طاہر القادری اور عمران خان کے مطالبات میں یکسانیت آنا شروع ہو گئی
اسلام آباد (عترت جعفری) پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے انقلاب اور آزادی مارچ کے دھرنے جاری ہیں۔ ایک میلے کا سماں ہے اور زیادہ کھلی فضا میں آنے کے بعد اب عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے مطالبات میں یکسانیت آ گئی ہے اور ہارڈ لائن کے بعد اب کسی حد تک لچک کا مظاہرہ بھی شروع ہو گیا ہے جس سے بحران کے آبرومندانہ حل کی توقعات بڑھ رہی ہیں۔ عمران خان نے گزشتہ روز وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ حتمی انداز میں کیا تھا اور پی ایم ہاؤس جانے کی بات کی تھی تاہم بدھ کی رات کے خطاب میں انہوں نے وزیراعظم ہاؤس پر یلغار کو نہیں دہرایا اور یہ کہا کہ حکومت سے بات چیت میں ہمارا پہلا نکتہ وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ ہو گا۔ عمران خان اس سے قبل نئے انتخابات کی بات نہیں کر رہے تھے تاہم یہ ڈاکٹر طاہر القادری کا مطالبہ تھا اب اس مطالبہ کو عمران خان نے بھی اختیار کر لیا ہے۔ طاہر القادری نے جس چیز کو شدو مد سے دہرایا ہے وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفیٰ کا مطالبہ ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری انتہائی شدت سے ایف آئی آر کے عدم اندراج کا ذکر بھی کرتے رہے۔ اس طرح اب حکومت کیلئے کافی حد تک دونوں رہنماؤں کے مطالبات کے جواب میں اپنی پوزیشن بیان کرنے اور دونوں رہنماؤں کو حد بتانے میں سہولت پیدا ہو گئی ہے۔ انقلاب مارچ کے شرکاء کیلئے مسافرت میں سہولت دینے والی تمام لوازمات موجود ہیں۔ کنٹینر پر پڑی دیگیں موجود ہیں‘ دھوپ سے بچاؤ کیلئے چھولداریاں ہیں اور واش روم بھی کنٹینرز پر بنائے گئے ہیں۔ دھرنا والوں کے درمیان پولیس والے اطمینان سے گھومتے نظر آتے ہیں۔