کوئی مائنس ون ٹو نہیں مانتے مذاکرات کرینگے‘ شہدا سے غداری نہیں : طاہر القادری
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیشن رپورٹ+نیوز ایجنسیاں) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، شروع دن سے مذاکرات کا دروازہ کھلا ہے اور کھلا رہے گا، وزراء آئیں یا وزیراعظم، مذاکرات کیلئے تیار ہوں، مذاکرات کیلئے نوازشریف اور شہبازشریف بھی آئے تو ان کی بات سنوں گا اگر ہمیں حق نہیں ملتا تو پھر پہلی شہادت میری ہو گی، میری شہادت ہوئی تو پارلیمنٹ ہائوس شہداء کا قبرستان بن جائے گا، سانحہ ماڈل ٹائون کے شہداء سے غداری نہیں کریں گے، دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اپنے مشن سے نہیں ہٹا سکتی، کارکن ڈٹے رہے تو انقلاب کوئی نہیں روک سکتا، دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ خواجہ سعد رفیق اچانک آ گئے تھے ان کے سامنے بھی مطالبات رکھے سعد رفیق نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون پر بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ ہم نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ ماڈل ٹائون کے شہداء کے خون کا بدلہ ہے۔ سانحہ ماڈل ٹائون پر بات ہو گی تو اگلے ایجنڈے پر بات ہو گی، ہمارے قائدین نے مذاکرات کئے ڈیڈ لاک حکومت کی جانب سے ہے۔ سعد رفیق کو بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کا انصاف سب سے اہم ہے میں نے کہا پہلے شہداء کا خون پھر دس نکاتی ایجنڈا۔ ہم ڈرنے اور جھکنے والے نہیں۔ قبل ازیں صحافیوں سے گفتگو میں عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ کسی مائنس ون یا مائنس ٹوکو نہیں مانتے، شہدائے ماڈل ٹائون کے قتل کی ایف آئی آر درج کی جائے دیگر نکات پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ، تاہم میکنزم پر بات ہو سکتی ہے، ہم نے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کئے،کامیابی کا کریڈٹ قربانیاں دینے والوں کو جائے گا، حکومتی وزیر مذاکرات کیلئے ایک اور موقع لینے آئے تھے، ہم نے کہہ دیا ہے کہ با معنی اور بامقصد مذاکرات ہونے چاہئیں، ریلیاں نکالنا ہر ایک کا جمہوری حق ہے، مسلم لیگ (ن) بھی ریلیاں نکالے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا، انہوں نے وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ شہبازشریف کے ساتھ مذاکرات کے سوال کے جواب میں کہا کہ دونوں بھائی بھی مذاکرات کے لئے آنا چاہیں تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے، مائنس ون فارمولے کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ مائنس ون ہو یا مائنس ٹو ہم نہیں مانتے، ہمارا تو واضح اور دوٹوک موقف ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی ایف آئی آر درج کی جائے باقی ہم نے دس نکات دیئے ہیںکسی نقطے پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ قبل ازیں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اتوار کی دوپہر عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری سے شاہراہ دستور پر دھرنے میں ان کے کنٹینر میں اہم ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے وزیراعظم محمد نوازشریف کا اہم پیغام پہنچایا، سیاسی حلقوں میں قیاس آرائی کی جا رہی ہے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف دھرنا ختم کرنے کی صورت میں رخصت پر جاکر عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ملاقات میں خواجہ سعد رفیق نے ڈاکٹر طاہر القادری کو ماڈل ٹائون واقعہ پر ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ ملاقات میں خواجہ سعد رفیق اور طاہر القادری کے علاوہ پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور اور رحیق عباسی بھی شامل تھے۔ ملاقات کے بعد خواجہ سعد رفیق نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ڈیڈ لاک ختم کرنے اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کی درخواست کی ہے کیونکہ بات چیت سے ہی مسئلے کا حل نکل سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا تو بات چیت آگے بڑھے گی اور جلد مسئلے کا حل نکلے گا، وزیراعظم نوازشریف کو سانحہ ماڈل ٹائون پر دلی افسوس ہے، وزیراعظم نے پیغام دیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔دی نیشن کے مطابق سعد رفیق نے وزیراعظم کی طرف سے سانحہ ماڈل ٹائون پر اظہارافسوس کا پیغام پہنچایا اور کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔ عوامی تحریک مذاکرات پر آمادہ ہو گئی تاہم اپنے مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔ سعد رفیق نے سانحہ ماڈل ٹائون کی بے لاگ تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے استعفے کے مطالبے سے دستبردار ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ میں وزیراعلیٰ ملوث نہیں۔ وہ کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے۔ تاہم مقدمہ ہوا تو اس کا سامنا کریں گے۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ دنیا کی کوئی طاقت مجھے ڈرا سکتی ہے جھکا سکتی ہے اور نہ ہی دبا سکتی ہے۔ ہمارے مشن سے ہمیں دنیا کی کوئی طاقت پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ میری گردن کٹ سکتی ہے لیکن جھک نہیں سکتی۔ ماڈل ٹائون کے شہدا اور18 کروڑ عوام کو ان کا پورا پورا جائز حق دیا جائے چاہے اس کی جو بھی شکل ہو، وہ بات سننے اور بات سنانے کیلئے تیار ہیں۔
طاہر القادری/سعد رفیق