ایران سے بجلی درآمد کرنے کے معاہدے کی تجدید ، پی آئی اے کو نجی بنک سے ایک ارب قرضے کے لئے حکومتی گارنٹی دی جائے گی: اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے
اسلام آباد (این این آئی) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پی آئی اے کو نجی بنک سے ایک ارب روپے کے قرضے کی فراہمی کیلئے حکومتی گارنٹی اور ایران سے 74میگاواٹ بجلی کی درآمد کے معاہدہ کی تجدید کی منظوری دیدی ہے جبکہ وزارت پانی و بجلی کی طرف سے ٹرانسمیشن لائنز منصوبوں میں نجی سرمایہ کاری کی مجوزہ پالیسی کا معاملہ وزارت قانون اور ایف بی آر کے تفصیلی جائزہ کیلئے آئندہ اجلاس تک موخر کردیا گیا، وزیرخزانہ نے پی آئی اے کی مالیاتی اور معیاری سروس کی فراہمی بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ سیکرٹری ایوی ایشن محمد علی گردیزی نے ای سی سی کو گزشتہ ایک سال کے دوران اپنائے گئے مالیاتی ڈسپلن کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ قرضہ پی آئی اے کے واجبات کی ادائیگی کیلئے استعمال کیا جائیگا تاکہ آئندہ حج آپریشن کو بلا رکاوٹ سر انجام دیا جاسکے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے درخواست کی منظوری دیتے ہوئے سیکرٹری ایوی ایشن کو ہدایت کی کہ قرضے کی رقم صرف انجن اینڈ کمپونیننٹ سپورٹ پروگرام اور تیل کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے استعمال کی جائے۔ واضح رہے کہ این ٹی ڈی سی مکران ڈویژن بلوچستان کو فراہمی کیلئے نومبر 2002ء سے ایرانی کمپنی سے 74 میگاواٹ بجلی حاصل کر رہی ہے ۔ اس حوالے سے معاہدہ 31 دسمبر 2013ء کوختم ہو گیا تھا اور ایرانی کمپنی نے پہلے سے طے شدہ نرخ پر 31 دسمبر 2014ء تک بجلی کی فراہمی پر رضامندی ظاہر کی تھی، وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے ای سی سی کو بتایا کہ معاہدے پر اقوام متحدہ کی پابندیاں اثرانداز نہیں ہوئیں اور وزارت پانی و بجلی آئندہ برسوں میں ایران سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی درآمد کرنا چاہتی ہے ۔ وزیر خزانہ نے این ٹی ڈی سی کی درخواست پر رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے جامع توانائی منصوبہ پر کام کر رہی ہے اور اس حوالے سے ایران سے بجلی کی درآمد مدد گار ثابت ہو گی۔ وزیر خزانہ نے متعلقہ وزارتوں پر زور دیا کہ وہ ایرانی کمپنی کو واجبات کی ادائیگی کا عمل تیز کریں اور ایرانی حکام کے ساتھ مل کر اقدامات اٹھاتے ہوئے رقم کے متبادل کے طور پر گندم اور چاول فراہم کریں۔ اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کی طرف سے ٹرانسمیشن لائنز منصوبوں میں نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی پالیسی کی منظوری کے لئے سمری کا بھی جائزہ لیا گیا ، ای سی سی کو بتایا گیا کہ بجلی کے پیداواری نظام میں وسیع پیمانے پر استعداد بڑھانے کی وجہ سے اضافی ٹرانسمیشن نیٹ ورکس شامل کرنا پڑیں گے۔ مجوزہ پالیسی کے تحت نجی شعبہ کو ٹرانسمیشن لائنزکے نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جائیگی تاکہ سرکاری شعبے پر بوجھ کم ہو سکے ۔ چیئرمین ایف بی آر نے ای سی سی کو بتایا کہ ڈرافٹ پالیسی ایف بی آر کو فراہم نہیں کی گئی جائزہ لینے کیلئے وقت دیا جائے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس اہم معاملہ پر تمام متعلقہ فریقین سے مشاورت نہیں کی گئی اس لئے وزارت قانون اور ایف بی آر کے تفصیلی جائزہ کے بعد ای سی سی کے آئندہ اجلاس میں سمری پر غور کیا جائیگا۔