• news

دھرنے: راولپنڈی اسلام آباد کے درمیان سفر بھی مشکل ہو گیا

اسلام آباد (محمد فہیم انور) راولپنڈی اسلام آباد کے لاکھوں شہریوں کے معمولات زندگی عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے دھرنوں کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ سرکاری‘ نیم سرکاری دفاتر کے ساتھ  ساتھ پرائیویٹ اداروں اور کاروباری مراکز کی سرگرمیاں بھی ان دھرنوں سے متاثر ہوئے بغیر  نہیں رہ سکی ہیں۔ اشیائے ضروریہ کی قلت اپنی جگہ مگر راولپنڈی سے اسلام آباد آنا جانا جوئے شیر لانے کے مترادف  بن چکاہے۔ گزشتہ دس دنوں میں کبھی آپ یقین سے نہیں کہہ  سکتے کہ آپ اسلام آباد سے راولپنڈی اپنے  گھر  بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچ جائیں گے۔ ہر وقت یہی خدشہ لگا رہتا ہے کہ اب کھلے راستے پر کنٹینرز نہ لگا دیئے گئے ہوں۔ دھرنوں کے مظاہرین کے شاہراہ دستور پر آنے کے  بعد پاک سیکرٹریٹ ‘ پارلیمنٹ‘ الیکشن کمشن آف پاکستان‘ کیبنٹ ڈویژن‘ ایوان صدر‘ وزیراعظم سیکرٹریٹ ‘ نجکاری کمشن‘ پی ٹی وی سمیت سپریم کورٹ آف پاکستان میں کام کرنے والے لاکھوں افراد روزانہ گومگو کی کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں کہ وہ کس طرح اپنے دفتروں کو جا پائیں گے اور اگر دفتر چلے بھی گئے تو واپسی کیسے ہو گی ۔ حکومت کو بھی کئی دن مقررہ وقت سے پہلے  دفاتر بند کرنے کے احکامات جاری کرنے پڑے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اسلام آباد کے مختلف سرکاری و نیم سرکاری اداروں اور مختلف سفارت خانوں میں کام کرنے والوں کی تعداد 18 سے 20  لاکھ ہے۔ شاہراہ دستور پر ان دھرنوں کی وجہ سے ان ملازمین کو اپنے دفاتر تک پہنچنے کیلئے کئی کئی کلومیٹر پیدل چلنا پڑتا ہے۔ عمر رسیدہ افراد کے لئے پیدل چلنا انتہائی محال ہے۔ ان دھرنوں کی وجہ سے جمعرات کے روز راولپنڈی سے اسلام آباد آنے والے راستوں کو دن میں کئی بار کھولا اور بند کیاگیا جس کی وجہ سے  شہریوں کو  سخت کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔

ای پیپر-دی نیشن