• news

معاملہ قانونی نہیں سیاسی ہے‘ سپریم کورٹ مداخلت نہ کرے: طاہر القادری کا جواب

اسلام آباد (آن لائن) طاہر القادری نے دھرنوں کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست کا 12 صفحات پر مشتمل جواب دائر کردیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ  یہ ایک سیاسی معاملہ ہے جس میں سپریم کورٹ مداخلت  نہیں کرسکتی اور  عدالت سے  استدعا کی گئی ہے کہ وہ  اس  درخواست کو مسترد کر دیں جبکہ عدالت سے سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ اگر عوام یہ سمجھتے ہوں کہ موجودہ حکومت غیرقانونی ہے کیونکہ مینڈیٹ چرایا گیا ہے، حکومت اپنے وعدے پورے نہیں کرسکتی، دن رات لوٹ مار کا بازار گرم ہو، کرپشن عام ہو، نظام ناکام ہو چکا ہو  تو پھر  عوام کا حکومت سے کیا مطالبہ ہونا چاہیے؟ جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرامن احتجاج عوام کا بنیادی حق ہے  اور یہی  پسے  ہوئے طبقے کیلئے واحد راستہ ہے۔  حکومت پاکستان کی طرف سے دھرنے کو روکنا غیرجمہوری عمل ہے۔ عوامی مظاہرے جمہوریت کا حصہ ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک اور ہزاروں مرد و خواتین  اپنے مطالبات کیلئے  اسلام آباد میں جمع ہیں اور ان لوگوں نے تشدد کا راستہ اختیار کیا اور نہ ہی کسی عمارت کو نقصان پہنچایا حتیٰ کے مظاہرین دھرنے کی جگہ کو صاف رکھنے کیلئے بھی کوشاں ہیں۔  ملک بھر سے  آئے ہوئے مظاہرین کھلے آسمان تلے سونے پر مجبور ہیں۔  انکے پاس بھوک یا بارش سے بچنے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ معمولی خوراک پانی اور ادویات پر ان کا گزارا ہے مگر وہ انصاف کیلئے  جدوجہد کر رہے ہیں۔ یہ سیاسی تنازعہ دو فریقوں کے درمیان ہے جن میں ایک طرف  ڈاکٹر محمد طاہر القادری اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما اور سینکڑوں  پاکستانی جبکہ  دوسری جانب حکومت اور اسکے اتحادی ہیں۔ یہ  معاملہ خالصتاً سیاسی ہے قانونی معاملہ نہیں۔ سپریم کورٹ  سیاسی معاملے میں مداخلت نہ کرے اور نہ ہی وہ رائے عامہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرے، ان مسائل کا حل مذاکرات ہیں، اگر اس معاملے میں عدالت ملوث  ہوئی تو اچھا نہیں ہوگا بلکہ زیادہ نقصان ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن