طاہر القادری کے حکم پر انقلاب مارچ کے شرکاء نے پارلیمنٹ کا محاصرہ کر لیا‘ تین گھنٹے بعد ختم
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) طاہر القادری کے حکم پر انقلاب مارچ کے شرکاء نے پارلیمنٹ کا محاصرہ کر لیا جو 3گھنٹے تک جاری رہا جس کے بعد طاہر القادری نے اپنا بیان واپس لے کر کارکنوں کو واپس بلا لیا، محاصرے کے دوران ارکان پارلیمنٹ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک تھے اور وزیراعظم بھی ایوان میں موجود تھے انہیں دوسرے راستے سے واپس جانا پڑا۔ قومی اسمبلی کے علاوہ کارکن پاک سیکرٹریٹ کے باہر بھی پہنچ گئے جس کی وجہ سے سرکاری دفاتر میں موجود ملازمین محصور ہو کر رہ گئے۔ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اور حکومت جعلی اور غیر آئینی ہے، 65 ہزار کارکن 3 ہفتوں سے صعوبتیں برداشت کررہے ہیں، زیادہ دیر تک قابو میں نہیں رکھ سکتا۔ طاہرالقادری نے کہاکہ پاکستان کی پارلیمنٹ اور حکومت جعلی اورغیر آئینی ہے، آرٹیکل 62 اور 63 کے کی دھجیاں اڑا دی گئیں، ریڈ زون میں واقع پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ دیگر عمارتیں ہماری اپنی عمارتیں ہیں، انقلاب مارچ کے شرکاء ان ریاستی اداروں کے تقدس کو پامال نہیں کریں گے تاہم وہ لوگ مقدس نہیں جو ان عمارتوں پر قابض ہوگئے ہیں۔ نوازشریف سمیت دیگر ارکان کو پارلیمنٹ میں جانے دیا تاکہ سارے شکار یکجا ہوجائیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ ہم عوام کو زیادہ دیر تک تکلیف میں مبتلا نہیں رکھ سکتے، پہلے نواز شریف، شہباز شریف اور اسمبلیاں مستعفی ہو جائیں کیونکہ ان کے پاس اب اقتدار میں رہنے کا قانونی اور اخلاقی جواز نہیں رہا۔ وہ جانتے ہیں کہ انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس سمیت کئی عمارتیں پاک فوج کے حوالے کی ہیں، وہ پاک فوج کے حق میں ہیں، اگر ایسے حالات ہوئے کہ پاک فوج اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکن آمنے سامنے آجائیں تو کسی صورت کوئی کارکن ان پر ہاتھ نہ اٹھائے۔ وہ امید کرتے ہیں کہ پاک فوج اپنی قوم کے جوانوں، بوڑھوں اور خواتین پر گولی نہیں چلائیں گے۔ جو اسمبلی کے اندر ہے وہ اندر رہے اور جو باہر ہے وہ باہر رہے۔ جو پارلیمنٹ سے باہر نکلے گا اسے کارکنوں کی لاشوں سے گزرنا ہوگا۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے اعلان کے بعد عوامی تحریک کے کارکنوں نے پارلیمنٹ کا گھیرائو کرلیا ، تاہم وزیراعظم سمیت تمام ارکان پارلیمنٹ ایوان صدر کے راستے گھر روانہ ہوگئے۔ طاہر القادری نے 3گھنٹے بعد یوٹرن لیتے ہوئے اعلان کیا کہ میں اپنا پہلا بیان منسوخ کرتا ہوں لہٰذا گھیرائو ختم کر دیا جائے اور پاک سیکرٹریٹ سے بھی کارکن واپس آ جائیں۔ دریں اثناء وزارت داخلہ نے پاکستان سیکرٹریٹ اور پرائم منسٹر ہائوس کی سکیورٹی ہر صورت یقینی بنانے کا حکم جاری کر دیا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حساس عمارتوں کی جانب بڑھنے والے مظاہرین سے سختی سے نمٹا جائے۔ واضح رہے کہ مظاہرین میں سے کچھ افراد پرائم منسٹر ہائوس کی جانب چل پڑے تھے جنہیں سکیورٹی حکام نے واپس کر دیا۔ اس طرح عوامی تحریک کے کارکن پاک سیکرٹریٹ کے باہر بھی جمع ہو گئے تھے اور سیکرٹریٹ میں کام کرنے والے ملازمین محصور ہو کر رہ گئے تھے جس کے بعد فوج نے راستہ بناکر ملازمین کو باہر نکلنے کی اجازت دی۔ آن لائن کے مطابق عوامی تحریک کے کارکنان کو پاک سیکرٹریٹ سے نکال کر پولیس اور ایف سی کے تین ہزار سے زائد جوانوں کی نفری تعینات کر دی گئی اور پورے پاک سیکرٹریٹ کو کنٹینرز رکھ کر بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس کی نفری دھرنا ختم ہونے تک پاک سیکرٹریٹ کی سکیورٹی پر مامور رہے گی۔ دوسری جانب وزیراعظم ہائوس کو جانے والے راستوں پر رکاوٹیں بڑھاکر وزیراعظم ہائوس پر سکیورٹی اہلکاروں کی نفری میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔
محاصرہ ختم