کونسے امپائر کی انگلی کا انتظار کیا جا رہا ہے‘ مارشل لا آیا تو کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئیگا: سیاسی رہنما
لاہور (رپورٹ: فرخ سعید خواجہ) احتجاج‘ دھرنے آئینی حق ہے لیکن ماورائے آئین اقدام کی اجازت کوئی مہذب معاشرہ نہیں دے سکتا۔ امپائر کون ہے؟ جس کی انگلی اٹھنے کا انتظار کیا جا رہا ہے؟ دونوں طرف کے سیاستدانوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ تیسری قوت کی مداخلت کا جواز واضح ہوتا جا رہا ہے۔ مارشل لاء آیا تو کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ عمران خان اپنی سیاسی قوت کو ضائع ہونے سے بچائیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری انصاف ضرور مانگیں لیکن خود ناانصافی کے مرتکب نہ ہوں۔ ان خیالات کا اظہار ملک کے مقتدر سیاستدانوں نے نوائے وقت کے اس سوال کے جواب میں کہا کہ احتجاج اور دھرنا آئینی پھر ماورائے آئین اقدام کا ڈر کیوں؟ نامور سیاستدانوں نے قرار دیا کہ حکومت کا صبر قابل ستائش ہے اور اب تک طاہرالقادری اور عمران خان نے بھی اپنے لوگوں کو سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سے باز رکھا ہے لیکن بپھرے عوام کوئی غلط حرکت کے مرتکب ہوگئے تو خون بہے گا اور تیسری قوت آسکتی ہے۔ سنیٹر میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ احتجاج اور دھرنا کسی بھی سیاسی جماعت کا آئینی حق ہے اور پیپلز پارٹی نے عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کو یہ حق دلوانے کیلئے حکومت پر اپنا دبائو استعمال کیا۔ ریڈ زون میں موجود لوگوں کی تھوڑی سی بداحتیاطی کسی حادثے کو جنم دے سکتی ہے۔ اب بھی امید ہے کہ ہوش کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری اعتدال کا مظاہرہ کریں گے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ماورائے آئین اقدام کے خدشات یوں پیدا ہوئے کہ عمران خان سیاست کی پٹڑی سے اکھڑ گئے ہیں۔ ان کے اس طرز تخاطب پر میں اس کے سوا کیا کہہ سکتا ہوں ’’ہر اک بات پر کہتے ہو کہ تو کیا ہے‘ تم ہی کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے‘‘۔ ڈاکٹر طاہرالقادری انصاف ضرور مانگیں مگر خود ناانصافی نہ کریں۔ ق لیگ کے کامل علی آغا نے کہا کہ مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں‘ لیکن ایسا ہوا تو ذمہ دار نوازشریف اور شہباز شریف ہونگے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں کوئی غیرآئینی اقدام قبول نہیں۔ طویل جدوجہد کے بعد جمہوریت کی گاڑی پٹڑی پر چڑھی ہے۔ اس میں جو کمی ہے اسے دور کرنا چاہئے۔ پارلیمنٹ ہی اس کا صحیح فورم ہے۔ لیکن شاید کچھ لوگ غلط طرف امید لگائے بیٹھے ہیں۔ اپنی سیاسی قوت کو ضائع ہونے سے بچائیں۔ نیشنل پارٹی کے رہنما میر حاصل بزنجو نے کہاکہ دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ سیاستدانوں کی صفوں میں سے کچھ لوگ تیسری قوت کی راہ ہموار کرنے کا سبب بنتے رہے ہیں۔ مارشل لاء آیا تو کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔