بہت ہو چکا‘ مظاہرین نے اب یلغار کی تو کارروائی ہو گی : وزیر داخلہ‘ دہشت گردی کا خطرہ ہے‘ عمران طاہر القادری ذمہ داری لیں تو کچھ کنٹینر ہٹا دینگے
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر داخلہ نے انتباہ کیا ہے کہ ریڈ زون میں موجود دھرنے کے شرکاء نے مقررہ حدود سے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو قانون حرکت میں آئیگا، اگر کسی کے گھر پر یلغار ہوگی تو پھر کارروائی کی جائیگی، کسی کو ریاستی اداروں میں یلغار کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد سے متعلق افواہوں کی فیکٹری چلتی رہی۔ آئی جی اسلام آباد نے چھٹی کی درخواست دی جو منظور کی گئی۔ عمران خان قومی لیڈر ہیں، سنی سنائی باتوں پر دھیان نہ دیں، پانی میں کچھ ملا کر جا رہا ہوتا تو ساری رات لوگ ناچ گانے پر جھوم نہیں رہے ہوتے۔ اسلام آباد تک ہزاروں کے قافلوں پر اسلام آباد اور پنجاب پولیس نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، کنٹینرز نہیں ہٹائے جائیں گے، یہ کنٹینرز سکیورٹی کیلئے لگائے گئے ہیں، اگر عمران خان اور طاہر القادری قوم کے سامنے مجھے لکھ کر دیں کہ کنٹینرز ہٹانے پر کسی بھی دہشت گردی یا حادثے کی ذمہ داری ان پر ہو گی تو محدود پیمانے پر کنٹینرز ہٹا دیں گے۔ آئی ایس آئی کی طرف سے خبردار کیا گیا ہے کہ دھرنے پر دہشت گردی کا خطرہ ہے، یہ مجھے کسی سول نہیں فوجی ادارے نے پیغام دیا ہے، اب تک معاملات بخوبی نمٹ گئے اسکا مطلب یہ نہیں کہ خطرات ٹل گئے۔ کھلے باتھ رومز کی وجہ سے دھرنوں کے مقام پر بدبو کی انتہا ہے۔ دھرنے کی وجہ سے دو سربراہان مملکت اپنا پاکستان کا دورہ ملتوی کرچکے ہیں۔ سپریم کورٹ کے جج صاحبان شاہراہ دستور سے نہیں گزر سکتے، سٹاک مارکیٹ میں مندی ہے، سکیورٹی ایجنسیاں اتنی کمزور نہیں کہ ریڈ زون میں آنے سے روک سکتیں، ہم نے کھلے ذہن کا مظاہرہ کیا تو یہ بھی کھلے ذہن کا مظاہرہ کریں۔ ریاست اتنی کمزور نہیں کہ ایک گروہ کو اداروں پر حملہ کرنے دیا جائے، خواتین اور بچوں کو ڈھال بناکر بیٹھنا اور ریاستی اداروں پر یلغار کرنا جمہوریت نہیں، بہت ہوچکا اب قانون شکنی برداشت نہیں کی جائیگی، ایک بارود سے بھری گاڑی اور دہشت گرد آنے کی اطلاع ہے، آج تک حکومت نے تحریک انصاف عوامی تحریک کے کسی کارکن کو گرفتار نہیں کیا اگر ہم نے رکاوٹیں لگائی ہیں تو روز کارکن آتے اور جاتے کہاں سے ہیں۔ بامقصد مذاکرات کیلئے ہر وقت تیار ہیں اور مذاکرات سے متعلق آئندہ 24 اور 48 گھنٹے اہم ہیں۔ مذاکرات پر مثبت اشارے آرہے ہیں اپنے طور پر دونوں پارٹیوں کو سہولت دی ہے، عمران خان جسے ضمانتی بنانا چاہیں بنائیں لیکن مار دھاڑ اور بدتہذیبی والے ٹریلر سے گریز کریں۔ عمران خان مجھے دعوت دیتے ہیں، میں ان سے پوچھتا ہوں وہ مجھے کہاں لے جانا چاہتے ہیں۔ کوئی ملک حالت جنگ میں ہو تو وہاں محاذوں سے فوج کو نہیں بلایا جاتا، ہم پاک فوج کو اس معاملے سے نکالیں اور انہیں وہاں جانے دیا جائے جہاں انکی ضرورت ہے اسے آپریشن پر توجہ دینے دیں۔ آج تمام جماعتیں ایک طرف اور عمران خان ایک طرف ہیں۔ عمران خان لوڈشیڈنگ، مہنگائی، بے امنی، ناانصافی سے قوم کو نکالنے کیلئے اچھا پیغام دیں۔ عمران خان قوم کی آواز سنیں اور بامقصد مذاکرات کی طرف آئیں، دھرنے میں انتہائی غیرپارلیمانی زبان استعمال کی گئی، ہر بات پر مذاکرات ہوسکتے ہیں لیکن ضد اور یلغار کی باتوں سے نہیں، اگر یلغار کی گئی تو قانون دفاع کا حق بھی دیتا ہے۔ جو کچھ ہوگا ہم Self Defence میں کریں گے۔ انتخابات ہم نے نہیں پیپلزپارٹی کے نامزد کردہ ارکان نے کرائے۔ میری تقریر میں جو الفاظ عمران خان کی مرضی کے ہیں وہ بول دیتے ہیں، میں نے اسمبلی میں تقریر کی کہ مقناطیسی سیاہی کی تصدیق کا ایک وقت ہوتا ہے۔ میں نے کہا تھا کہ وقت گزرنے کے باعث 60 سے 70 فیصد ووٹ کی تصدیق نہیں ہو سکے گی، جعلی ووٹ ہونے کا نہیں کہا۔ ریڈ زون میں داخل ہونے کے بعد سے عمران خان سے رابطہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ 3 روز قبل جب دونوں مارچوں نے ریڈ زون کی طرف پیشقدمی کی تو میں اسے روکنے کا حکم جاری کردیا تھا لیکن وزیراعظم محمد نوازشریف کی ہدایت پر کارروائی نہیں کی گئی جبکہ میں جلوس کو روکنے کیلئے کارروائی کرنا چاہتا تھا۔ سارے کنٹینر نہیں ہٹائیں گے، عمران فوج کو اس آزمائش سے نکالیں اور آپریشن کی طرف انکو لیکر جائیں جہاں انکی ضرورت ہے، مجھ پر ریاست کا دبائو ہے۔ ریاستی اداروں یر یلغار جمہوری سوچ نہیں۔ ان کنٹینرز سے آگے کسی کو جانے نہیں دیا جائیگا۔ تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت پر انہوں نے کہا کہ میں نے 30سال سیاست کی ہے، میں مار دھاڑ اور دھمکیوں والی سیاست نہیں کرسکتا۔ ہر رات ناچ گانے کی محفل سجتی ہے جو ایک بہت بڑا سکیورٹی خطرہ ہے جس پر انہوں نے طے کیا کہ ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے۔ دونوں پارٹیوں کی آزادی وہاں ختم ہوجاتی ہے جہاں میری ٹاک ختم ہوتی ہے، سکیورٹی ایجنسیاں اتنی کمزور نہیں تھیں کہ انہیں ریڈ زون میں داخل ہونے سے نہ روک سکیں۔ عمران خان نے دیانت دار سیکرٹری داخلہ کے خلاف الزام تراشی کی جس کا پورا کیرئر شاندار ہے۔ وزیر داخلہ نے کنٹینرز کی وجہ سے عوام، تاجروں اور ججز کو پیش آنے والی مشکلات پر معذرت بھی کی، انکا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے ملاقات معمول کا حصہ اور سکیورٹی معاملات کے حوالے سے ہیں اس میں سیاسی بات نہیں ہوتی، خدارا الزامات کی سیاست کو چھوڑ کر پاکستان کا سوچا جائے، فوج اسلئے کھڑی ہے کیونکہ آپ نے دھمکی دی کہ عمارتوں پر چڑھ دوڑیں گے، قانون شکنی اب برداشت نہیں کی جائیگی۔
چودھری نثار