ریڈ زون کی حفاظت آرمی کر رہی ہے، ریاست کی علامت عمارتوں کا احترام کیا جائے، قومی مفاد میں مذاکرات کئے جائیں: فوجی ترجمان
راولپنڈی (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ ریڈ زون میں عمارتیں ریاست کی علمبردار ہیں جن کی حفاظت فوج کر رہی ہے، معاملات کو بامقصد مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ ڈیڈلاک کے خاتمے کیلئے سٹیک ہولڈرز کو صبروتحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ریاست کی علامت ان عمارتوں کا لازم احترام کیا جانا چاہئے۔ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ مسئلہ کا حل قومی مفاد میں بات چیت سے نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجود صورتحال کا تقاضا ہے کہ صبروتحمل اور دانشمندی کو بروئے کار لاتے ہوئے تمام فریقین وسیع تر قومی اور عوامی مفاد میں اس بحران کا بامقصد مذاکرات کے ذریعے حل نکالیں۔ قبل ازیں آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی دستے حکومت کی ہدایت پر ریڈ زون میں تعینات کئے گئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق فوجی دستے تعینات کرنے کی درخواست حکومت نے کی تھی جس کے بعد فوج کے دستے پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ اور اہم عمارتوں پر تعینات کئے گئے۔ اہم عمارتوں کے باہر رینجرز، ایف سی، پولیس اور ریزرو پولیس تعینات ہو گی۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ پر بھی فوج تعینات کردی گئی۔ قبل ازیں وزیراعظم کی صدارت میں اجلاس میں ریڈ زون کو فوج کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ سفارتی علاقے کی مؤثر حفاظت کے سلسلے میں اٹھائے گئے انتظامات کے بارے میں وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کی جانب سے اسلام آباد میں تعینات مختلف ممالک کے سفارتی عملے کو بھی بریفنگ دی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس حساس علاقے کی حفاظت کے حوالے سے پاکستان اپنی عالمی ذمہ داریوں کا مکمل ادراک رکھتا ہے۔ منگل کے روز مزید 350 فوجی ریڈ زون میں تعینات کئے گئے۔ اس طرح یہاں تعینات فوجیوں کی تعداد 700 ہوگئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فوج کے دستے جلوس کے شرکاء کے سامنے نہیں آئیں گے اور حساس عمارتوں کے اندر ہی رہیں گے۔