طاہر القادری کے آئینی مطالبات تسلیم کئے جائیں: سنی اتحاد کونسل سمیت 30 جماعتوں کا مطالبہ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) سنی اتحاد کونسل سمیت 30 سے زائد سیاسی و مذہبی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے آئینی و جمہوری مطالبات تسلیم کرتے ہوئے اسمبلیاں تحلیل کر کے جمہوری اصلاحات کے لیے قومی حکومت قائم کی جائے، وزیراعظم سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے فی الفور استعفیٰ دیں۔ انقلابی دھرنے کے خلاف طاقت کا استعمال برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جمعۃ المبارک 22 اگست کو ملک بھر میں ’’یومِ حمایت طاہر القادری‘‘ منایا جائے گا اور جمعہ کے اجتماعات میں انقلاب مارچ کے مطالبات کے حق میں قراردادیں منظور کی جائیں گی اور علمائے کرام طاہرالقادری کے عوامی ایجنڈے کو خطباتِ جمعہ کا موضوع بنائیں گے۔ عدالتی حکم کے مطابق سانحۂ لاہور پر عوامی تحریک کی ایف آئی آر فی الفور درج کی جائے اور ایف آئی آر میں نامزد کیے گئے 30 افراد کو فی الفور گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اس امر کا اظہار سنی اتحاد کونسل کے میڈیا سیل کی جانب سے متفقہ مشترکہ اعلامیہ میں کیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قوم کی اکثریت نظام کی تبدیلی اور انقلاب کے حق میں ہے۔ انقلاب و آزادی مارچ کے لاکھوں شرکاء نے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔ مطالبات تسلیم ہونے تک انقلابی دھرنا جاری رہے گا۔ نواز شریف حکومت قائم رہی تو جمہوریت قائم نہیں رہے گی۔ اعلامیہ جاری کرنے والوں میں ق لیگ کے سربراہ شجاعت حسین، عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس، آل پاکستان مسلم لیگ کے ڈاکٹر امجد، تحریک صوبہ ہزارہ کے سربراہ بابا حیدر زمان اور دیگر جماعتوں کے رہنمائوں میں قاضی عتیق الرحمن، سیّد معصوم حسین نقوی، خواجہ غلام قطب الدین فریدی، پیر سیّد محمد اقبال شاہ، پیر میاں غلام مصطفی، خالد مختار، ارحم سلیم قادری، علامہ ارشاد فخری، پیر صوفی مسعود احمد، حفیظ احمد، مفتی محمد رمضان جامی، پیر طارق ولی چشتی، حافظ محمد یعقوب فریدی، صاحبزادہ محمد احمد قادری، مولانا فیض سیالوی اور دیگر شامل ہیں۔
30 جماعتوں کا مطالبہ