فوج کے بیان کے بعد اسلام آباد کا ماحول تبدیل ہونا شروع ہو گیا
اسلام آباد (جاوید صدیق) منگل کی رات جب تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے ریڈ زون میں پہنچ کر دھمکیاں دیں کہ وہ بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس اور وزیراعظم ہاؤس میںگھس سکتے ہیں تو ہر پاکستانی متفکر تھا کہ بدھ کا روز خونیں ہو سکتا ہے، لیکن منگل کی رات آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل کے اس بیان کے بعد ریڈ زون کی عمارتیں ریاستی عمارتیں ہیں اسلئے فوج انکا تحفظ کر رہی ہے۔ فوج کے ترجمان نے حکومت اور احتجاج کرنیوالوں کو مشورہ دیا کہ وہ بامعنی مذاکرات کریں اور مسئلہ کو حل کریں تو ماحول تبدیل ہونا شروع ہو گیا۔ بدھ کی صبح پہلے توعلامہ طاہرالقادری نے اپنے حامیوں کو پارلیمنٹ ہاؤس کا گھیراؤ کرنے کا کہہ دیا لیکن کچھ دیر کے بعد اعجاز الحق اور حیدر عباس رضوی علامہ طاہرالقادری سے ملاقات کو آئے تو علامہ صاحب نے انکا خیرمقدم کیا اور کہا کہ انہوں نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔ گزشتہ روز علامہ طاہرالقادری سے حکومتی ٹیم نے دو مرتبہ ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں سے دھمکیوں کے ماحول کی جگہ بات چیت کا آغاز ہو گیا۔ عمران خان جب گزشتہ شام ریڈ زون آئے تو اعلان کے مطابق انہوں نے وزیراعظم ہاؤس جانا تھا لیکن انہوں نے اعلان کیا کہ وہ وزیراعظم ہاؤس نہیں جا رہے۔ عمران خان نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی اورچھ مطالبات حکومت کو پیش کر دیئے۔ تحریک انصاف نے حکومت سے بات چیت کیلئے ایک چار رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔ باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ تلخیوں اور کدورت کا یہ ماحول ایک تو فوج کی طرف سے مذاکرات شروع کرنے کے مشورہ کے بعد تبدیل ہوا۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کے روز پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی راولپنڈی میں جنرل راحیل شریف سے ملاقات نے صورت حال کو تبدیل کیا۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی بدھ کے روز جنرل راحیل شریف سے ایک اور ملاقات کو بھی بڑی اہمیت دی جا رہی ہے۔ اس ملاقات کے نتیجے میں ملک کا سیاسی منظر بدل جائیگا اور سیاسی تنازعات بات چیت کے ذریعہ حل ہونا شروع ہوں گے۔
ماحول تبدیل