مذاکرات میں ڈیڈ لاک : نوازشریف 30 روز کیلئے استعفی دیں‘ دھاندلی ثابت نہ ہو تو واپس آ جائیں : عوامی تحریک سے بات چیت کا اگلا رائونڈ نہ ہو سکا
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+اپنے سٹاف رپورٹر سے) تحریک انصاف اور حکومتی ٹیم کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگیا۔ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بن چکی ہے، ہم نیک نیتی کے ساتھ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے کام کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، قانونی ماہرین پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے۔ جوڈیشل کمشن کی حکومتی تجویز قبول کرلی ہے، کمشن روزانہ کی بنیاد پر کام کرے، انتخابی اصلاحات کے ساتھ ایک ماہرین کی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے۔ ماہرین کی کمیٹی سیاسی رہنمائوں کی تجاویز پر اپنی سفارشات دے۔ ماہرین کی کمیٹی اور انتخابی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات پر اسمبلی سے قانون سازی ہو، 45 دن میں نیک نیتی کے ساتھ اصلاحات کیلئے روزانہ بیٹھا جائے تو یہ ممکن ہے، دھاندلی پر حکومت کا موقف ہے کہ انتخابات شفاف تھے، ہم نے کبھی مارشل لاء یا فوج کی مداخلت کی حمایت نہیں کی، ہم نے فارمولا دیا ہے کہ ڈیڈلاک ختم کرنے کیلئے جوڈیشل کمشن کی تحقیقات کے دوران وزیراعظم 30 دن کیلئے عہدے سے علیحدہ ہوجائیں، حکومت نے ہماری یہ تجویز نہیں مانی تو پھر مذاکرات ختم۔ ہم نے قومی حکومت اور اسمبلیوں کی تحلیل کی بات نہیںکی، جوڈیشل کمشن الیکشن شفاف قرار دے تو وزیراعظم برقرار رہ سکتے ہیں۔ جوڈیشل کمشن نے الیکشن شفاف قرار نہ دئیے تو حکومت ختم ہوگی، ہمارے کسی مطالبے سے جمہوریت ڈی ریل نہیں ہوگی۔ بات آگے بڑھانے کیلئے گیند حکومت کے کورٹ میں ہے۔ اسمبلی تحلیل کرنے اور قومی حکومت کی تشکیل کی بات نہیں کی۔ دریں اثناء گورنر پنجاب چودھری سرور نے کہا کہ تحریک انصاف اور حکومتی کمیٹی نے کوشش کی کہ بحران سے نکلا جاسکے، افسوس اتنی محنت کے باوجود مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے۔ وزیراعظم کے استعفے کے علاوہ تحریک انصاف کی تمام باتوں پر اتفاق کرلیا ایک بات پر ایک دوسرے کو متفق نہیں کرسکے۔ وزیراعظم کا استعفیٰ بغیر ثبوت سزا دینے کے مترادف ہے۔ علاوہ ازیں احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان بحران کی بڑی قیمت ادا کر رہا ہے۔ غصہ اور انا کی بنیاد پر کوئی بھی حل قوم پر مسلط نہیں کریں گے۔ پی ٹی آئی کے علاوہ تمام جماعتوں نے استعفے کا مطالبہ مسترد کردیا۔ وکلاء برادری نے وزیراعظم کے استعفے کو غیرآئینی قرار دیا ہے۔ کھلے دل کے ساتھ تحریک انصاف سے مذاکرات کئے۔ نوازشریف استعفے کا مطالبہ مسترد کرتے ہیں۔ تحریک انصاف کی جائز تجاویز کو قبول کیا۔ شفاف انتخابی اصلاحات پر سب متفق ہیں۔ تحریک انصاف کے غیرآئینی مطالبے کو تسلیم نہیں کرتے۔ وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیں گے۔ دلائل اور تحقیقات کے بغیر کیسے کہا جاسکتا ہے اسمبلیاں توڑ دی جائیں۔ تاثر یہ مل رہا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت مائنس ون فارمولا لیکر ٹیبل پر آئی۔ نوازشریف تنہا کیسے کمشن پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔ دریں اثناء ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم گذشتہ روز عوامی تحریک سے مذاکرات نہ کرسکی۔ حکومتی ٹیم مذاکرات سے قبل وزیراعظم سے مشاورت کریگی۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم نوازشریف کے استعفیٰ کا مطالبہ تسلیم کرنے اور تحریک انصاف نے اپنے مطالبات کی ترجیحات تبدیل کرنے سے انکار کردیا۔ صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے آئندہ 24 گھنٹے ملکی سیاست میں انتہائی اہم ہیں۔ کسی بھی وقت کچھ ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کے استعفے کے مطالبہ کی وجہ سے بات آگے نہیں بڑھ سکی۔ تحریک انصاف وزیراعظم نوازشریف کو ایک ماہ کی رخصت پر بھجوانا چاہتی ہے تاکہ انکی عدم موجودگی میں جوڈیشل کمشن تحقیقات کا عمل مکمل کرے لیکن وزیراعظم کسی صورت سٹیپ ڈاؤن ہونے کیلئے تیار نہیں۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم نے مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے مطالبے کو پہلے نمبر پر رکھنے کی تجویز دی۔ احسن اقبال نے کہا قومی اسمبلی نے وزیراعظم نوازشریف کے استعفیٰ نہ دینے کے حق میں قرارداد منظور کی ہے، ملک نازک دور سے گزر رہا ہے، ملکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے، دیگر مطالبات پر اتفاق نہ ہونے پر مذاکرات ناکام ہوئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے حکومت سے کوئی سودا نہیں کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے، ہم نے حکومت کو اپنے مطالبات پیش کر دئیے ہیں۔ اگر انہیں مسترد کر دیا گیا تو بات چیت ختم ہوجائیگی۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے زرداری اور نواز شریف ملکر عوام کا راستہ نہیں روک سکتے ، نواز شریف پاکستان کے حسنی مبارک ہیں ، عوام فیصلہ کرچکے ہیں ، اسلام آباد کیا پورے ملک کو کنٹینرز لگا کر بند کرلیں پھر بھی عوام کے سمندر کو یہاں پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا ، کنٹینرز مالکان فکر نہ کریں ، انکا نقصان رائیونڈ محل کو بیچ کر پورا کروں گا، میں آخری گیند تک کھیلوں گا ، خطرہ تو میری جان کو ہے ، حکمرانوں کو کس بات کا خطرہ ہے ، نواز شریف کے جانے تک میں یہیں ہوں، وہ شاہراہ دستور پر اپنے کنٹینر سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر انصاف لائرز ونگ اسلام آباد کے درجنوں وکلاء بھی موجود تھے ۔ عمران خان نے نواز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا عوام کے ان خیر خواہوں کے کھانے میں 70 قسم کی ڈشیں تیار کی گئی ہیں ، دوسری طرف یہاں ہمارے کارکنوں کیلئے آنے والا کھانا روکا جارہا ہے۔ دھاندلی زدہ الیکشن سے بننے والی حکومت کسی طرح جمہوری تسلیم نہیں کرسکتے ۔ عمران خان نے کہا مجھے مقابلہ کرنے کی خصوصی ٹریننگ ہے، عمران خان نے کہا یہ سمجھتے تھے شاید میں یہاں سے چلا جائوں گا لیکن اب تو مجھے کنٹینر پر گھر سے زیادہ اچھی نیند آنے لگی ہے اور میں اس وقت تک یہیں بیٹھوں گا جب تک نواز شریف کو جیل نہیں بھجوا دیا جاتا ۔ ہمارے کارکنوں نے تو اب تک گلو بٹ جیسی کوئی حرکت نہیں کی ۔ عمران خان نے عوام سے کہا اگر انہوں نے آج بھی گھروں سے نکل کر اس حکومت کی چوریوں کو نہ پکڑا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی ۔ انہوں نے کہا حکومت اپنی دھاندلیوں کو چھپانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کنٹینر لگا کر اسلام آباد بند کرنے کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔ دریں اثناء تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آج جمہوریت کے دو غازی اکٹھے ہوگئے ہیں، جمہوریت خطرے میں ہے تو نوازشریف اور آصف علی زرداری اکٹھے ہوگئے، علی بابا اور چالیس چور کہنے والے آج اکٹھے ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں جنگ کیخلاف برطانیہ میں لاکھوں لوگ نکلے، میں بھی انکے ساتھ تھا، برطانیہ کے 20 لاکھ افراد اپنی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہو گئے، آج میری قوم جاگ گئی ہے، آج بہت خوشی ہوئی کہ پی پی کے کارکن بھی دھرنے میں آئے ہیں، قوم جاگ گئی، سکولوں میں پڑھنے والے بچے سیاسی ہو گئے۔ نواز، زرداری ملاقات کی وجہ سے پی پی کے کارکن پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف صرف 30 دن کیلئے استعفیٰ دیں، پاکستانیوں کو شعور ہے کہ کون جمہوریت کے ساتھ ہے اور کون جمہوریت کی آڑ میں پیسہ بنا رہا ہے، دھرنا جاری رہیگا، میاں صاحب کو خدشہ ہے کہ انکوائری کمیٹی کا فیصلہ حق میں نہیں آئیگا۔ اگر کمیٹی 30 دن میں فیصلہ دیدے کہ واقعی نوازشریف جیتے ہیں تو وہ دوبارہ وزیراعظم بن جائیں، کسی وزیر کیخلاف انکوائری ہو تو وزیر مستعفی ہوتا ہے، وزیراعظم کے استعفے تک لوگ بجلی، گیس اور ٹیکس ادا نہ کریں۔ سول نافرمانی جاری رہے گی، ناجائز حکومت کے استعفے اور نئے انتخابات تک نواز حکومت کو نہیں چلنے دینگے۔ میاں صاحب جتنے چاہیں کنٹینر لگا لیں عوام کو نہیں روک سکتے، کسانوں سمیت سب کو کہتا ہوں کہ بجلی اور گیس کے بل نہ دیں۔عمران خان نے کہا کہ تھوڑے سے لوگوں نے جمہوریت پر قبضہ کیا جتنی بہتر جمہوریت ہوتی ہے اتنی بہتر حکومت ہوتی ہے۔ آج رات 8 بجے پورے پاکستان میں لوگ میری تقریر سنیں گے، عنقریب کراچی جائوں گا، میری تقریر کے وقت مختلف شہروں میں دھرنے ہوں گے بادشاہت کا بندوبست کرکے کوئٹہ بھی جائوں گا۔ اگر مجھے بچے ’’گو عمران گو‘‘ کہتے تو میں چلا جائوں گا، بچے بھی آزادی کیلئے کھڑے ہو گئے۔ تبدیلی آ گئی ہے، عمران خان نے کہا کہ نوازشریف دھاندلی چھپانے کیلئے کیا کیا کرو گے۔ دھاندلی کی آزادانہ انکوائری ہونی چاہئے، نواز شریف مستعفی ہوں پھر انکوائری ہوگی، وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ تبدیل نہیں ہوگا۔ دھاندلی شدہ وزیراعظم اپنی انکوائری کیسے کرا سکتے ہیں۔ دوبارہ وزیراعظم آ جائیں، میاں صاحب دھاندلی چھپانے کیلئے کدھر کدھر کتنے کنٹینر کھڑے کرو گے، اسلام آباد کی آگ سارے شہر میں پھیلنے لگی ہے۔ دریں اثناء تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے کہا ہے کہ حکومت سے کوئی سودا نہیں کیا، نیا پاکستان بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔