مسلم لیگ (ن) کو عوامی سطح پر متحرک کرنے کے معاملہ پر قیادت اتفاق رائے پیدا نہ کر سکی
لاہور (فرخ سعید خواجہ) موجودہ صورتحال میں مسلم لیگ ن کو عوامی سطح پر متحرک کرنے کے معاملے میں پارٹی قیادت اتفاق رائے پیدا نہیں کر سکی۔ انقلاب مارچ اور آزادی مارچ کے اعلانات پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا تھا کہ انہیں قوم کے بزرگوں جوانوں کی طاقت سے ناکام بنا دیں گے۔ تاہم وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس وقت مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو سڑکوں پر آنے سے منع کر دیا تھا۔ جب مسلم لیگ (ن) لاہور نے صوبائی دارالحکومت میں چند گھنٹے کے نوٹس پر لاہور پریس کلب کے سامنے ہزاروں افراد کے ساتھ وزیراعظم شریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف سے اظہار یکجہتی کیا تھا۔ اس دن وزیراعظم جاتی عمرہ رائے ونڈ میں تھے۔ انہوں نے فوری طور پر خواجہ سعید رفیق کے ذریعے مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر پرویز ملک کو شٹ اپ کال دی اور کہا کہ یہ سلسلہ فوری بند کریں۔ اسکا نتیجہ یہ نکلا کہ حکومت مخالف عناصر عوامی سطح پر واک اوور لے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے اندر یہ رائے زور پکڑتی جاتی رہی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے حامیوں کو سڑکوں پر لانے کا ہر گز یہ مقصد نہیں کہ خانہ جنگی ہو جائے بلکہ اسکے ذریعے حکومت پر عوامی اعتماد کا اظہار کیا جا سکتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) لاہور نے ایک بار پھر مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کو میدان میں نکالنے کیلئے مسجد شہدا کے سامنے ورکرز کنونشن بلانے کا اعلان کیا تھا۔ لاہور کے جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر کی صدارت میں ہونیوالے اجلاس میں طے کیا گیا تھا کہ لاہور کے ہزاروں کارکنوں کو ورکرز کنونشن میں مدعو کیا جائیگا تاہم سینئر قیادت نے ایک بار پھر انہیں سڑکوں پر آ کر طاقت کا مظاہرہ کرنے سے روکدیا اور ورکرز کنونشن آج ایوان اقبال میں منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مسلم لیگ (ن)/ متحرک