بجلی کی پیداوار نہ بڑھائی تو 10 سال میں شارٹ فال 20 ہزار میگاواٹ ہوجائیگا: قائمہ کمیٹی
اسلام آباد(آن لائن)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی نے پن بجلی کے شعبہ میں انجینئرز کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملازمت سے فوری پابندی ہٹا کر میرٹ پر بھرتیوں اور ڈسکوز کے بورڈز میں سیاسی مداخلت ختم کرنے کی سفارش کی ہے اور کہا ہے کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو دس سال میں بجلی کا شارٹ فال 20 ہزار میگاواٹ ہو جائے گا جبکہ سیکرٹری پانی و بجلی نرگس سیٹھی نے انکشاف کیا ہے کہ رمضان المبارک میں بجلی کی پیداوار 15 ہزار میگاواٹ تک لائی گئی لیکن سسٹم کمزور ہونے کی وجہ سے جلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ڈسکوز تقسیم کے نظام کو بہتر نہیں بنا سکی۔ قانون کے تحت ایک سب ڈویژن پر 15 ہزار صارفین ہونے چاہئیں لیکن اس وقت صارفین کی تعداد 35 ہزار سے 45 ہزار تک ہو چکی ہے جس کی وجہ سے بجلی کے نظام میںتعطل پیدا ہوتا ہے،صارفین کا آگاہ ہونا چاہئے کہ شام پانچ بجے سے رات گیارہ بجے تک پانچ روپے کا یونٹ 18 روپے کا ہو جاتا ہے اس لئے بل زیادہ آتے ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرمین سینیٹر زاہد خان کی زیر صدارت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بجلی بحران ہے اور میری اطلاع کے مطابق وزارت کے بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کی تکمیل میں سست روی کی جارہی ہے وزارت اپنے کام میں تیزی لائے ہائیڈرو کے شعبہ میں انجینئرز کی کمی ہے حکومت ملازمتوں پر سے پابندی اُٹھا کر میرٹ پر بھرتیاں کر کے بجلی بحران کا حل نکالے۔ سیکرٹری وزارت پانی و بجلی نرگس سیٹھی نے کہا کہ 150 ایم بی اے کا ٹرانسفارمر جنوبی پنجاب سے پانچ دنوں میں منتقل کیاگیا اور مردان کا ٹرانسفارمر بھی دوبارہ بحالی کے بعد نصب کروا کر بجلی کے نظام میں بہتری لائی گئی ٹرانسمشن اور ڈسٹری بیوشن کے نظام کو درست کرنا میرا مشن ہے۔ سینیٹر زاہد خان نے وزارت پانی وبجلی کی سیکرٹری نرگس سیٹھی کو کہا کہ وزارت پانی و بجلی سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کیلئے قائمہ کمیٹی کو درکار فنڈز کے بارے میں آگاہ کرے کمیٹی حکومت سے فنڈز کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے سفارش بھی کرے گی اور کہا کہ اگر حکومت 500 ارب کے گردشی قرضے آئی پی پیز کو ادا کرتے وقت دو سو ارب سسٹم کی اپ گریڈیشن پر خرچ کر دیتی تو بجلی کے کافی مسائل حل ہو سکتے تھے۔
قائمہ کمیٹی