• news

حکمرانوں کو بار بار موقع دیا وہ کامیاب نہیں ہوئے‘ 48 گھنٹے اہم ہیں‘ آگ بجھانے اسلام آباد جا رہا ہوں: سراج الحق

لاہور / ساہیوال /سرگودھا (سپیشل رپورٹر / نامہ نگار /نوائے وقت رپورٹ ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے مسائل کا حل نہ جرنیلوں کے پاس ہے اور نہ نام نہاد جمہوریت کے پاس، پاکستان کو نیا نہیں اسلامی پاکستان بنائیں گے۔ سرگودھا میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا جاگیرداروں کی سیاست کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیں گے اور جاگیرداروں، وڈیروں کے ظلم سے پاکستان کو بچائیں گے، لاکھوں لوگوں کی قربانی دیکر پاکستان حاصل کیا لیکن ہم نے اُسے فراموش کر دیا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا وہ پاکستان بنائیں گے جس کا خواب قائداعظم نے دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی ملک میں اللہ کا نظام قائم کرنا چاہتی ہے، دو بار خیبر پی کے کا وزیر خزانہ رہا، آج بھی کرائے کے مکان میں رہتا ہوں، کسانوں اور غریبوں کے مسائل کے بارے میں جانتا ہوں، اسلام آباد میں ایک سیاسی دنگل چل رہا ہے، پاکستان کی جمہوریت کو بچانا چاہتا ہوں، تمام سیاسی لیڈروں سے ملاقات کی اور کہا مذاکرات کرو۔ استعفوں کے معاملے پر آج سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کروں گا، اسلام آباد نوازشریف، عمران خان اور طاہر القادری کا نہیں ہمارا بھی ہے۔ میں دھرنا دینے والوں کو خیریت سے گھر پہنچانا چاہتا ہوں، انہوں نے کہا میں غریبوں اور مظلوموں کو اکٹھا کرنا چاہتا ہوں، زرداری صاحب نے کہا ہے آپ جس وقت بلائیں گے حاضر ہو جائوں گا۔ میں اپنے نظام کی نہیں شرعی نظام کی بات کر رہا ہوں۔ آئندہ 48گھنٹے پاکستان کی سیاست کیلئے اہم ہیں۔ آگ بجھانے اسلام آباد جا رہا ہوں ہم نے حکمرانوں کو بار بار موقع دیا لیکن وہ کامیاب نہیںہوئے۔ انہوں نے کہا پاکستان آج دنیا کے لئے تماشہ بنا ہوا ہے۔ جماعت اسلامی پاکستانی قوم کو متحد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پاکستان پر ریاستی و معاشی دہشت گردوں نے اپنا قبضہ جما رکھا ہے، ملک سے کرپٹ اشرافیہ کا خاتمہ کریں گے، ملک میں مسائل اس وجہ سے ہیں کہ ملک پر وہ لوگ قابض ہیں جن کے دل میں غریب کا درد نہیں۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آئی تو نام نہاد سیاسی پنڈت اور سوئس بنکوں میں پیسہ رکھنے والے اڈیالہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔ سپیشل رپورٹر کے مطابق قبل ازیں منصورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے حکومت اور اسلام آباد میں دھرنا دینے والی دونوں جماعتوںسے اپیل کی وہ اپنے مقاصد کے حصول کو زندگی اور موت کا مسئلہ نہ بنائیں اور اُسے آخری معرکہ قرار دینے کی بجائے دونوں جانب سے ایک قدم پیچھے آئیں اور مسئلہ کا حل مذاکرات کے ذریعے تلاش کریں۔ طاہر القادری ملک میں قومی حکومت کا قیام چاہتے ہیں تو پھر انہیں تمام سیاسی جماعتوں میں اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا گذشتہ رات بھی تحریک انصاف کے رہنماؤں سے ملاقات ہوئی اور میں نے دونوں فریقین کو فارمولا دیا ہے جس میں حکومت اور تحریک انصاف دونوں ہی سرخرو ہوکر بحران سے نکل سکتے ہیں اور کسی کی بھی فتح یا شکست کے بغیر اس معاملہ کو دونوں کی فتح قرار دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا مجھے یقین ہے معاملہ جلد مذاکرات کے ذریعے حل ہوجائے گا۔ ہماری خواہش ہے کسی کو اس میں مداخلت کی ضرورت نہ پڑے۔ انتخابی اصلاحات ایک مخصوص وقت میں کی جانی چاہئے، دونوں جماعتوں کے دھرنا سے معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور بیرون ملک پاکستانی نہ صرف بہت پریشان ہیں بلکہ ان میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا فریقین کے مطالبات میں ایسے نکات موجود ہیں جن پر اتفاق رائے اور عمل کیا جاسکتا ہے اور جو مطالبات فی الوقت ہضم نہیں ہوتے ان پر دھرنے ختم کرنے کے بعد بھی مذاکرات جاری رکھے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا سیاست مسلسل جدوجہد کا نام ہے، لچک کے بغیر جمہوری معاشرے وجود میں نہیں آسکتے۔ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق ہونے والے افراد کے حوالے سے لواحقین کے مطالبہ پر ایف آئی آر کے اندراج کے مطالبہ کی تائید کی۔ انہوں نے کہا نظام میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، فریقین کو کوئی نیا نظام لانے یا موجودہ نظام کو یکسر ختم کرنے کی بجائے اس میں اصلاحات لانے پر زور دینا چاہئے اور یہ بہترین موقع ہے، آئین و قانون اور عدالتی نظام میں بہتر اصلاحات لائی جاسکتی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن