شریف برادران چل کر آجائیں مذاکرات کیلئے تیار ہوں : طاہر القادری
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن+ اے پی اے) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے عوام اس ملک کے وارث ہیں۔ آئین اس لئے نہیں ہوتا کہ لکھ کر چھوڑ دیا جائے، ملک کا اقتدارِ اعلیٰ حقیقی طور پر اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ ساتھ دینے والے وکلاء کی کاوشوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ ہماری جدو جہد 100فیصد آئینی، جمہوری اور قانونی ہے۔ عوام منتخب نمائندوں کو ڈیوٹیاں اسائن کرتے ہیں۔قرار دادِ پاکستان آئین کا حصہ ہے، حکمرانوں نے عوام سے 30وعدے کئے جس پر عملدرآمد ضروری ہے۔ آن لائن کے مطابق سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران طاہر القادری نے کہا کسی شخصیت کی نہیںآئین، قانون اور انسانی حقوق کی ثالثی مانتا ہوں۔ شریف برادران چل کر آ جائیں ، مذاکرات کیلئے تیار ہوں، فی الوقت معاملات نو ریٹرن پر کھڑے ہیں مگر ڈیڈ لاک کبھی مستقل نہیں ہوتا، جمود ضرور ختم ہو گا۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم کا استعفیٰ چھٹی کی صورت قبول نہیں۔ وزیر اعلیٰ سمیت 21 افراد کیخلاف قتل کے مقدمے پر ڈیڈ لائن برقرار ہے، یہ مطالبہ پورا ہو بھی جائے تو قومی حکومت کے قیام تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ حکمرانوں کیخلاف دستاویزی ثبوت کوئی ملکی ادارہ نہیں بلکہ ہمارے اپنے بین الاقوامی ذرائع دیتے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا برطانیہ میں قانون پیش بعدمیں ہوتا ہے پہلے میرے پاس کاپی پہنچ جاتی ہے۔ اے پی اے کے مطابق انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاپنجاب کا وزیر اعلیٰ وفاق کو چلارہا ہے، وہی ملک کے اصل وزیراعظم ہیں، بتایا جائے 14 ماہ میں سرکاری خرچے پر لاہور سے اسلام آباد کا 200 مرتبہ سفر کیوں کیا۔ انکا کہنا تھا عوام اس ملک کے وارث ہیں لیکن آئین میں عوام سے کئے سارے وعدے پامال کئے گئے ہیں۔ آئین کے تحت عوام کو جو بنیادی حقوق تفویض کئے گئے ہیں اب تک انہیں انکے حقوق نہیں مل سکے۔ انہوں نے کہا وہ پوچھتے ہیں پنجاب کا وزیر اعلیٰ اس ملک کو کیوں چلاتا ہے۔ شریف برادران پر بینکوں کے 10 سے 15 ارب روپے واجب الادا ہے۔ان کا کہنا تھا اس ملک میں امیر کیلئے قانون دوسرا ہے اور غریب کیلئے قانون دوسرا، لاہور میں دن دیہاڑے 14 نعشیں گریں لیکن 2 ماہ سے زائد عرصہ ہوگیا ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق افراد کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ اس سلسلے میں ماتحت عدالت نے فیصلہ دیا تو لاہور ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس منظور ملک کی چھٹیاں منسوخ کرکے انہیں ذمہ داریاں تفویض کرنے کے بعد اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا کیونکہ جسٹس منظور ملک شریف برادران کے وکیل رہ چکے ہیں۔ پارلیمنٹ انکے گھر کی لونڈی ہے، انکے پاس اسمبلی میں دو تہائی اکثریت ہے اسلئے وہ آئین میں ترمیم کردیں ، وزیراعظم، وزیراعلیٰ یا انکے گھر والے کسی کو قتل کریں یا کرائیں تو انکے خلاف مقدمہ درج نہیں ہوگا۔عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کا کہنا ہے آئین کے نفاذ کو تو 41 سال ہوگئے ہیں لیکن آئین میں موجود عوامی حقوق آج تک نافذ نہیں ہوئے ، حکومت نے پہلے 40 اور آخری 240 آرٹیکلز کو معطل کر رکھا ہے انکے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔انکا کہنا تھا آئین لکھ کر چھوڑ دینے کیلئے نہیں عمل کیلئے ہوتا ہے لیکن حکومت نے آئین کو معطل کررکھا ہے، کسی کو بنیادی حقوق نہیں مل رہے کسی کا جان، مال، عزت محفوظ نہیں ، کسی کو اسکی صلاحیت کے مطابق صلہ نہیں مل رہا، آئین کے مطابق اقتدار عوام کا ہے، عوام اس ملک کے وارث ہیں، حکومت کسی ایک بھی آرٹیکل پر عمل نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کیا کسی کو علم ہے شریف برادران نے کتنی بار اختیارات کا غیرقانونی استعمال کیا۔ کیا کسی کو معلوم ہے شہباز شریف،نواز شریف کتنا ٹیکس دیتے ہیں۔ انکا کہنا تھا جب تک شریف برادران کا اقتدار ہے کسی کو انصاف نہیں مل سکتا۔
طاہر القادری