ڈیڈ لائن آج شام ختم ہو گی‘ جوڈیشل کمشن نے قتل عام کا ذمہ دار ٹھہریا‘ حکمرانوں کو پھانسی سے کم کچھ قبول نہیں: طاہر القادری
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن) ڈاکٹر طاہر القادری نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نہتے لوگوں کو شہید کیا گیا۔ جوڈیشل کمشن کی رپورٹ میں شہبازشریف کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ شہبازشریف نے 17 دن تک رپورٹ عوام سے چھپائی۔ ثابت ہوگیا حکمران اب بچ نہیں سکتے۔ کہاں ہے قانون، آئین اور جمہوریت؟ ٹربیونل نے بتایا کہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کے ذمہ دار شہبازشریف اور پنجاب حکومت ہے۔ میں نے پیر کے روز مطالبہ کیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ٹربیونل کی رپورٹ عام کی جائے۔ دھرنوں میں بیٹھنے والوں کو 2 وقت کی روٹی نہیں ملتی، بھوک سے بہتر ہے تمہاری گولی سے مرجائیں۔ بھوک سے مرنے سے بہتر ہے ایوانوں میں بیٹھنے والے ہمیں مار دیں۔ میری جمہوریت یہ ہے کہ غریب کا چولہا جلے۔ اب یہ بات صرف حکومتوں کی برطرفی تک نہیں رہی، اب بات شریف برادران کی پھانسی پر ختم ہوگی۔ حکمرانوں سے عام آدمی کی طرح نمٹا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج کو مبارکباد دیتا ہوں۔ دعا ہے اللہ لاہور ہائیکورٹ کے جج کو سلامت رکھے۔ آج بھی ایسے جج ہیں جن کے ضمیر زندہ ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار شریف برادران ہیں، پولیس فوری طور پر 21 نامزد افراد کیخلاف ایف آئی آر درج کرے۔ ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے کفن منگوا لو۔ مجھے رونے والوں کے آنسو نہیں انکے خون کے قطرے چاہئیں۔ کم وقت ہے خدا کیلئے گھروں سے نکلو۔ واضح رہے کہ طاہر القادری نے کل حکومت ختم کرنے کیلئے 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی تھی جو آج شام کو ختم ہوجائیگی۔ قبل ازیں ایک ٹی وی چینل سے گفتگو میں طاہر القادری نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے تحقیقاتی جوڈیشل کمشن نے سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ ثابت کردیا ہے ۔ہم نے کوئی گواہیاں نہیں دیں اسکے باوجود ٹربیونل نے سانحہ ماڈل ٹائون کے حقائق واضح کردئیے اسلئے وزیراعلیٰ اس رپورٹ کو عوام کے سامنے پیش نہیں کررہے اور رپورٹ سے انکا قاتل ہونا ثابت ہوچکا۔ شہبازشریف نے اپنے بیان حلفی میں پولیس کو واپس بلانے کیلئے جس (Disengagement) کا لفظ استعمال کیا وہ دہشت گردی کی اصطلاح ہے جس کے تحت صفایا کرو اور واپس آجائو کے احکامات جاری کرتے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل کمشن کی رپورٹ کے مندرجات سامنے آنے کے بعد چینل سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ یہ مندرجات سامنے لانے پر ہم چینل کے شکر گزار ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی درست ہے کہ وزیراعلیٰ کے حکم کے بغیر یہ کارروائی نہیں ہوسکتی۔ 14 لاشیں اور 14 گھنٹے کی یہ طویل کارروائی ان کے حکم کے بغیر کیسے ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے توقیر شاہ کو او ایس ڈی بنایا لیکن وہ آج بھی ان کے ساتھ رہتے ہیں۔ شہبازشریف نے اپنے جھوٹے بیان حلفی میں یہ کہا کہ انہوں نے پولیس کو واپس آنے کا حکم دیا تھا۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وزیراعلیٰ کے حکم کے بعد بھی پانچ گھنٹے آپریشن جاری رکھا جائے۔ طاہر القادری نے کہا کہ شہباز شریف کے بنائے گئے ٹربیونل نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمے دار شہباز شریف کو ٹھہرایا، اب بات ٹربیونل سے آگے بڑھ گئی ہے۔ نواز اور شہباز شریف کی پھانسی سے کم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔