نوازشریف نے آج شام تک استعفیٰ نہ دیا تو وزیراعظم ہاﺅس جائیں گے: عمران‘ آزادی اور انقلاب مارچ ایک ساتھ ریڈزون آ گئے، پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + سٹاف رپورٹر + اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) آزادی اور انقلاب مارچ کے شرکاءعمران خان اور طاہر القادری کی قیادت میں ریڈ زون میں داخل ہوگئے۔ اس موقع پر ریڈ زون میں تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے وزیراعظم کی ہدایت پر کوئی مزاحمت نہیں کی۔ مارچ میں شامل کارکنوں نے کنٹینرز اور دوسری رکاوٹیں ہٹا دیں۔ ریڈ زون کی طرف مارچ کا اعلان دونوں رہنماﺅں نے اپنے اپنے دھرنے کے شرکاءکو الگ الگ خطاب کرتے ہوئے کیا تھا جس کے بعد دونوں طرف سے شرکاءنے پیش قدمی کی اور آبپارہ کے مقام پر دونوں مارچوں کے شرکاءآپس میں مل گئے اور ایک ساتھ ریڈزون میں داخل ہوگئے۔ کارکنوں کی طرف سے کنٹینر ہٹانے کے دوران 4 کارکن زخمی ہوگئے جبکہ سرینا چوک میں تحریک انصاف کے ایک کارکن کی طرف سے ڈنڈا ناک میں لگنے سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔ کارکنوں کے ہاتھوں میں ڈنڈے اور جھنڈے تھے۔ سرینا چوک میں مظاہرین اور پولیس میں تصادم کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ اس کے بعد فیض آباد کے مقام پر دوبارہ کنٹینر لگا کر راولپنڈی سے اسلام آباد داخلے کے راستے بند کردیئے گئے۔ ربڑ کی گولی لگنے سے انقلاب مارچ کا ایک کارکن زخمی ہوا۔ وزیراعظم نواز شریف نے لانگ مارچ کے شرکاءکو پارلیمنٹ تک جانے کی اجازت دیدی۔ وزیراعظم نے سکیورٹی فورسز کو طاقت کا استعمال نہ کرنے کی ہدایت کردی اور کہا ہے کہ مارچ کے شرکاءکے راستے سے رکاوٹیں ہٹا دی جائیں۔ سکیورٹی فورسز تحمل و برداشت کا مظاہرہ کریں۔ وزیراعظم کی جانب سے سکیورٹی فورسز کو طاقت کے استعمال سے روکتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مظاہرین پر کڑی نظر رکھی جائے تاکہ کوئی شرپسند مظاہرین میں شامل ہوکر کوئی تخریبی کارروائی کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔ اس حوالے سے وزیراعظم یوتھ پروگرام کی چیئرمین پرسن مریم نواز شریف نے بتایا کہ وزیر اعظم نے پولیس اہلکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ طاقت کا استعمال نہ کریں۔ سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پراپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ آزادی اور انقلاب مارچ کے شرکاءکو روکنے کے لئے ریڈ زون میں تعینات پولیس اہلکاروں کو ہدایت کی گئی کہ مارچ کے ساتھ عورتیں اور بچے آگے ہیں لہٰذا وہ طاقت کا استعمال نہ کریں تا کہ کسی قسم کا تصادم نہ ہو۔دریں اثناءمارچ سے قبل اسلام آباد کے ہسپتالوں میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔ ترجمان کے مطابق پولی کلینک اور پمز ہسپتال میں ایمرجنسی ہائی کی بجائے ریڈ الرٹ کر دی گئی تھی۔ آپریشن کیلئے عملہ اور آلات تیار کر لئے گئے تھے۔ تحریک انصاف کے سٹیج پر عمران خان اور دیگر رہنما خطاب کرتے رہے جبکہ عوامی تحریک کے سٹیج سے ڈاکٹر طاہرالقادری ہی بار بار خطاب کرتے اورکارکنوں کو ہدایات دیتے رہے اس دوران کئی مواقع پر دیکھا گیا کہ دونوں مارچوں کی قیادت ایک دوسرے کی طرف سے اعلانات کا انتظار بھی کرتی رہی اور جب عمران خان نے پارلیمنٹ ہاو¿س کی طرف مارچ کا اعلان کیا تو اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر طاہرالقادری نے بھی اعلان کردیا۔ مارچ کے دوران عمران خان نے اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف سن لیں استعفیٰ لینے ہی نہیں احتساب کرنے بھی آئے ہیں۔ انہوں نے آج استعفیٰ نہ دیا تو وزیراعظم ہاﺅس گھس جائیں گے۔ اب انہیں پولیس روک سکتی ہے نہ فوج۔ انہوں نے کہا کہ اتنے لوگوں کے سامنے تمہارے کنٹینر کچھ بھی نہیں۔ وزیراعظم نے مجھے بہت انتظار کروایا اب پیچھے نہیں ہٹوں گا آج رات 8بجے تک پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے دھرنا دوں گا، نوازشریف سن لیں استعفیٰ ہی نہیں احتساب کرنے بھی آ رہا ہوں۔ اس موقع پر حفاظتی گارڈز اور رضاکاروں کی بڑی تعداد نے طاہرالقادری کی گاڑی کو حصار میں لے رکھا تھا جبکہ عمران خان، جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک کے ساتھ دیگر رہنما¶ں کے ساتھ ایک ٹرک پر سوار ہو کر مارچ کی قیادت کر رہے تھے اور نعرے لگا کر اور ہاتھ ہلا کر مارچ کے شرکاءکا حوصلہ بڑھاتے رہے۔ شرکاءنے اپنا سامان اور نوجوانوں نے ڈنڈے اُٹھا رکھے تھے اور نعرے بازی کر رہے تھے۔ ریڈ زون کی طرف پیش قدمی سے قبل ازیں تقریر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 18 سال سے دعا کر رہا تھا کہ اللہ میری سوئی ہوئی قوم کو جگا دے۔ میری قوم سوئی ہوئی تھی، لٹیرے ایک ایک کر کے باری لیتے گئے، لٹیرے امیر اور عوام غریب ہوتے گئے، ملک پر اب بھی لٹیروں کا قبضہ ہے، عوام یہاں پاکستان کی تاریخ بنانے آئے ہیں۔ ورلڈ کپ جیتا تو پوری قوم کے چہرے پر خوشی دیکھی، آج قوم کو جاگتا دیکھ کر بہت خوش ہوں، اس موقع پر عمران نے کارکنوں سے 3 وعدے لئے۔ پہلا وعدہ یہ ہے کہ میں آگے ہوں گا اور کارکن پیچھے، انتشار اور تشدد نہیں چاہتا، ہم پرامن مارچ کرینگے، سفید کپڑوں میں کھڑے گلوبٹ تشدد کی کوشش کرینگے، اگر کسی قسم کا تشدد ہوا تو نوازشریف کو نہیں چھوڑوں گا، نوازشریف نے سب کو خرید لیا ہے، ریڈزون پاکستان میں ہے، بھارت میں نہیں، پولیس کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالے، نوازشریف کے پیچھے برطانیہ بھی جانا پڑا تو جاﺅں گا، مجھے نوازشریف سے زیادہ ڈپلومیٹک انکلیو کی فکر ہے، یہ ہمارے مہمان ہیں، نوازشریف یہ نہ سمجھنا کہ پاکستانیوں کا خون ہو اور تم بچ جاﺅ گے، پاکستانیوں کا خون ہوا تو نوازشریف جیل جائیں گے، عوامی نمائندے عوام سے کیوں ڈر رہے ہیں، پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے تاریخی دھرنا ہوگا، سب پولیس والے اندر سے تحریک انصاف کے ساتھ ہیں، حکومت ہمیں ریڈزون میں جانے سے نہیں روک سکتی، نوازشریف نے تمام قانونی راستے بند کئے جس کے بعد احتجاج کر رہے ہیں، کارکن مجھ سے دوسرا وعدہ کریں کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو نوازشریف سے بدلہ لیں گے، ہم نے کبھی پاکستانی قانون نہیں توڑا، ہمیں بھی غیرملکی سفارتکاروں کی فکر ہے، ہم اسمبلی کے اندر نہیں جائیں گے، ریڈزون کو گرین زون بنا دیں گے۔ ہم حق اور سچ پر ہیں، کوئی ہمیں نہ روکے، ہم سول نافرمانی کریں گے، جعلی حکومت کا خاتمہ کریں گے۔ کارکن تیسرا وعدہ کریں کہ کسی عمارت میں داخل نہیں ہونگے اور کسی عمارت پر قبضہ نہیں کریں گے، حکومت یہ نہ سمجھے کہ ریڈزون میں جا کر واپس آجائیں گے، میرے کارکن کم نہیں، پورے پاکستان کی آواز ہے، جب تک حکمران پاکستان کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے، ہم انکو نہیں چھوڑیں گے، عوام کا نقصان رائےونڈ کے محلات پہنچ کر پورا کرینگے، نوازشریف جو مرضی کرلیں عوام فیصلہ کرچکے ہیں، میاں نوازشریف! اربوں روپے لوٹ کر بزدل ہوچکے ہو، نوازشریف پٹواریوں کے بغیر 500 افراد اکٹھا کر کے دکھائیں۔ ٹیکس، بجلی اور گیس کے بل، ٹول ٹیکس نہیں دیں گے۔ عمران کی تقریر کے دوران ہیلی کاپٹر گذرا تو عمران نے کہا کہ نوازشریف کو لینے جا رہا ہے، نوازشریف جتنی دیر رہو گے زندگی مشکل بنا دیں گے۔ آزادی مارچ کے راستے میں عوام نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفے کے بغیر نہیں آنا، آج قوم دیکھے گی ہم پاکستان کو آزاد کرائیں گے، نوازشریف کے استعفے کے بعد بات چیت ہوگی۔ موجودہ حکمران جمہوریت کی نہیں آمریت کی پیداوار ہیں۔ اس سے قبل ڈاکٹر طاہر القادری نے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا۔ یہ اعلان انہوں نے اپنی اعلان کردہ ”عوامی پارلیمنٹ“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ طاہر القادری نے عوامی پارلیمنٹ سے سوال کیا کہ آپ چاہتے ہیں کہ کیا دھرنا پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے منتقل کردیا جائے۔ عوام نے ہاں میں جواب دیا جس پر انہوں نے اعلان کیا کہ مارچ پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے پرامن طور پر منتقل ہوجائیگا۔ انہوں نے جواب دیا کہ آپ کو شہداءکا بدلہ نہ ملے تو کیا آپ واپس جانے کو تیار ہیں۔ عوام نے جواب دیا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام شہداءکے بدلے کے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ طاہر القادری نے دریافت کیا کہ نوازشریف اور شہبازشریف ماڈل ٹاﺅن کے قتل عام میں ملوث ہیں۔ اگر دونوں عہدے سے مستعفی نہ ہوں اور انہیں قانون کے مطابق گرفتار نہ کیا جائے تو کیا آپ لوگ اپنے گھروں کو چلے جانا چاہتے ہیں، مجمع نے جواب دیا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ ہو گیا عوام حکومت کو غیرآئینی مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ اسمبلیاں اور الیکشن کمشن تحلیل ہو جائیں، مجمع نے جواب دیا کہ تحلیل ہو جائیں۔ طاہر القادری نے کہا کہ فیصلہ ہو گیا کہ عوام اسمبلیوں کی تحلیل چاہتے ہیں۔ طاہر القادری نے کہا آپ نواز اور شہباز شریف کیخلاف ایف آئی آر درج کروانا چاہتے ہیں، مجمع نے جواب دیا ہاں۔ طاہر القادری نے دریافت کیا کہ آپ قومی حکومت چاہتے ہیں، کیا احتساب چاہتے ہیں، عوام نے جواب دیا ہاں۔ انہوں نے سوال کیا آپ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ چاہتے ہیں، مجمع نے کہا ہاں۔ اس پر طاہر القادری نے کہا فیصلہ ہو گیا عوام دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ہم پرامن رہیں گے، پارلیمنٹ کے سامنے پرامن دھرنا ہو گا۔ رائٹرز کے مطابق انقلاب مارچ کے دھرنے میں شریک افراد کے پاس ڈنڈے اور آنسو گیس سے بچنے کیلئے ماسک بھی موجود ہیں۔طاہر القادری کی عوامی پارلیمنٹ سے سے خطاب کرتے ہوئے چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ ہم منزل کے قریب پہنچ چکے ہیں، خونی اور ظالم حکمران عوام کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ مارچ کی پیش قدمی کے دوران گفتگو کرتے ہوئے پرویزالٰہی نے کہا کہ انقلاب اور آزادی مارچ اللہ کی رحمت سے اکٹھے ہو گئے ہیں جو نہایت خوش آئند بات ہے۔ آئی این پی کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے انقلاب مارچ کے شرکاءکی ”عوامی پارلیمنٹ“ نے اپنے دھرنے کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے منتقل کرنے، سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے شہداءکے خون کا بدلہ لئے بغیر واپس نہ جانے، وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ شہبازشریف سے استعفیٰ لینے، حکومت اور اسمبلیاں تحلیل کرنے سمیت 10نکاتی قرارداد کی منظوری دیدی۔ دریں اثناءکراچی سے سٹاف رپورٹر کےمطابق انقلاب مارچ سے اظہار یکجہتی ملیر میں مسلم لیگ ق کے پرامن دھرنے کو منتشر کرنے کیلئے سندھ پولیس کی کئی موبائلیں جا پہنچی۔ پولیس نے دھرنے کو منتشر کرنے کیلئے 100سے زائد ہوائی فائر کئے اور پرامن کارکنوں پر ڈنڈے برسانے شروع کر دئیے جس سے کئی کارکنوں کے سر پھٹ گئے جنہیں شدید زخمی حالت میں قریبی ہسپتال لے جایا گیا۔ دریں اثناءرات گئے پاک فوج نے وزارت داخلہ کے کنٹرول روم کا چارج سنبھال لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق شاہراہ دستور پر مارچ کی نگرانی کی جائے گی۔ کنٹرول روم سے وزیراعظم اور عسکری قیادت کو صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا، صوبیدار میجر عجائب خان کنٹرول روم کے انچارج ہیں۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک کے بعد منگل کو ایک اور اعلان کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کو بھی کام بندکرنے کا حکم دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام ملازمین سے کہتا ہوں کہ فراڈ انتخابات کے ذریعے آنے والی حکومت کی کوئی بات نہ مانے اور انکے احکامات پرکام کرنا چھوڑ دیں۔