نوازشریف کے استعفے تک مذاکرات نہیں ہونگے، ڈپٹی وزیراعظم بنانے کا کہہ کر مجھے خریدنے کی کوشش کی گئی: عمران
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ آزادی مارچ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت نواز شریف کے استعفے کے علاوہ ہر مطالبہ ماننے کیلئے تیار ہے۔ نواز شریف کے ہوتے ہوئے الیکشن دھاندلی کی شفاف تحقیقات کیسے ہو سکتی ہے۔ وزیراعظم کے استعفے تک ہمیں انصاف نہیں مل سکتا۔ حکومت سٹے آرڈر کے پیچھے چھپی ہوئی ہے۔ حکومت نے مجھے خریدنے کی بھی کوشش کی، مجھے ڈپٹی وزیراعظم بنانے کیلئے بھی تیار ہے، میں 14 ماہ سے انصاف کیلئے کہہ رہا ہوں، چودہ ماہ سے ہر دروازہ کھٹکھٹایا لیکن انصاف نہیں ملا۔ حکومت کی صرف یہ کوشش رہی ہے کہ ہم یہاں سے چلے جائیں، آج یہاں سے چلے جائیں تو نواز شریف وہی کرے گا جو وہ ہمیشہ کرتا ہے۔ وہ ججوں کو خریدے گا اس لئے اب نواز شریف جب تک استعفیٰ نہیں دے گا تب تک ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔ ہم اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے، ہم نے کہا کہ صرف استعفیٰ دے کر تحقیقات کرا دو، اپنی اسمبلیاں اور کابینہ قائم رکھو لیکن افسوس نواز شریف یہ بات بھی ماننے کیلئے تیار نہیں، ہم نے نواز شریف کے عارضی استعفے کا مطالبہ کیا تھا کہ اگر دھاندلی ثابت نہ ہو تو دوبارہ وزیراعظم بن جائے۔ ہم جمہوریت کو بچانے کیلئے استعفے کے سوا اور کچھ قبول نہیں کر سکتے۔ افضل خان نے دھاندلی کا بتایا۔ ہمارے یہاں سے جانے کے بعد نواز شریف دھمکیاں دے کر افضل خان کو بھگا دیں گے، میں کسی ملٹری یا غیر جمہوری حکومت کا حصہ نہیں رہا۔ ایک بار ریفرنڈم میں مشرف کی حمایت کر کے غلطی کر دی تھی جس پر قوم سے معافی مانگی۔ قبل ازیں تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے پانچویں رائونڈ میں بھی تعطل برقرار رہا اور پون گھنٹے کے مذاکرات کے بعد کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گئے جس کے بعد مسلم لیگ ن کے وزراء کی ٹیم اپنی گاڑیوں میں بیٹھ کر جہانگیر ترین کی رہائش گاہ سے واپس روانہ ہو گئی۔ حکومتی ٹیم نے صحافیوں سے بھی بات چیت نہ کی تاہم وزیر خزانہ اسحق ڈار نے گاڑی کے چلتے چلتے صرف اتنا کہا کہ ہمیں کہیں فوری پہنچنا ہے جبکہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کے ارکان جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر بعد میں بھی صلاح مشورے کرتے رہے۔ مذاکرات میں تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ عمران خان قوم کے سامنے کہہ چکے ہیں کہ بدھ کے مذاکرات میں وزیراعظم کا استعفیٰ نہ ہوا اور کوئی دوسری بات کی گئی تو یہ حکومت کے ساتھ ہمارے آخری مذاکرات ہونگے۔ قبل ازیں مسلم لیگ ن کے جعفر اقبال نے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو نائب وزیراعظم کا عہدہ تحریک انصاف کو دینے کی تجویز پیش کی۔ ان کا کہنا ہے کہ دھاندلی کے خلاف تحقیقات نائب وزیر اعظم کے نگرانی میں کروائی جائیں۔ سابق ڈپٹی سپیکر جعفر اقبال نے وزیراعظم کے نام لکھے گئے خط میں موجودہ سیاسی بحران کے حل کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی امور کے قواعد میں ترمیم کرکے نائب وزیراعظم کا عہدہ تین ماہ کیلئے تشکیل دیا جائے، یہ نائب وزیراعظم، انتخابی دھاندلیوں کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کی معاونت اور نگرانی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ نظام کی تبدیلی تو آئین کی ذریعے ہی ممکن ہے، تحریک انصاف کو میری یہ تجویز مان لینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ 3ماہ کے لئے تحریک انصاف کو دینے کی تجویز وقت و حالات کی ضرورت ہے۔عمران خان نے رات دس بجے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہم خبر آنے والی ہے‘ اہم اعلان 24 گھنٹے کیلئے ملتوی کرتا ہوں تحریک انصاف کے چیئرمین نے بدھ کی شب اپنے دوسرے خطاب میں کہا کہ میں نے اہم اعلان آج 24 گھنٹے کیلئے ملتوی کر دیا ہے کیونکہ لگتا ہے کہ کوئی طاقتور قانون کے کٹہرے میں آنے لگا ہے اور اہم خبر آنے والی ہے۔ قبل ازیں انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں اصلی جمہوریت لائیں گے اس وقت ملک میں اصلی جمہوریت نہیں۔ دنیا میں صرف تین اسلامی ممالک ہیں جن میں حقیقی جمہوریت ہے۔ میں بار بار سابق مصری صدر حسنی مبارک کی مثال دیتا ہوں وہ الیکشن کراتا رہا لیکن مصر میں جمہوریت نہ تھی اس کے بیٹے بھی شہزادے تھے۔ پاکستان میں نواز شریف کی حکومت بھی حقیقی جمہوریت نہیں دے سکتی کیونکہ یہ الیکشن میں دھاندلی سے اقتدار میں آئے۔ جمہوریت وہ ہوتی ہے جس میں ہم اپنے حکمران کا احتساب کریں اور سب سے بڑے مجرم کو سزا بھی بڑی ملے۔ قائداعظم کے بعد پاکستان میں کوئی حقیقی لیڈر جمہوریت نہیں دے سکا۔ پاکستان میں ڈکٹیٹر شپ بھی رہی اور جمہوری حکومتیں بھی بنیں لیکن ڈکٹیٹر جمہوری بن گئے جہاں لوگوں کو انصاف اور میرٹ نہ مل سکے وہاں جمہوریت نہیں ہوتی۔ الیکشن کمشن آزاد بناؤں گا، ججوں کی تنخواہیں بڑھاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی بہنوں اور کارکنوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ اتنے دن گزرنے کے بعد بھی وہ تازہ دم ہیں۔ لیکن میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نواز شریف کا استعفیٰ لئے بغیر یہاں سے نہیں اُٹھوں گا۔ مسلم لیگ ن کی مذاکراتی ٹیم کو بڑی لچک دکھائی تھی کہ پارلیمنٹ، کابینہ سب قائم رہیں لیکن دھاندلی کی تحقیقات تک وزیراعظم نواز شریف مستعفی ہو جائیں کیا ہم نے یہ کوئی بری بات کی تھی جسے ن لیگ نے سنا تک نہیں۔ بی بی سی کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ن لیگ جنرل ضیاء الحق نے پیدا کی تھی اور آئی ایس آئی نے اس کو بنایا تھا۔ مہران بنک کے فنڈز دلوائے تھے، جنرل درانی کا کیس سپریم کورٹ میں ہے کہ نواز شریف کو پیسے دئیے تھے۔ آئی جے آئی میں مسلم لیگ ن کے لوگوں کو پیسے دے کر انہوں نے پارٹی کو بنوایا تھا۔ عمران خان کے مطابق ہم نے سارے جمہوری طریقے استعمال کئے ہیں اور کوئی یہ نہ کہے کہ ہم فوج کے کہنے پر یہاں آئے ہیں۔