مجبور پر اتنا ظلم؟ اﷲ جانے ہماری بے حسی کب ختم ہو گی: سپریم کورٹ
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ اللہ جانے ہماری بے حسی کب ختم ہوگی غریب کو اس کا حق کیوں نہیں دیا جاتا ہم نہیں یہ چاہتے کہ یہ ظلم ہمارے ہاتھ سے ہو، جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ وہ بھی کسی کی بیوی بیٹی ہوگی ایک مجبور آیا پر اتنا ظلم نہ کیا جائے۔ عدالت نے واپڈا حکام سے معاملے پر جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ہفتے تک ملتوی کردی ہے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکلہ عائشہ بیگم کی تربیلا پاور پروجیکٹ کے ہسپتال میں 2006ء گریڈ3 میں مستقل بھرتی ہوئی پروجیکٹ کے اختتام پر انہیں سرپلس پول واپڈا (ہری پور) بھجوا دیا گیا، اب اسے گریڈ2 میں ایڈہاک پر 2011ء سے لیا جا رہا ہے، واپڈا کے وکیل نے کہا کہ قوائدو ضوابط کے مطابق سرپلس پول کے ملازمین کو مستقل اور پرموٹ نہیں کیا جا سکتا ہمارے پاس یہی پوسٹ خالی ہے عدالت نے معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ کہاں کا قانون ہے کہ ایک مستقل غریب خاتون کو پہلے ایڈہاک پر کیا جائے پھر اسے ڈی پرموٹ کر دیا جائے؟