سول نافرمانی، مارچ، دھرنوں کیخلاف سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر
لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ میں ملک میں سول نافرمانی‘ آزادی‘ انقلاب مارچ اور دھرنے روکنے کیلئے درخواست دائر کر دی گئی۔ پیر کو لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سول نافرمانی، انقلاب، آزادی مارچ اور دھرنا بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ مظاہرین کا یہ اقدام خونریزی اور خطرناک نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔ آزادی مارچ کے ریڈ زون میں داخلے سے ملک میں انتشار پھیلنے کا خطرہ ہے اور اس سے ایک مرتبہ پھر ماورائے آئین اقدام کی راہ ہموار ہوگی۔ عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت ان اقدامات کو غیر آئینی قرار دے کر روکنے کا حکم دے۔ ریاست کے تمام آئینی اور انتظامی اداروں کے سربراہان کو ماورائے آئین اقدام سے باز رہنے اور احتجاجی مارچ کو ریڈ زون میں داخلے سے روکنے کا حکم بھی جاری کیا جائے۔ ادھر لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے خلاف درخواست میں درخواست گزار کاشف سلمانی نے موقف اختیار کیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان غیر جمہوری اور غیر قانونی ہے، اس وقت ملک میں جمہوری حکومت قائم ہے، جس کے خلاف ایسا اقدام غیرآئینی ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ریڈ زون کراس کرنے کے اعلان سے محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان کی ذہنی حالت درست نہیں ہے، انکی ذہنی حالت دیکھنے کیلئے فوری طور پر میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔
درخواستیں دائر