حکومت، عوامی تحریک مذاکرات ناکام، ٰج فیصلہ کن دن ہو گا، یوم انقلاب منائیں گے: طاہر القادری
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ حکومت کیساتھ مذاکرات مکمل طور پر ناکام ہوچکے۔ اب کوئی مذاکرات کیلئے تکلیف نہ کرے، آج حکومت کیخلاف یوم انقلاب ہوگا۔ انقلاب مارچ کے شرکاءسے خطاب میں ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ہم نے مذاکرات کو آخری حد تک موقع دیا لیکن حکومت کی نیت ہی نہیں تھی کہ اسکو کامیاب کریں۔ ہم نے حکومت کے سامنے اپنی دو شرائط رکھی تھیں کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں ملوث 21 افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف اپنا استعفیٰ پیش کریں لیکن وزیراعظم نوازشریف اور حکومت نے ہمارے جائز مطالبات کو ماننے سے ہی انکار کر دیا۔ وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کے استعفے کی تو دور کی بات، وہ مظلوموں کی ایف آئی آر بھی کٹوانے کو تیار نہیں ہیں، اسلئے اب ہمارے حکومت کیساتھ مذاکرات مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ ہم نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے تمام دروازے بند کردئیے ہیں، آج یہاں یوم انقلاب ہوگا، عوام کو مزید تکلیف نہیں دیں گے۔آج پاکستان کو بدلنے کا سویرا طلوع ہوگا۔ آج عوام کی تقدیر کے فیصلے کا دن ہے، فیصلہ اب عوام کرینگے، عوام کو آج کے بعد نہیں بٹھائیں گے آج فیصلہ کن دن ہوگا، حکومت نے کوئی لچک نہیں دکھائی۔ ہم نے امن اور جمہوریت کو آخری حد تک موقع دیا ہے، اب ہمارے اوپر کوئی اخلاقی بوجھ نہیں ہے، آج انقلاب مارچ کا آخری اور تاریخی خطاب کرونگا جس کے بعد جرگہ بنے گا، عوام کا جرگہ جو فیصلہ کریگا اس پر عملدرآمد ہوگا۔ انہوں نے رات گئے حکومتی وفد سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دھرنے کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج عوام ملک بھر سے یہاں آئیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ گورنر سندھ اور پنجاب نے مسئلے کے حل کیلئے روزِ اوّل سے کوششیں کی اور آخری رات تک اپنی کوششیں جاری رکھیں جس پر انکا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا حکومت کے ساتھ مذاکرات مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں کیونکہ حکومت غیرسنجیدہ ہے اسے امن سے محبت نہیں، نوازشریف اور شہبازشریف کی خاندانی بادشاہت قائم ہے وہ آئینی، قانونی، جمہوری اور اخلاقی طریقوں پر یقین نہیں رکھتے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کا مقدمہ مقتولین کے ورثا اور مظلوموں کا حق ہے جس کا حکم عدلیہ نے بھی دیا ہے اور اب ہر اعتبار سے واجب ہے کہ اسکی ایف آئی آر درج کی جائے اور وزیراعلیٰ پنجاب سے فوری استعفیٰ لیا جائے تاکہ سانحہ کی غیر جانبدارانہ، آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات ہو سکیں لیکن وزیراعظم نے ہماری شرائط نہیں مانیں۔ عمران خان نے بھی اسی وجہ سے اپنا اہم اعلان ملتوی کیا لیکن اب ہم اپنا فیصلہ کریں گے۔ طاہرالقادری نے کہا کہ ہم نے پر امن مذاکرات کو حد سے بڑھ کر موقع دیا، ہم سے کوئی شکوہ شکایت نہیں کرسکتا، اب عوام فیصلہ کریں گے، آج یوم انقلاب ہے اور آج میں اپنا آخری اور تاریخی خطاب کروں گا ہم اب عوام کو زیادہ نہیں بٹھائیں گے بلکہ فیصلہ کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ آج عوام کی تقدیر کے فیصلے کا دن ہے، عوام گھروں سے نکلیں یہ میری آخری اپیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج آئین پاکستان کی تکمیل کا دن ہے۔ طاہر القادری نے کہا کہ شریف برادران نے خاندانی بادشاہت قائم کر رکھی ہے۔ عمران خان نے پروگرام کل تک ملتوی کیا ہے اسلئے ہم بھی کل سے آگئے نہیں جائیں گے اور آپ کو کل سے آگے نہیں بٹھائیں گے۔ انہوں نے دھرنے کے شرکاءکو ہدایت کی کہ وہ رات کو چوکس رہیں کہیں دشمن شب خون نہ مارے۔ سونے سے پہلے اجتماعی اذانیں بھی دی گئیں۔ گورنر سندھ عشرت العباد نے کہا کہ عوامی تحریک کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔ انصاف کو موقع نہ ملا تو شاید الطاف حسین بھی صبرکا دامن زیادہ دیر نہ تھام سکیں اور آپ کے ساتھ ہی کھڑے ہو جائیں۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چودھری سرور نے اظہار خیال سے معذرت کرلی۔ طاہر القادری نے خطاب کے آخر میں فوج اور آپریشن ضربِ عضب کے حق میں نعرے لگوائے۔ اس سے قبل عوامی تحریک کے قائد اور ان کی ٹیم کے ساتھ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار‘ وفاقی وزیر زاہد حامد اور میاں جاوید شفیع پر مشتمل وفد نے مذاکرات کے دو دور کئے۔ جبکہ مذاکرات کے دوسرے دور میں گورنر پنجاب اورگورنر سندھ بھی موجود تھے۔ مذاکرات کا دوسرا دور محض 30 منٹ تک جاری رہا‘ جس کے خاتمہ کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار تیزی سے گاڑی میں بیٹھ کر سوار ہو گئے۔ دونوں گورنر اسکے بعد دھرنے سے واپس روانہ ہو گئے۔ قبل ازیں رات گئے ہونیوالا مذاکرات کا دوسرا دور 30 منٹ تک چلا اور اسحاق ڈار اور زاہد حامد کنٹینر سے باہر آگئے۔ اس موقع پر صحافیوں نے اسحٰق ڈار سے مذاکرات کی کامیابی کے بارے میں سوال کیا جس پر انہوں نے ہاتھ کے اشارے سے ”نو“ کا سگنل دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ کوشش کر رہے ہیں کوئی بہتر حل نکل آئیگا۔ واضح رہے مذاکرات کے دوسرے دور میں اور حکومتی ٹیم چلے جانے کے بعد بھی گورنر سندھ اور گورنر پنجاب طاہر القادری کے ساتھ کنٹینر میں موجود رہے۔ دریں اثنا عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی نے کہا کہ دھرنا جاری رہیگا، ابھی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے۔ مذاکرات کا پہلا دور ختم ہونے پر بھی طاہر القادری نے خطاب کیا اور ”گو نواز گو“ کے نعرے لگوائے۔