سیاستدانوں نے فوج کو بحران میں کردار ادا کرنے کا موقع دیدیا
اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) عوامی تحریک اور تحریک انصاف کی قیادت نے شاہراہ دستور پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دئیے گئے دھرنا میں وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے استعفیٰ اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کا مطالبہ کر کے وزیراعظم محمد نواز شریف کو دباؤ میں لا کر ان سے اپنے مطالبات منوانے کی حکمت عملی تیار کی ہے۔ دوسری طرف ’’نادیدہ قوتوں‘‘ کی آشیرباد سے عوامی تحریک اور تحریک انصاف کی قیادت کی طرف سے حکومت سے مذاکرات پر آمادگی کے اشارے ملے ہیں۔ اس وقت وزیراعظم محمد نواز شریف‘ عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے درمیان اعصاب کی جنگ جاری ہے۔ عمران خان اور طاہر القادری نواز شریف پر استعفیٰ کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں لیکن وزیراعظم محمد نواز شریف مضبوط اعصاب کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ انہوں نے بدھ کو مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت سے مشاورت کے بعد ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ کسی صورت بھی مستعفی نہیں ہوں گے خواہ اسکے کچھ بھی نتائج نکلیں۔ سیاسی حلقوں میں یہ کہا جا رہا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری شو نے وزیراعظم محمد نواز شریف کو کمزور اور زخم خوردہ کر دیا ہے لیکن وہ ان سے استعفیٰ لینے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ سیاستدانوں نے اپنی لڑائی کا خود فیصلہ کرنے کی بجائے فوج کو اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دیدیا ہے۔ سیاسی رہنما برملا یہ بات کہہ رہے ہیں کہ اب فیصلے راولپنڈی میں ہوں گے۔ عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے 18 ویں ترمیم کے اختیارات کے حامل وزیراعظم کو ’’بے بس‘‘ کرنے کا خطرناک کھیل کھیلا ہے جس کے نتیجے میں وزیراعظم کو اپنی حکومت کے قائم رکھنے کیلئے ’’پس پردہ قوتوں‘‘ سے قدم قدم پر رہنمائی حاصل کرنا پڑے گی۔ موجودہ صورتحال سے نکلنے کیلئے وزیراعظم محمد نواز شریف کو بار بار راولپنڈی کی طرف دیکھنا پڑ رہا ہے۔
فوج/ کردار