دھاندلی ہوئی 35 نہیں سینکڑوں پنکچر لگے‘ سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمشن‘ توسیع نہ ملنے سے الزام تراشی پر اتر آئے : ریاض کیانی
لاہور (نوائے وقت رپورٹ/ آن لائن) سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن محمد افضل نے کہا ہے کہ 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، عمران دھاندلی سے متعلق سچ کہہ رہے ہیں، پہلے شک تھا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی لیکن اب یقین ہوگیا ہے کہ جہاں جہاں کیمرے لگے تھے وہاں دھاندلی نہیں ہوئی جیسے اسلام آباد۔ انتخابات میں 35 پنکچر نہیں سینکڑوں لگائے گئے جس کو جہاں جتنی توفیق ملی، اس نے زیادتی کی۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ چودھری نثار نے ہر حلقے میں ہزاروں ووٹ ناقابل تصدیق قرار دیئے۔ چودھری نثار کو کیسے پتہ چلا کہ سیل شدہ ووٹ ناقابل تصدیق ہیں۔ فخرو بھائی کو کراچی میں ہوائی فائرنگ کرکے ڈرایا گیا، وہ کام کرنے میں خوفزدہ تھے۔ کراچی میں فخرو بھائی نے آنکھیں بند رکھیں انہیں نوٹس لینا چاہئے تھا۔ اکتوبر میں فخرو بھائی اور اشتیاق احمد بھارت گئے۔ انہوں نے کہا کہ افتخار محمد چودھری بھی انتخابی دھاندلی میں ملوث ہیں جبکہ دھاندلی کے معاملات میں تصدق حسین جیلانی بھی شریک تھے۔ آر اوز کو چیف جسٹس (ر) افتخار محمد چودھری نے تعینات کیا، یہ کام الیکشن کمیشن کا تھا، عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا، دھاندلی کی شکایات والے کیسز کو جان بوجھ کر لمبا کیا گیا۔ جسٹس (ر) ریاض کیانی کا الیکشن کو تباہ کرنے میں 90 فیصد ہاتھ ہے، انتہائی منظم طریقے سے الیکشن میں کرپشن کی گئی۔ اگر یہ لوگ دھاندلی میں ملوث نہ ہوتے تو 4 حلقے کھول دیتے۔ فخرو بھائی نے آر اوز کی درخواست دیکر افتخار محمد چودھری کو بچایا۔ عمران الیکشن میں دھاندلی سے متعلق سچ کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن ٹربیونل نے بھی فائدے اٹھائے ہیں۔ آن لائن کے مطابق افضل خاں نے کہا کہ 2013ء کے عام انتخابات میں عوامی مینڈیٹ چوری کیاگیا، فخر الدین جی ابراہیم نے بھی آنکھیں بند رکھیں، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بھی ملوث ہیں۔ ریٹرننگ افسران کو افتخارچودھری نے تعینات کیا جبکہ یہ کام الیکشن کمیشن کا تھا، جسٹس (ر) تصدق جیلانی بھی گریٹ گیم میں شریک تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارنے سیل شدہ ووٹوں کوکیسے 60 سے 70ہزارناقابل تصدیق قراردیدیا، انتخابی دھاندلی کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ الیکشن سے پہلے تمام ممبران سے کہاکہ وزارت داخلہ آپ کوہیلی کاپٹرفراہم کریگی تاکہ آپ اپنے اپنے صوبے میں جاکردیکھ سکیں کہ دھاندلی نہیں ہوئی۔ الیکشن کے بعد بڑی تعداد میں پٹیشنزآئیں، دن رات وہ بیٹھے رہتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ دھاندلی کیلئے وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا بیان ہی کافی ہے۔ میں صحافی بھی رہاہوں 17سال اے پی پی میں نوکری اور17سال الیکشن کمیشن میں کام کیا۔ الیکشن کمشین خودمختار ادارہ ہے چودھری نثارکیسے بات کر سکتے ہیں۔ میرا بھتیجا دبئی سے ووٹ دینے کیلئے آئے، ایسا ہو گا تو لوگوں کی دلچسپی ختم ہو جائے گی۔ کراچی میں ایک پارٹی جو طاقت دکھاتی ہے ممبران نے خودکہاہے کہ ہم کراچی میں انصاف نہیں کرا سکے۔ ایک بھی پولنگ سٹیشن پر 1500 ووٹ یا 2000 سے زائد نہیں ہوتا، ٹرن آؤٹ 50، 60 فیصد ہوتا ہے کچھ پولنگ سٹیشنوں کے ٹرن آؤٹ 800 فیصد ہو گئے۔ دھاندلی کی شکایات کے کیسزکوجان بوجھ کر لمبا کیا گیا، الیکشن ٹریبونلز نے سمجھوتے کر رکھے ہیں، ٹریبونلز 2 نمبر نہیں 100 نمبر ہیں، 60دن کے کیسز کا فیصلہ 360 دن میں گزرنے کے باوجود نہیں ہوتے۔ نادرا کا الیکشن کمیشن سے گہرا تعلق ہے، طارق ملک ہمارے پاس مصدقہ الیکٹورل رول بننے والا تھا۔ منظم طریقے سے الیکشن میں دھاندلی کی گئی۔ میں بھی کسی حد تک قوم کا مجرم ہوں، تحقیقات ہونی چاہئے۔ محمد افضل خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کا مینڈیٹ مشکوک ہے، میرا یقین ہے کہ نواز شریف الیکشن دھاندلی سے جیتے ہیں، الیکشن 2013ء کیلئے مختص 36 ملین روپے انتخابات پر خرچ نہیں ہوئے اگر یہ الیکشن کمشن مڈٹرم انتخابات کرائے گا تو پھر دھاندلی ہو گی۔ میر خلیل الرحمن کے پوتے نے مجھے بلیک میل کیا، میر ابراہیم نے ڈالرز میں مجھ سے پیسے مانگے تھے، ان سے دو تین میٹنگز ہوئیں، تمام ایکشن ٹربیونلز نے سمجھوتے کر رکھے ہیں، جسٹس (ر) ریاض کیانی کے فیصلوں کی فخرو بھائی توثیق کیا کرتے تھے، میرے پاس دھاندلی کا کوئی ثبوت نہیں، شیرافگن سمیت تمام حکام کو عدالت میں بلایا جائے۔ شیرافگن 2013ء کی دھاندلی میں سب سے زیادہ ملوث رہے، جو بھی انتخابی دھاندلی میں ملوث ہو اس پر آرٹیکل 6 لگا کر پھانسی دی جائے۔ دریں اثناء نجی ٹی وی سے گفتگو میں سابق سیکرٹری الیکشن کمشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ فخرو بھائی یادداشت میں کمزور تھے، افتخار چودھری نے الیکشن کمشن کے تمام عملے کو دبائو میں رکھا۔ عام سیاہی سے لگا انگوٹھے کا نشان سو سال تک رہتا ہے، اگر 35 پنکچر کے بارے میں بھی پتہ چل جائے تو بڑی بات ہے۔
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) جسٹس (ر) ریاض کیانی نے کہا ہے کہ افضل خان کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ ملازمت میں توسیع نہ دینے پر افضل خان الزام تراشی پر اتر آئے۔ افضل خان ملازمت میں توسیع کے اہل نہیں تھے۔ افضل خان کی شخصیت دوران ملازمت بھی متنازعہ رہی۔ الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم ملک نے کہا ہے کہ محمد افضل خان کو سچ کا پتہ ہی نہیں میرے خلاف تو مسلم لیگ ن کے ایم این ایز نے درخواستیں دے رکھی ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ سزا دینا میرا اختیار نہیں، میں نے دو حلقوں میں مسلم لیگ ن کے دو امیدواروں کو نااہل قرار دیا۔ قصور، گوجرانوالہ کے حلقوں میں بھی دوبارہ الیکشن کرائے۔ خواجہ آصف نے میری تبدیلی کے لئے درخواست دی ہوئی ہے۔ محمد افضل بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں۔ جسٹس (ر) طارق محمود نے کہا ہے کہ افضل خان جیسے لوگوں کی حوصلہ افزائی نہیں کرنی چاہئے۔ فخر الدین جی ابراہیم جیسے دیانت دار شخص پر الزام لگانا بہت افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ افضل خان کو ریٹائرمنٹ کے ڈیڑھ سال بعد کیسے پتہ چلا کہ دھاندلی ہوئی؟ اچانک انہیں سب کچھ یاد آگیا، اس وقت ایسی فضا پیدا کرنا عوام کے ساتھ دشمنی ہے۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ اگر افتخار محمد چودھری دھاندلی میں ملوث تھے تو عمران خان بھی ہوں گے۔ فخرو بھائی پر الزامات افسوسناک ہے۔ انہوں نے ضیا دور میں اس وقت استعفیٰ دیا جب افضل خان جیسے لوگوں کی آواز نہیں نکلتی تھی۔ اس لئے کہا تھا کہ جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کو چیف الیکشن کمشنر تعینات نہ کیا جائے۔ عمران خان سمجھ رہے ہیں کہ اس طرح ان کی شادی ہوگی تو ان کی غلطی ہے۔ ابھی اور بھی بہت سی چیزیں ہوں گی۔ کوئی بھی شخص دس لوگوں کو جمع کرکے کچھ بھی الزام لگا سکتا ہے۔ افتخار چودھری کے ریٹرننگ افسروں سے خطاب پر فخرو بھائی ناراض تھے۔ افضل خان کو الیکشن کمیشن میں لگانے کی مخالفت کی تھی۔
افضل خان/ ردعمل