پاکستانی ہائی کمشنر کی کشمیری رہنمائوں سے ملاقات : بھارت نے سیکرٹری خارجہ مذاکرات ختم کر دیئے
اسلام آباد + نئی دہلی (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی+ نیوز ایجنسیاں) بھارت نے پاکستان کے ساتھ سیکرٹری خارجہ مذاکرات ختم کر دئیے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان، بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات 25 اگست کو اسلام آباد میں ہونی تھی پاکستانی ہائی کمشنر کی کشمیری رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے باعث احتجاجاً مذاکرات ملتوی کئے گئے۔ اے این این کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کا شیڈول منسوخ کر دیا گیا ہے۔ سجاتا سنگھ کے دورہ اسلام آباد سے کسی بامقصد پیشرفت کا امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا پاکستانی ہائی کمشنر کی مقبوضہ کشمیر کے حریت قائدین سے ملاقات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اس ملاقات سے نریندر مودی کی جانب سے مثبت سفارتی بات چیت کے اقدام کو نقصان پہنچا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما شبیر شاہ نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط سے ایک گھنٹہ طویل ملاقات کی تھی جبکہ عبدالباسط سے سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور دیگر رہنمائوں کی ملاقات بھی متوقع ہے۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان کی حریت پسند رہنماؤں سے ملاقات سے کئی سوالات اٹھتے ہیں اور اس سے بھارت کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا اشارہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیرِ خارجہ سجاتا سنگھ نے بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو کھلے اور واضح الفاظ میں بتایا کہ پاکستان کی بھارت کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ سجاتا سنگھ نے مزید کہا کہ پاکستان کے اس عمل سے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی طرف سے شروع کئے گئے باہمی مذاکرات کے عمل کو نقصان پہنچا ہے۔ این این آئی کے مطابق حریت رہنماؤں کو ملاقات کی دعوت دینے پر انتہا پسند جماعت ہندو سینا کے انتہا پسندوں نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کے باہر مظاہرہ کیا اور بھارتی سیاست دان بھی مجوزہ ملاقات پر سیخ پا تھے۔ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے گذشتہ روز نئی دہلی میں حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق، سید علی گیلانی اور یاسین ملک سے مشاورت کرنی تھی جس میں سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات سے قبل کشمیریوں کے تحفظات سے آگاہ کرنا تھا۔پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے ردعمل میں کہا بھارتی اقدام ہماری قیادت کی بھارت سے تعلقات بہتری کی کوششوں کیلئے دھچکا ہے۔ آئی این پی کے مطابق سید اکبر الدین نے کہا پاکستان کا کردار صرف یہی ہے کہ وہ شملہ معاہدہ 1972ء اور اعلان لاہور 1999ء کے فریم ورک اور اصولوں کے تحت پرامن دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل کرے۔ ادھر کانگریس کے رہنما امریندر سنگھ نے کہا کہ سفارتی عمل میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا، بھارتی حکومت نے اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا، دونوں ممالک کے درمیان امن وقت کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے پاکستانی قیادت کی جانب سے غلط راستہ استعمال کیا اور اس نے سیز فائر کی خلاف ورزیوں اور دراندازی کو کمزوری سمجھا، حکومت کو اس معاملے کو فوری طور پر اس مسئلے سے سنجیدگی سے نمٹنا چاہئے۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو بھارت کیساتھ مذاکرات یا کشمیری رہنما، کسی ایک کو چننا ہوگا۔ بھارت کے داخلی معاملات میں پاکستانی مداخلت قبول نہیں۔