• news

کل شام تک اسمبلیاں تحلیل، حکمران مستعفیٰ ہو جائیں: طاہر القادری ‘ عمل نہ ہونے پر دمادم مست قلندر کا اعلان

 اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) ڈاکٹر طاہر القادری نے حکومت کو اسمبلیاں توڑنے، استعفیٰ دینے کیلئے کل شام تک کا الٹی میٹم دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پر عمل نہ ہونے پر دما دم مست قلندر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران 17جون کے سانحہ کی ایف آئی آر درج کی جائے۔ ایف آئی آر بھی درج کی جائے، نوازشریف، شہبازشریف اور ملزمان گرفتاریاں بھی دیں۔ اس سے زیادہ صبر کا مظاہرہ کوئی نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے ملک بھر کے لوگوں کو کال دی کہ 48گھنٹے میں اسلام آباد پہنچیں۔ انہوں نے کہاکہ 48گھنٹے بعد میں ذمہ دار نہیں ہو گا، پھر دمادم مست قلندر ہو گا۔ اسلام آباد میں دھرنے کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے مزید کہاکہ غریبوں کی فریاد سننے والا کوئی ادارہ نہیں۔ میں نے آخری غسل کر لیا ہے اور کفن خرید لیا ہے۔ خطاب کے دوران طاہر القادری آبدیدہ ہو گئے۔ انقلاب مارچ کے شرکاءطویل مسافتیں طے کرکے یہاں پہنچے، تاریخ کے اتنے بڑے سمندر نے 12دن تک برداشت کا عظیم نمونہ پیش کیا، انقلاب مارچ پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا بن گیا، اس دھرنے کو انقلاب میں بدلنے کا اعلان کر رہا ہوں، دھرنا آخری مرحلے انقلاب میں داخل ہو گیا، آج الٹی میٹم دینے کیلئے آیا ہوں، ڈیڈ لائن پہلے آج منگل کی شام کی دینا چاہتا تھا مگر نبی اکرم کی سنت کےمطابق آج بدھ کے دن کا انتخاب کیا، حکمرانوں کے سینے میں دل اور آنکھوں میں بینائی نہیں ہے، انقلاب مارچ میں صبر و تحمل کا عظیم نمونہ پیش کیا گیا، پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو عوام کے مسائل کا احساس نہیں، قوم کے بیٹے بیٹیوں کو مزید پریشانیوں میں مبتلا نہیں دیکھ سکتا، حکومت نے مذاکرات صرف وقت ضائع کرنے کیلئے کئے۔ طویل ترین دھرنے کے باوجود حکمران ٹس سے مس نہیں ہوئے، حکمرانوں کا خیال ہے کہ یہ لوگ دھوپ، بھوک، بارشوں سے تھک کر واپس چلے جائیں گے، دھرنے کے شرکاء18کروڑ غریب عوام کے نمائندے ہیں، ہم اسمبلیوں کو، حکومت کو غیرآئینی سمجھتے ہیں، الیکشن کمشن جس نے انتخابات کرائے وہ خود غیرآئینی تھے۔ الیکشن کمشن کے سابق افسر کے انکشافات کے بعد اسمبلیوں کی آئینی، قانونی اور اخلاقی حیثیت رہی نہ ہی دھاندلی کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ الیکشن کمشن کو بنانے کی شرط کو پورا کئے بغیر سیاسی مک مکا کیا گیا، سارا الیکشن کمشن آرٹیکل 213کی خلاف ورزی میں تشکیل دیا گیا، کسی سیاسی جماعت نے نہیں کہا کہ میں غلط کہہ رہا ہوں، ایم کیو ایم، اے این پی کی قیادت، فاروق نائیک، خورشید شاہ نے کہا ہم سے غلطی ہوئی۔ اے این پی، پیپلزپارٹی کے قائدین نے کہا کہ آرٹیکل 213کی خلاف ورزی ہوئی، عمران خان کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد اہم اعلان کریں گے۔ ایڈیشنل سیکرٹری افضل خان الیکشن کمشن کے ترجمان تھے۔ انہوں نے کہا کہ 35نہیں سینکڑوں پنکچر لگے، میں نے کہا تھا کہ الیکشن میں جیتنے والے اور ساری دنیا روئے گی، افضل خان نے کہاکہ 90فیصد انتخابات میں دھاندلی ہوئی، افضل خان کے بیان کے بعد عمران خان سے کہتا ہوں اب دھاندلی کی تحقیقات کی ضرورت نہیں رہی، غیرآئینی الیکشن کمشن کے تحت انتخابات بھی غیرآئینی تھے۔ وزیراعظم اور تمام وزراءڈیڈ لائن سے پہلے حکومتیں چھوڑ دیں، اسمبلیاں توڑ دیں، حکمرانوں کے پاس آئین دور کی بات اخلاقی جواز بھی نہیں رہا۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر یکطرفہ کمشن بنایا گیا، جوڈیشل کمشن میں ہم نہیں، پولیس افسران پیش ہوئے، 17روز ہو گئے کمشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں کی جا رہی ہے، رپورٹ سچی ہو یا جھوٹی ڈیڈ لائن سے پہلے شائع کی جائے، 14دن میں، میں نے دو بار غسل کیا، دوسرا آج کیا ہے، آج غسل کرکے شہادت کی نیت کی ہے۔ شہادت ہوگئی تو آج میں نے زندگی کا آخری غسل کیا ہے، موت کا ڈر نہیں، میں نے آج اپنے لئے کفن خرید لیا ہے۔ اس ملک میں غریبوں کے پاس سوائے کفن اور دفن ہونے کے سوا کوئی حق نہیں رہ گیا۔ ملکی قانون طاقتور حکمرانوں کے سامنے بے بس ہے، غریبوں کو زندہ رہنے کا حق ہی نہیں، لوگ قائداعظم کی روح سے پوچھتے ہیں ملک کیوں بنایا تھا، قائداعظم کے نشیمن کو آگ لگا دی گئی ہے، کفن میرے پاس ایک ہے یا اسے میں پہنوں گا یا نوازشریف آپکا اقتدار پہنے گا، جب آپکا اقتدار پہنے گا تو مظلوم کے چہرے پر خوشی آئیگی، غریب سرخرو ہوں گے، یہاں شہداءکا قبرستان بنے گا۔ نوازشریف میں آپکی حکومت آپکے سارے نظام کو صرف 48گھنٹے دے رہا ہوں، میں پہلے آج منگل کی شام کی ڈیڈ لائن دینا چاہتا تھا مگر سنت پر عمل کرتے ہوئے کل بدھ کی شام تک ڈیڈ لائن دی ہے۔ اس دوران 17جون کے سانحہ کی ایف آئی آر بھی کاٹو، خود کو قانون کے حوالے کر دو، قوم کو انصاف دیدو، اس سے زیادہ امن اور صبر کا مظاہرہ کوئی نہیں کر سکے گا، 48 گھنٹوں کے بعد کسی چیز کا ذمہ دار نہیں ہوں، پھر دما دم مست قلندر ہو گا، اتباع سنت کیلئے 48گھنٹے کی مہلت دی۔

ای پیپر-دی نیشن