• news

جب بھی تحقیقات ہوئی ثابت ہو گا افتخار چودھری نے دھاندلی کرائی: عمران کا دھرنے سے خطاب

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹرسے+نوائے وقت رپورٹ ) پاکستان تحریک انصاف کے چئرمین عمران خان نے کہا کہ سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمشن افضل خان نے عام انتخابات میں دھاندلی سے پردہ اٹھا کر قوم کیلئے بڑا کام کردیا ہے۔اب نواز شریف کا اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔ دھرنا ختم کرکے چلے گئے تو نواز شریف لوگوں کے ضمیروں کا سودا کریں گے۔ خود الیکشن کمشن کے رکن جسٹس ریاض کیانی اور پنجاب کے الیکشن کمشنر انور محبوب نے بھی کہا ریٹرننگ افسر الیکشن کمشن کے تابع نہیں تھے سابق وزیر خزانہ سلیم مانڈوی نے کل کہا میں نے چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری میری بات نہیں سنتے یہ انتخابات میرے نہیں افتخار چوہدری کے کنٹرول میں ہیں۔ یہ میرے کارکنوں کی جدوجہد ہے کہ آج افضل خان جیسے لوگ سامنے آئے ہیں نواز شریف چاہے جوڈیشل کمیٹی یا انتخابی اصلاحات کمیٹی بنائو لیکن افضل خان کے بیان کے بعد مستعفی ہو جائیں کیونکہ اب تو کوئی شک ہی نہیں رہا کہ الیکشن میں کتنی دھاندلی ہوئی تھی انتخابات کی جب بھی تحقیق ہوئی تو یہ بات ثابت ہوگی اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا نام سامنے آئے گا کہ دھاندلی انہوں نے ہی کرائی تھی جب میں ہسپتال میں زیر علاج تھا تو صدر زرداری نے مجھے فون کرکے کہا تھا یہ تو آر اوز کے الیکشن ہوئے ہیں جبکہ چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی نے مجھے ہسپتال میں آکر بتایا افتخار چوہدری نے بڑی دھاندلی کرائی ہے سابق ایم آئی چیف جنرل ندیم کا لیٹر سامنے آیا ہے کہ2007 ء میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا تھا انہیں وزیراعظم بنا دیں الیکشن کے رزلٹ جیسے چاہیں لے لیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ڈی چوک میں اپنے کنٹینر سے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ا فضل خان نے یہ بات بڑی زبردست کی ہے کہ الیکشن سے دو دن پہلے اضافی بیلٹ پیپر دھاندلی کیلئے چھپوائے تھے ہم صاف شفاف انکوائری کی مدت تک آپ کو مہلت دے رہے ہیں۔ اقتدار سے الگ ہوجائیں لیکن پھر ہم استعفیٰ لے کر ہی جائیں گے چار ارب روپے کا پنڈی اسلام آباد میٹرو 40ارب میں کیوں بنا رہے ہیں اس میں کتنا پیسہ بنا رہے ہیں ہمیں سب پتہ ہے نواز شریف پیسے دے کر لوگوں سے ہمارے خلاف ریلیاں کرا رہے ہیں جب تک صاف شفاف حکومت نہیں ہوگی سانحہ ماڈل ٹائون میں شہباز شریف جیل میں نہیں جائیں گے۔ جبکہ جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹائون لاہور کی انکوائری میں شہباز شریف کو قصور وار قرار دے دیا ہے اس لئے جب تک نواز شریف کا استعفیٰ نہیں ہوگا ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔ نواز شریف میڈیا اینکرز پر پیسہ چلانے کیلئے سرگرم ہیں جبکہ انہیں مستعفی ہوکر پہلے الیکشن کرانے چاہئیں ۔ عمران خان نے کہا میڈیا کے جن لوگوں پر ڈی چوک میں ان کے دھرنے کے دوران تشدد کے واقعات ہوئے وہ اس پر ان سے ذاتی طور پر معذرت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ حملہ میرے کارکنوں نے نہیں کیا تھا بلکہ یہ جھگڑا سکیورٹی کے لوگوں سے ہوا تھا۔ آئندہ میڈیا کے لوگوں کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوگا۔ آئی این پی کے مطابق عمران خان نے اعلان کیا ہے الیکشن میں دھاندلی کے خلاف جو لوگ بھی گواہی دینا چاہتے ہیں، انہیں مکمل تحفظ دیا جائے گا۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا نواز شریف کا استعفیٰ اب لازمی ہو گیا۔ دھاندلی کے معاملے پر افضل خان کی گواہی نہایت خوش آئند پیشرفت ہے۔ نوائے وقت رپورٹ/نیٹ نیوز کے مطابق عمران خان نے کہا افضل خان کی جانب سے دھاندلی کے انکشافات کے بعد نواز شریف کا اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔ ہم دھرنا ختم کرکے چلے گئے تو بعد میں نوازشریف لوگوں کے ضمیروں کا سودا کریں گے۔ وزیراعظم تحقیقات کے دوران لوگوں کو خریدیں گے۔ افضل خان کے انکشافات سے ثابت ہو گیا الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔ افضل خان نے کہا الیکشن میں 35 پنکچر نہیں بلکہ سینکڑوں پنکچر لگائے گئے۔ ہم 14 ماہ سے جو کہہ رہے تھے افضل خان نے اس کی تصدیق کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا ثابت ہو گای سب نے مل کر ہمیں انصاف کے حصول سے روکا۔ ریٹرننگ افسروں کو سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کنٹرول کر رہے تھے۔افتخار چودھری دھاندلی میں خود ملوث تھے اس لئے 4 حلقے نہیں کھولے۔ جب بھی تحقیقات ہوئی معلوم ہو گا افتخار چودھری کا دھاندلی میں بہت بڑا ہاتھ تھا۔ انہوں نے کہا حکمران انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، پیسے دے کر ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، ہم پولیس والوں سے نہیں لڑیں گے اور پُرامن رہیں گے لیکن صورتحال خراب ہوئی تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔آن لائن کے مطابق رات کو دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہم جمہوریت کے حامی ہیں، نوازشریف کو سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے،انگلی کاٹ کر شہادت نہیں ملتی،کرائے کے لوگ جنون کا مقابلہ نہیں کرسکتے،ہم جنگ جیت چکے ہیں سارا پاکستان جاگ گیا،نوازشریف کے استعفیٰ تک یہاں سے نہیں اٹھیں گے۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ ن نے ریلیاں نکالیں،ان کے لوگ بارش آتے ہی گھر چلے گئے،کرائے کے لوگ جنون کا مقابلہ نہیں کرسکتے،میاں صاحب مجھے پتہ ہے آپ کیا کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم آپ کو سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے، میاں صاحب انگلی کاٹنے سے شہادت نہیں ملتی۔ جسٹس افتخار ڈکٹیٹر کے سامنے کھڑے ہوئے تو ہم نے اس کی تعریف کی، قوم کو دھوکہ دینے والے کو قوم معاف کرے گی اور نہ ہی اللہ معاف کرے گا۔ ایک سال تک کنٹینر میں گزار سکتا ہوں،ہم جنگ جیت چکے ہیں،سول نافرمانی شروع ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا میں اپنی نہیں پاکستان کی جنگ لڑ رہا ہوں، فیصلہ کن جنگ ہورہی ہے، آج تمام پاکستانی پہنچیں۔ پرامن احتجاج پر پولیس سے کارروائی کرائی تو دیگر شہروں میں آگ لگ جائے گی، حکمرانوں نے غلطی کی تو یہ ان کی آخری غلطی ہوگی۔ عمران خان نے اپنے دھرنے میں لوگوں کی تعداد کم ہونے کا اعتراف کرلیا۔ انہوں نے کہا میں دیکھ رہا ہوں کم لوگ آئے ہیں، کپتان کا تو سٹیمنا ہے کیا کارکنوں کا ہے؟ لوگ آج اتنی بڑی تعداد میں آئیں کہ میاں صاحب کو پتا چل جائے کہ جنون ٹھنڈا نہیں ہوا، لوگ کم آئے ہیں تو پولیس کے ذریعے ہمیں ہٹانے کی کوشش نہ کی جائے۔

ای پیپر-دی نیشن