• news

سانحہ ماڈل ٹائون: حکومتی شخصیات، اعلیٰ پولیس افسر بری الذمہ، ذمہ دار چھوٹے افسر، اہلکار قرار

لاہور(احسان شوکت سے)سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) میں اختلافات حکومت کے لئے نیا امتحان ثابت ہو ں گے۔ ٹیم کے محکمہ پولیس سے تعلق رکھنے والے سربراہ اور دیگر ارکان کی جانب سے اہم حکومتی شخصیات واعلیٰ پولیس افسران کو کلین چٹ دینے کے فیصلے سے ٹیم میں شامل حساس اداروں کے اختلافات اور اعتراضات سامنے آئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر عارف مشتاق کی سربراہی میں قائم جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں ملٹری انٹیلی جنس (ا یم آئی) کے کرنل جعفر، آئی ایس آئی کے کرنل ہارون، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ظفر، لاہور پولیس کے ایس پی انویسٹی گیشن مصطفی حمید، کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ڈی ایس پی مہر اعظم، سپیشل برانچ کے ڈی ایس پی اسد مظفر، انویسٹی گیشن پنجاب کے ڈی ایس پی چودھری لیاقت، فرانزک سائنس لیبارٹری کا ڈاکٹر اور تھانہ فیصل ٹاؤن کا انویسٹی گیشن افسر شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس ٹیم میں شامل محکمہ پولیس سے تعلق رکھنے والے سربراہ اور دیگر ارکان کی جانب سے اہم حکومتی شخصیات واعلیٰ پولیس افسران کو بری الذمہ قراردے کر چھوٹے پولیس افسران و اہلکاروں کو پھنسایا جا رہا ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے اس واقعہ کی وجہ حکومت، حکومتی شخصیات اور پولیس افسران کی غفلت و کوتاہی نہیں بلکہ ماتحت اہلکاروں کا ازخود اختیارت سے تجاوز کرتے ہوئے از خود فائرنگ کرنا ہے۔ ٹیم میں شامل پولیس افسران کی جانب سے رپورٹ میں تمام اہم شخصیات اور پولیس افسران کو بچایا گیا ہے جبکہ ذمہ داری تین ایس ایچ او، ایک سب انسپکٹر سمیت چھوٹے اہلکاروں پر عائد کی گئی ہے۔ ٹیم میں شامل پولیس افسران کی جانب سے کلین چٹ دینے کے فیصلے سے ٹیم میںشامل حساس اداروں کے ممبران نے شدید اختلاف او ر اعتراض کیا کہ وہ تحقیقات کی روشنی میں اہم حکومتی شخصیات واعلیٰ پولیس افسران کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے۔ ذرائع کے مطابق ٹیم میںشامل حساس اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے افسران نے اختلافی نوٹ میں یہ بھی کہا ہے اس واقعہ کا منہاج القرآن انتظامیہ کی نئی درخواست پرمقدمہ درج کر کے اس کی تفتیش کے لئے نئی جے آئی ٹی بنائی جائے۔ ذرائع کے مطابق اس صورتحال میں ٹیم کے سربراہ نے تفتیش کر کے عدالت میں مکمل کی بجائے نامکمل چالان ہی بھجوانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پنجاب پولیس کی ترجمان کا کہنا ہے جے آئی ٹی کے 10ممبران میں سے 2 نے دوران تفتیش اپنے اضافی نوٹ میں کچھ( Observations) اعتراضات اٹھائے ہیں۔ جن پر جی آئی ٹی کے مکمل فورم میں غور کیا جارہا ہے۔ دونوں ممبران نے عوامی تحریک کی جانب سے شہادتیں پیش نہ کرنے، واقعہ سے متعلق کچھ لوگوں، کچھ گواہان اور کچھ پولیس ریکارڈ کے پیش نہ ہونے اور ایف آئی آر کے مکمل واقعات کا احاطہ نہ کرنے کی بابت اعتراضات اٹھائے ہیں۔ جے آئی ٹی کی تفتیش جاری ہے اور ابتک کی تفتیش میں میسر آمدہ شہادتوں کی روشنی میں 9 پولیس افسران وملازمین گناہگار ٹھہرائے گئے ہیں۔ جن میں سے 4گرفتار ہیں۔ اس کے علاوہ کسی اور شخص پر نہ تو ذمہ داری عائد کی گئی ہے اور نہ کسی اور کو گناہگا ر قرار دیا گیا ہے۔ مزید یہ جے آئی ٹی کی تفتیش اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تمام ملزمان گرفتار نہیںہو جاتے۔

ای پیپر-دی نیشن