رابطے جاری‘ سراج الحق کی نثار‘ متحدہ کے وفد کی فضل الرحمن سے ملاقاتیں‘ گورنر چودھری سرور عشرت العباد سے ملے
اسلام آباد+ کراچی (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ+ وقت نیوز+ ایجنسیاں) سیاسی جماعتوں کے قائدین میں رابطوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا اور ملک میں جاری سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے گزشتہ روز وزیر داخلہ چودھری نثار سے ملاقات کی دونوں رہنمائوں نے تحریک انصاف سے مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ چودھری نثار سے ملاقات کے بعد امیر جماعت اسلامی نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین سے ملاقات کی۔ سراج الحق نے تحریک انصاف سے معاملات مذاکرات سے حل کرنے کی درخواست کی۔ علاوہ ازیں گورنر پنجاب چودھری سرور نے کراچی میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ گورنر پنجاب خصوصی دورے پر منگل کو کراچی پہنچے۔ گورنر ہاؤس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات میں ملک کی مجموعی صورت حال، تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں، ان کے مطالبات، ڈاکٹر طاہر القادری کی ڈیٖڈ لائن، دونوں جماعتوں سے ہونے والے مذاکرات سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنر پنجاب نے گورنر سندھ کو تحریک انصاف کی قیادت اور ڈاکٹر طاہر القادری سے ہونے والے رابطوں پر اعتماد میں لیا۔ گورنر سندھ نے گورنر پنجاب کو اس سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے اپنی جانب سے کیے جانے والے رابطوں سے آگاہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں احتجاج کرنے والی جماعتوں کو لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ حکومت آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ان جماعتوں کے مطالبات کو حل کرنے کے لیے تیار ہے اور میں بھرپور کوشش کررہا ہوں کہ مذاکرات کے ذریعہ جلد سے جلد اس مسئلے کو حل کیا جاسکے۔ انہوںنے موجودہ صورت حال میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور گورنر سندھ کے کردار کو سراہا۔ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت سے رابطوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت لچک کا مظاہرہ کرے اور مذاکراتی عمل کے دروازے کو بند نہ کرے۔ علاوہ ازیں چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے سربراہان چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کے لئے ان کے کنٹینر میں جا پہنچے ہیں۔ کنٹینر میں جاری ملاقات کے دوران تمام رہنمائوں کے درمیان موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز ایم کیو ایم کے وفد نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔ جے یوآئی ف اورایم کیوایم نے موجودہ بحران کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کی سیاسی جماعتوں کی کوششوں کوسراہتے ہوئے اس پراتفاق کیاہے کہ تمام مسائل کاحل مذاکرات میں ہے، ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنونیئر خالدمقبول صدیقی نے کہا کہ ہمیں نہ صرف اس بحران کو ٹالنا ہے بلکہ آئندہ بھی ایسے بحران سے بچناہے،طاہرالقادری کے الٹی میٹم میں توسیع اور مطالبات کی ترتیب تبدیل کرنے کی کوشش کی جائے جبکہ مولانافضل الرحمن نے کہاکہ ہمیں اداروں کے فیصلے سے پہلے سڑکوں پرنہیں آناچاہیے،احتجاج کی بنیاد پر حکومت کو ختم کرکے اپنی حکومت لانے کاتاثر ختم ہوناچاہیے۔منگل کوایم کیو ایم کے وفد نے جے یوآئی ف کے سربراہ مولانافضل الرحمن سے ملاقات کی، ایم کیو ایم کے وفد میں خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار، حیدرعباس رضوی، بابرغوری شامل تھے۔ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا،ملاقات کے بعد میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے خالدمقبول صدیقی نے کہاکہ جمہوریت اسی وقت مضبوط ہوگی جب اس کی خامیوں کو دور کیاجائیگا نعرے لگانے سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی ہمیں دیکھنا ہے کہ جمہوریت نے عوام کو کیادیا۔ ہمیشہ مسائل کے پیچھے راستے ہوتے ہیں ان کو تلاش کرنا ہے افہام وتفہیم کے ذریعے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عوامی تحریک سے ہم رابطے میں ہیں ایک دوسرے کے مطالبات کو تسلیم کیاجاناچاہیے حکومت کی زیادہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ طاہرالقادری کے الٹی میٹم میں توسیع کرانے کی کوشش کرینگے۔ اس موقع پرمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانافضل الرحمن نے کہا کہ بحران کے حل کیلئے کوششیں کرنے پرایم کیو ایم کو خراج تحسین پیش کرتا۔ ہوں الطاف حسین موجودہ بحران پر قوم کی رہنمائی اور معاونت کریں۔ فریقین کے درمیان مصالحت انتہائی نیک عمل ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی پوری تفصیلات معلوم نہیں ہیں ہمیں اداروں کے فیصلے سے پہلے سڑکوں پرنہیں آناچاہیے اداروں کے فیصلوں کاانتظار کرناچاہیے۔ وفاق نے انتخابی دھاندلیوں کیلئے جوڈیشل کمیشن جبکہ صوبائی حکومت نے بھی سانحہ ماڈل ٹائون پر کمیشن بنادیا ہے دھرنے والوں نے مقاصد حاصل کرنے ہیں تو ان کااحتجاج ریکارڈ ہوگیاہے احتجاج کی بنیاد پر حکومت کو ختم کرکے اپنی حکومت لانے کا تاثر ختم ہونا چاہیے۔علاوہ ازیں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے چودھری شجاعت حسین سے ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں پرویز الٰہی اور مشاہد حسین سید بھی موجود تھے۔علاوہ ازیں ایم کیو ایم کا وفد آج وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرے گا۔ وفد کی قیادت خالد مقبول صدیقی کرینگے۔ دریں اثناء ایم کیو ایم کے وفد نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے رہھنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس مرتبہ حکومت نے بردباری کا مظاہرہ کیا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ سیاسی جماعتیں بردباری سے مسئلے کا حل نکالنا چاہتی ہیں، حکومت کو آئین اور پارلیمنٹ کو بچانا چاہئے۔علاوہ ازیں فضل ا لرحمن نے (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین سے ملاقات کی۔ ملاقات میں مشاہد حسین سید اور پرویز الٰہی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ علاو ازیں متحدہ کے وفد نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے بھی ملاقات کی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ ازیں فاروق ستار نے جماعت اسلامی کے رہنماء لیاقت بلوچ کو ٹیلیفون کیا۔ دونوں رہنمائوں نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ فاروق ستار نے کہا کہ بحران کے حل کیلئے جماعت اسلامی کی کاوشیں قابل قدر ہیں۔