عمران کے 6 مطالبات مان لئے جائیں‘ دھاندلی ثابت ہو جائے تو نوازشریف کو استعفیٰ دینا ہو گا: خورشید شاہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے 6 مطالبات مان لئے جائیں مگر ان کی ترجیح تبدیل ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دھاندلی ثابت ہو جائے تو میاں صاحب (نواز شریف) کو استعفیٰ دینا ہو گا۔ ایسے موقع پر ان سے استعفیٰ لنیا آسان ہو جائے گا۔ انہوں نے عمران خان کو دھرنا ختم کرنے کے لئے تین نکاتی فارمولا پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا کمشن 60 دن میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرے۔ عمران خان انتخابی اصلاحات کی کمیٹی کے چیئرمین بن جائیں۔ وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے کو آخری پوزیشن پر رکھا جائے۔ جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے لئے سب ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ آئین پارلیمنٹ اور جمہوریت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ اگر دھاندلی ثابت ہوئی تو میں عمران خان کا ساتھ دوں گا۔ اس طرح وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ لینا بھی آسان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیوں فوج پر شک کرتے ہیں کہ وہ کوئی کردار ادا کرنے کے لئے کوئی کھیل کھیل رہی ہے۔ ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ وہ آئین اور ملک کے دفاع کے لئے کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ چلی بھی گئی تو بھی اکھٹے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پارلیمنٹ میں بھی آئے ہیں اور اپنا کام بھی کرتے ہیں۔ پارلیمانی لیڈروں، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کمشن دھاندلی کی انکوائری کرے، دھاندلی ثابت ہو جائے تو پھر اسمبلیاں تحلیل کر نے کا جواز بھی ہوگا اور وزیراعظم سے استعفیٰ لینا بھی آسان ہو گا۔ فوج ملک وآئین کے دفاع کیلئے کردار اداکررہی ہے، ہمیں اپنی فوج پر شک نہیں کر نا چاہیے، جو بھی فیصلہ ہو آئین اور قانون کے اندر ہو نا چاہیے، طاہر القادری اور عمران خان مذاکرات کا راستہ اپنائیں، سسٹم پر آنچ نہیں آنے دینگے، اداروں کو مضبوط بنا کر جمہوریت کو قائم رکھیں گے۔ جمہوریت آئین کی بالادستی اور دفاع کیلئے تمام پارلیمانی لیڈر، سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن پاکستان بار کونسل شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔ اداروں کو مضبوط بنا کر جمہوریت قائم رکھیں گے۔ آئین کا ہر صورت تحفظ کریں گے اگر ہماری کوشش سے وزیراعظم کی حکومت بچتی ہے تو الحمدللہ ،ورنہ ہم سب ایک پارٹی فورم پر کھڑے ہیں۔ عمران خان اور طاہرالقادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مذاکرات کا راستہ اپنائیں وفاق مزید نقصانات کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔سیاستدان جب اس منزل تک آجائیں تو ان کو بھی راستہ چاہیے ہوتا ہے۔ حکومت کو بھی چاہیے ان دونوں کو محفوظ راستہ دے۔ اگر عمران خان اچھی اصلاحات لاسکتے ہیں تو میری تجویز ہے کہ وہ اصلاحاتی کمیٹی کے چیئرمین بن جائیں۔ ہم حمایت کریں گے۔ ہمیں اپنی فوج پر شک نہیں کرنا چاہیے، فوج ملک اور آئین کے دفاع کیلئے کردار اداکررہی ہے۔ سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ دونوں جماعتیں استعفیٰ کا مطالبہ پانچویں یا چھٹے نمبر پر رکھیں۔ عدلیہ پر عمران خان اور طاہرالقادری کا اعتماد ہے۔ انہوں نے چودھری شجاعت حسین سے اپیل کی کہ وہ اپنی لڑائی کا بدلہ آئین سے نہ لیں، آئین کا تحفظ یقینی بنایاجائے گا۔ ہم حکومت بچانے کی ہرممکن کوشش کریں گے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ جو بھی فیصلہ ہویہ آئین کی حدودکے اندر اور جلد ہونا چاہیے کیونکہ شاہراہ دستور پرمارچ کی وجہ سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر منفی تاثر پیدا ہو رہا ہے۔ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے مارچ کوکسی مزاحمت کے بغیر ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت دیکر حکومت نے دانش مندی دکھائی۔ حکومت عمران خان اور طاہرالقادری کو فیس سیونگ دینے کیلئے کردار ادا کرے ۔ وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان کی آرمی چیف سے ملنے پر کوئی تعجب نہیں کیونکہ اسلام آباد میں آرٹیکل دو سو پینتالیس نافذ ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید احمد شاہ نے رائے دی کہ موجودہ صورتحال سے نکلنے اور ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لئے ان ہائوس تبدیلی سمیت حکومت کا کوئی بھی آئینی اقدام وسیع تر قومی مفاد میں ہو گا۔ پیپلز پارٹی کسی بھی غیرجمہوری اور غیرآئینی اقدام کی کبھی حمایت نہیں کرے گی نہ جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے کی اجازت دی جائے گی۔ وزیراعظم نواز شریف پارٹی سربراہ بھی ہیں اس لئے مسلم لیگ ن کے لئے ان ہائوس تبدیلی سے متعلق فیصلہ مشکل نظر آتا ہے۔ ان ہائوس تبدیلی اور کسی دوسرے جمہوری اقدام سے متعلق فیصلہ مسلم لیگ ن ہی کرے گی جو بھی فیصلہ ہو یہ آئین کی حدود کے اندر اور جلد ہونا چاہئے کیونکہ شاہراہ دستور پر مارچ کی وجہ سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر منفی تاثر پیدا ہو رہا ہے۔ خورشید شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ پی پی پی سنٹرل ایگزیکٹو کا اجلاس آج ہو گا جس میں پارٹی کا آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ سانحہ ماڈل ٹائون پر ایف آئی آر کاٹنے کے مطالبے کا علم نہیں۔ آئین کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔ سب مل کر کوشش کریں۔