علی گیلانی کی گرفتاری حکومت کیلئے لمحہ فکریہ
بزرگ حریت رہنما سیّد علی شاہ گیلانی کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط سے ملاقات کے بعد سری نگر واپس پہنچتے ہی گرفتارکر لیا گیا۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین اور بزرگ کشمیری رہنما سیّد علی گیلانی کو گزشتہ روز نئی دہلی سے سرینگر پہنچنے پر ائیر پورٹ سے ہی پولیس نے حراست میں لے لیا اور بعد ازاں اپنے گھر واقع حیدر پورہ میں نظر بند کر دیا۔مقبوضہ کشمیر کی قیادت کا پاکستانی ہائی کمیشن میں ملاقاتیں ایک معمول ہے جس پر بھارتی حکومت کی طرف سے کبھی اعتراض نہیں کیا گیا اور موجودہ حکومت جو بھارت کے ساتھ دوستی، تجارت اور تعلقات کو بلندیوں پر لے جانے کی بے پایاں خواہش رکھتی اور بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے کیلئے بے تاب ہے، اس حکومت کے ہائی کمشنر سے کشمیری حریت قیادت کی ملاقات بھارت کے مفادات کیخلاف نہیں ہو سکتی، اسکے باوجود مودی حکومت اس ملاقات پر تلملا رہی ہے۔ بھارت کے اس ملاقات پر شدید ردعمل پر پاکستان نے کہا تھا کہ بھارت حریت پسند رہنمائوں کے ساتھ ملاقات کو نظر انداز کر دے لیکن مودی حکومت نے ان ملاقاتوں کو اشتعال انداز قرار دیکر ان ملاقاتوں کو برداشت نہ کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔ اسی تناظر میں سیکرٹری خارجہ کے مذاکرات منسوخ کئے گئے اور اب علی گیلانی کو کشمیر پہنچتے ہی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پاکستان کو بھارت خصوصی طور پر مودی حکومت سے خیرکی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ علی گیلانی کی نظر بندی سے مقبوضہ وادی میں حالات مزید کشیدہ ہونگے اس کا ذمہ دار بھی بھارت پاکستان کو قرار دیگا اس لئے بہتر ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت بھارت کے ساتھ پیار کی پینگیں بڑھانے کے بجائے بھارت کے ساتھ تعلقات اور تجارت مسئلہ کشمیر کے حل کے اقدامات سے مشروط کرے۔