قومی اسمبلی میں جمہوریت کے تحفظ کا عزم‘ حکومت ریلیاں نکال کر ٹکرائو چاہتی ہے : اپوزیشن
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن) قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے جمہوریت کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا ہے تاہم اپوزیشن ارکان نے سانحہ ماڈل ٹائون کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا حکومت ریلیاں نکال کر ٹکراؤ چاہتی ہے اسکا فائدہ حکومت کو نہیں ہوگا، اس سے جمہوریت کو نقصان ہوگا۔ ایوان میں معمول کی کارروائی معطل کرکے سیاسی صورتحال پربحث کی گئی، مسلم لیگ (ن) کے چودھری بشیر احمد ورک نے کہا 2013ء کے عام انتخابات غیر جانبدار اور صاف اور شفاف ہوئے، انہیں دھاندلی قرار دینا بدنیتی پر مبنی ہے۔ عمران خان میں ہٹلر کی روح دوڑ رہی ہے۔ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی استعفے واپس لیں ورنہ خالی نشستوں پر انتخابات کرا دئیے جائیں۔ پیپلزپارٹی کے محمد ایاز سومرو نے کہا سیاست میں جو زبان استعمال کی جارہی ہے، قابل افسوس ہے۔ حکومت ریلیاں نکال کر ٹکراؤ چاہتی ہے اسکا فائدہ حکومت کو نہیں ہوگا، اس سے جمہوریت کو نقصان ہوگا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیرجانبدار اور شفاف طریقے سے تحقیقات کرائی جائے، 2013ء کے انتخابات کے نتائج کو زہر کا گھونٹ سمجھ کر قبول کیا۔ آئی ڈی پیز کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا، پیپلز پارٹی کے میر اعجاز جاکھرانی نے کہا سپیکر سے پی ٹی آئی کے استعفوں کے حوالے سے ملاقات کریں گے۔ جمعیت علماء اسلام کی نعیمہ کشورخان نے کہا پی ٹی آئی کی جانب سے دھاندلی کا میوزک شو لگا ہوا ہے، ہمیں بھی عام انتخابات کے بارے میں شکوک و شبہات تھے لیکن ہم نے جمہوریت کی خاطر برداشت کیا۔ قومی لیڈروں کیخلاف عمران کی زبان استعمال کرنے کے خلاف تحریک استحقاق لائی جائے، پاکستان کو جنونیوں کے حوالے نہیں کریں گے۔ فاٹا سے تعلق رکھنے والے آزاد رکن اسمبلی گلاب جمال خان نے کہا گزشتہ 5سال سے کرم ایجنسی شمالی وزیرستان سمیت دیگر علاقوں کے تقریباً 20 لاکھ آئی ڈی پیز ہیں، انکی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے، عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے ڈاکٹر درشن نے کہا پاکستان بنانے کیلئے محنت اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پیپلزپارٹی کے منور علی تالپور نے کہا عمران کے جلسے میں سندھ اور بلوچستان کے لوگ نہیں، وزیراعظم کو استعفیٰ نہیں دینا چاہئے۔ وزیراعظم کو سیاست نہیں آتی تو ہمارے شریک چیئرمین سے سیکھ لیں۔ مسلم لیگ (ن) کے شیخ قیصر نے کہا احتجاجی دھرنوں کی وجہ سے سٹاک ایکسچینج میں کمی ہوئی اور ملکی قرضے بڑھ گئے ہیں، عمران خان اور طاہر القادری کے ساتھ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں۔ بعدازاںاجلاس آج صبح 11 بجے تک ملتوی کردیاگیا۔
قومی اسمبلی