پنجاب اسمبلی رولز میں کسی رکن کا استعفیٰ قبول کرنے کی مدت متعین نہیں
لاہور (عدنان فاروق) پنجاب اسمبلی رولز کے مطابق کسی بھی رکن کا استعفیٰ قبول کرنے کے حوالے سے کوئی مدت متعین نہیں۔ ماضی میں چار چار ماہ تک ارکان اسمبلی کے استعفے قبول نہیں کئے گئے۔ سپیکر کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی بھی استعفیٰ کا مکمل اطمینان ہونے تک منظور نہ کرے۔ رولز کے مطابق سپیکر کی ذمہ داری ہے کہ وہ استعفیٰ دینے والے رکن کو اپنے دفتر میں بلا کر اطمینان کرلے کہ اس پر کسی قسم کا دبائو تو نہیں اوروہ اپنی مرضی مستعفی ہورہا ہے۔ اگر استعفیٰ دینے والا سپیکر کو مطمئن نہ کر سکے تو سپیکر کے پاس اختیار ہے کہ وہ استعفیٰ کو مسترد کر دے۔ ہر رکن کا سپیکر اسمبلی کے روبرو پیش ہونا ضروری ہے۔ موجودہ اسمبلی میں (ق) لیگ کی خصوصی نشست پر رکن بننے والی جیدہ خان کے استعفیٰ پر سپیکر رانا اقبال خان نے ان سے تین بار دریافت کیا تھاکیا استعفیٰ کے حوالے ان پر کوئی دبائو ہے ؟ جس کے تحت استعفیٰ دیا، تینوں بار نفی میں جواب آنے پر سپیکر نے ان کا استعفیٰ منظور کیا تھا جبکہ گزشتہ اسمبلی میں تحریک انصاف میں شامل ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی شاہد محمود کے استعفیٰ کو تین ماہ تک استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا جبکہ خانیوال سے ایک اور رکن نشاط احمد ڈاہا کا استعفیٰ کی چار ماہ تک منظوری نہیں ہوئی تھی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات اور معاملات کے حوالے سے حتمی نتیجہ نہیں نکلتا اس وقت تک استعفوں کو قبول نہ کیا جائے۔ اس حوالے سے سپیکر رانا محمد اقبال نے کہا ہے کہ میں انفرادی طور پر تمام استعفوں کا جائزہ لوں گا اور میری ذمہ داری ہے کہ اس بات کی تسلی کروں کہ استعفے کسی دبائو کے تحت تو نہیں آئے۔ دھرنا دینے والے ارکان قوم کا استحقاق مجروح کر رہے ہیں۔