وزیراعظم استعفی نہیں دینگے‘ عمران زبان درازی سے گریز کریں ہم بولے تو منہ چھپاتے پھرینگے : قومی اسمبلی میں تقریریں
اسلام آباد(نامہ نگار + نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران گزشتہ روز ملک کی سیاسی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ارکان قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ، جمہوریت اور آئین کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، آئین اور پارلیمنٹ کے تقدس کو برقرار رکھا جائے گا، وزیر اعظم کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے، عمران خان نہیں چاہتے کہ ملک ترقی کرے وہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں، عوام انکے جشن کو ناکام کریں گے، تمام سیاسی جماعتیں حکومت کی پشت پر ہیں، ہم سب متحد ہوکر نظام کا دفاع کریں گے، عمران خان قیادت کیخلاف زبان درازی سے گریز کریں، ہم بولے تو منہ چھپاتے پھریں گے۔ ملک میں انتشار پھیلانے والوں کو منہ کی کھانا پڑے گی، دھرنوں کے مسئلے کو حکمت عملی سے حل کیا جائے۔ گزشتہ روز بھی ایوان میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بحث کا سلسلہ جاری رہا، پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب علی وسان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، ملک دھرنوں کا متحمل نہیں ہو سکتا، پارلیمنٹ ہے تو جمہوریت اور ملک ہے، ہماری قیادت نے جمہوریت کیلئے قربانی دی، وزیراعظم محمد نوازشریف نے جیل کاٹی اور جلا وطنی برداشت کی، دھرنوں والے پارلیمنٹ کی توہین کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن ساجد مہدی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی ایوان میں آ کر کہہ دیں کہ جہانگیر ترین کے حلقے میں دھاندلی ہوئی تو صدیق بلوچ کے ساتھ میں بھی استعفیٰ دے دوں گا، ملک جب بھی معاشی اعتبار سے درست سمت چلنا شروع ہوتا ہے ایسا ڈرامہ شروع ہو جاتا ہے۔ نوازشریف نے دبائو کے باوجود ایٹمی دھما کے کئے، وزیراعظم کے استعفیٰ کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، نہ ہی ہم شہباز شریف کو استعفیٰ دینے دینگے، فاٹا سے رکن ڈاکٹر جی جی جمال نے کہا کہ ملک میں 10 نشستوں کے علاوہ بھی مسائل ہیں، اسلامی ممالک میں سازشوں کی حکمت عملی کو سمجھا جائے، وزیرستان کے نقل مکانی کرنے والے دربدر ہیں۔ اگر دونوں فریقین نے موجودہ مسئلہ کا حل نہیں نکالا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی، ہمیں بھی اٹھارویں ترمیم پر تحفظات ہیں ہم نے تو احتجاج کا راستہ اختیار نہیں کیا۔ ہم 25 لا کھ آئی ڈی پیز کو یہاں لا کر بٹھا سکتے ہیں، مسلم لیگ (ن) کے راجہ جاوید اخلاص نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے اداروں کو سیاست سے پاک کیا اور ہر صوبے میں عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کیا، آزاد کشمیر میں منتخب وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کو ناکام بنایا، پڑوسی ممالک سے تعلقات میں بہتری لائی گئی، منتخب حکومت کو ختم کرنے والے معیشت میں بہتری سے خوفزدہ ہیں، ہماری حکومت نے کون سے غیر آئینی اقدامات کئے ہیں کہ یہ دھرنے دیئے جاتے ہیں۔ عمران نہیں چاہتے کہ ملک ترقی کرے وہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں، صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ہم سب آئین کی پاسداری اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے ایک نکتے پر متفق ہیں، دھرنوں کے مسئلے کو حکمت عملی کے ساتھ حل کیا جائے۔ حکومت نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کر کے احسن قدم اٹھایا ہے، دھرنوں اور انتشار سے ملک اقتصادی طور پر کمزور ہو گا، بیرون ملک جانے والے لوگوں کو بھی مسائل کا سامنا ہے، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر بیٹھنے والی دونوں جماعتوں نے ریڈزون میں داخل نہ ہونے کا وعدہ کیا تھا، تاہم انہوں نے اس کی پاسداری نہیں کی، موجودہ حالات میں تمام سیاسی جماعتوں کے کارکن مشتعل نظر آتے ہیں، اگر انہوں نے میلہ لگانا ہے تو پارلیمنٹ کا راستہ چھوڑ دیں، ساری دنیا میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پیر کو پھر اجلاس ہے ہمارا راستہ صاف کرایا جائے، افتخار الحسن نے کہا کہ پوری قوم نے یک آواز ہوکر آئین پارلیمنٹ اور جمہوریت کی بات کی ہے، ملک کو نقصان پہنچانے والوں کو منہ کی کھانی پڑے گی، زبردستی قبضہ کرنے والوں کے عزائم کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔ دونوں جماعتیں جو کچھ کر رہی ہیں اللہ ان کو بھی ہدایت دے۔ نواز شریف نہ پہلے کسی کے سامنے جھکے ہیں نہ اب جھکیں گے۔ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کی رکن نسیمہ حفیظ نے کہا کہ 58ٹوبی کے خاتمے کے بعد غیر سیاسی قوتیں اب دھرنوں کا سہارا لے رہی ہیں، پارلیمنٹ پر چڑھائی سے گریز کیا جائے۔