ اور جعلی وزیراعظم سے بچنے کیلئے یہی ایک راستہ ہے۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ پنجابی طالبان دہشت گردی کر سکتے ہیں، سب کچھ اپنے لئے نہیں عوام کیلئے کر رہا ہوں۔ قبل ازیں عمران خان شام ساڑھے سات بجے سٹیج پر پہنچے تو کارکنوں نے اس کا والہانہ استقبال کیا۔ اس موقع پر عمران خان نے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پر لرزہ طاری ہے، آج میں نے زندگی کی اہم ترین تقریر کرنی ہے، ایک بات کی تاکید کر رہا ہوں کہ تحریک انصاف کے کارکن ہماری خواتین کا احترام کریں، خواتین سے بدتمیزی نہیں ہونی چاہئے۔ قبل ازیں ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا ہے کہ لکھ دینے کےلئے تیار ہوں نواز حکومت ایک دو ہفتوں کی مہمان ہے، پرامن طریقہ سے جدوجہد جاری رکھونگا، سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں شہباز شریف ملوث ہیں، سیشن کورٹ کے فیصلے کے بعد نہیں بچ سکیں گے، انشاءاللہ ملک کا اگلا وزیر اعظم بنوں گا۔ عمران خان نے کہا کہ پورا یقین ہے قوم وہ کرے گی جو میں کہوں گا، ہم آج تک ظلم سہتے رہے اور جہاد نہیں کیا، حکمران قرض کی قسطیں واپس کرنے کیلئے ٹیکس لگا رہے ہیں، مجھے نواز شریف سے کوئی مسئلہ ہے نہ کسی سے لڑائی۔ نواز شریف نہ گئے تو عمران خان کو کیا فرق پڑےگا، میں نے فیکٹریاں نہیں لگانی، اللہ نے سب کچھ دیا ہے، اپنا گھر تبدیل کروں گا نہ کوئی جائیداد بناو¿ں گا۔ حکمران چوری کا پیسہ باہر جاکر انوسٹ کر رہے ہیں، میٹرو منصوبے میں شامل ترکی کی فرم کے پیچھے ان کے بیٹے ہیں۔ وہ سپیل کراو¿ں گا جو بھارت میں کرکے انہیں شکست دی تھی۔ ٹی وی میزبان نے سوال کیا کہ آپ پاکستان کے اگلے وزیراعظم ہیں؟ جس پر انہوں نے جواباً کہا کہ انشاءاللہ جب بھی انتخابات ہوئے۔ مجھے کسی ڈیل کی ضرورت نہیں۔ میں چاہتا تو پرویز مشرف کا وزیراعظم بن جاتا۔ کے پی کے میں ہمارے خلاف جلسہ ہوجائے تو اگلے دن الیکشن کرا دوں گا، میچ جتوانے والا کپتان باہر بیٹھ کر کپتانی نہیں کرتا، کے پی کے میں وژن میرا اور کپتان پرویز خٹک ہیں۔ فضل الرحمان کو جب چاہیں خرید لیں، وہ دین پر سیاست کر رہے ہیں، ان کی قیمت 2 یا 3 وزارتیں ہیں، نواز شریف کا اپنے لئے ایک قانون ہے، عوام کیلئے دوسرا، وہ جعلی مینڈیٹ سے آنیوالے وزیراعظم ہیں، الیکشن میں دھاندلی کی اجازت کون سا آئین دیتا ہے، بیساکھیوں کی ضرورت انہیں ہے جن کے پاس عوام کا سہارا نہ ہو۔ عمران خان نے بعدازاں دوبارہ مارچ کے شرکاءسے خطاب کیا اور کہا کہ لگتا ہے کہ دو دن پہلے ہی میچ جیت کر گھر جائیں گے، کارکنوں کے جنون کی خبر ایوانوں تک پہنچ گئی، آپ زندہ قوم ہیں، آج ثابت کر دیا نئے پاکستان میں نواز شریف کی سیاست کی گنجائش نہیں، میر شکیل الرحمن کدھر ہو، شکیل الرحمن سے ٹیکس چوری کا ایک ایک روپیہ نکلواﺅں گا، آپ کا لیڈر کسی کے سامنے جھکا ہے نہ آپ کو جھکنے دے گا، مر جاﺅں گا مگر کسی سے پیسے نہیں مانگوں گا۔ عمران کے ضمیر کی کوئی قیمت نہیں، مجھے گلوبٹ پر ترس آ رہا ہے، ملک کے تمام ظالموں سے مقابلہ کرنے آیا ہوں، دو دن سے زیادہ سونامی کو نہیں روک سکتا، آئی جی پنجاب سے کہتا ہوں کہ گرفتار کارکنوں کو رہا کر دو، اگر کارکنوں پر تشدد ہوا تو آئی جی پنجاب کو فوراً جیل میں ڈال دوں گا۔رات گئے عمران خان نے چوتھی بار مارچ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب ہم آپ کی حکومت کو نہیں مانتے، حکمرانوں نے تمام قانونی دروازے بند کر دیئے ہیں، ہم کوئی توڑ پھوڑ نہیں کرینگے، پرامن پاکستانی ہیں، دو دن بعد سونامی کو کوئی نہیں روک سکے گا اور دھرنا ایک نئی شکل اختیار کر لے گا۔ ڈیل کیلئے لوگوں کو بھجوانا وقت کا ضیاع ہو گا۔ دو دن بعد کنٹینر ہمارا راستہ نہیں روک سکیں گے۔ پولیس والوں سے کہتا ہوں کہ ہمارے ساتھ چلیں۔ جب تک نواز شریف مستعفی نہیں ہوتے اٹھیں گے نہیں، ملک کیلئے اپنی جان دینے کو تیار ہوں۔ نواز شریف کی شاہانہ زندگی عوام کے ٹیکس کے باعث ہے۔
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف اور حکومت میں تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے مظاہرین نے ریڈ زون کی جانب پیش قدمی کی کوشش شروع کردی، خیبر پی کے کے وزراءان مظاہرین کی قیادت کررہے تھے مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ انتظامیہ اور پولیس حکام نے انتباہ کیا کہ اس مقام سے آگے نہیں بڑھنے دیں گے۔ پرجوش کارکنوں نے آگے بڑھتے ہوئے سٹیج کو مارگلہ ہوٹل کے سامنے تک پہنچا دیا۔ خفیہ اہلکار پی ٹی آئی قائدین و مظاہرین کی خفیہ نگرانی پر مامور ہیں ارد گرد کے علاقوں میں بھی سادہ کپڑے والے اہلکار وں کو پھیلا دیا گیا ہے۔ ریڈ زون کی جانب جانے والا راستہ اسلام آباد انتظامیہ نے کنٹینر اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کیا ہوا ہے ہزاروں سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ پی ٹی آئی کے مقامی ایم این اے اسد عمر ریڈ زون کی جانب جانے والے کارکنوں کو پر امن رکھنے کی کوشش کرتے رہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کشمیر ہائی وے اور آبپارہ پر جلسوں کے پنڈال اور سٹیج کی سرچنگ کی اردگرد علاقے کی بھی سرچنگ کی گئی۔ تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے پیش قدمی کے باعث حکومت نے مزید دس ہزار سکیورٹی اہلکار طلب کرلئے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ ریڈ زون ریڈ لائن ہے، اس سے آگ بڑھنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔ سکیورٹی اہلکاروں کی مجموعی تعداد چالیس ہزار سے زائد ہوجائے گی، ریڈ زون کے اندر اہم عمارتوں کو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں محفوظ رکھنے کیلئے مزید کنٹینرز بھی منگوا لئے گئے ہیں، چوہدری نثار نے بتایا کہ سفارتخانوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ اسلام آباد پولیس کو اپنی معاونت کیلئے پنجاب اور فرنٹیئر کانسٹیبلری اور آزاد کشمیر پولیس کی خدمات پہلے ہی حاصل ہیں، پنجاب رینجرز بھی سکیورٹی ڈیوٹیوں پر مامور ہے۔ دہشت گردی کے خطرات کے باعث تحریک انصاف کے جلسے اور سٹیج کی سکیورٹی میں غیر معمولی اضافہ کردیا، سٹیج کے چاروں طرف خاردار تاریں لگا کر جلسے کے شرکاءکو چالیس میٹر دور کردیا گیا جبکہ سٹیج کی سکیورٹی کے لئے 200 کمانڈوز تعینات کئے گئے ہیں۔ کارکنوں کے آگے بڑھنے پر ضلعی انتظامیہ نے تحریک انصاف کو سرینا چوک کے قریب سٹیج لگانے کی اجازت دے دی۔ ایک موقع پر پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اعجاز چودھری نے آگے بڑھتے کارکنوں کو روکنے کی کوشش کی تو ایک مشتعل کارکن نے ان سے بدتمیزی کی اور ان کی جانب بڑھنے کی کوشش کی جس پر پی ٹی آئی کے دیگر کارکنوں نے پکڑ لیا اور منت سماجت کرکے پیچھے کرلیا۔ حفاظتی کنٹینروں کے عقب میں تعینات پولیس اہلکار حفاظتی شیڈوں پر ڈنڈے برسا کر اور وارم اپ ہوکر کارکنوں کو آگے بڑھنے سے متنبہ کرتے رہے۔
تصادم خطرہ

ای پیپر-دی نیشن