دھاندلی ثابت ہو جائے تو ہم سب اسمبلیوں سے مستعفی ہو جائینگے: سعد رفیق
اسلام آباد (خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جرم سے پہلے سزا دینے کی روایت ملک کے لئے نقصان دہ ہوگی، براہ راست مذاکرات کے بغیر معاملات حل نہیں ہوں گے، عمران خان اور طاہرالقادری براہ راست گفتگو کریں۔ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے قومی اسمبلی کو بریفنگ دیتے ہوئے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ غیرآئینی مطالبات کو جبراً تسلیم نہیں کیا جائے گا اگر ثابت ہو جائے ہماری حکومت دھاندلی میں ملوث رہی ہے تو وزیراعظم کیا ہم سب اسمبلیوں سے مستعفی ہو جائینگے۔ احتجاج کرنے والے ضد اور انا سے نکلیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی کے خلاف کریک ڈائون کا ارادہ تھا، نہ کریں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری اپنے وژن کے مطابق اصلاحات لائیں، جو اصلاحات قابل عمل ہوں گی ان پر عمل کریں گے۔ سعد رفیق نے کہا کہ تحریک انصاف کی منت سماجت کریں گے کہ خان صاحب مان جائیں۔ طاہر القادری سے کہا کہ ماڈل ٹائون واقعے میں قانونی یا شرعی طریقہ اختیار کر لیں، ان سے درخواست کی ہے کہ بے گناہ افراد کا نام شامل نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے 6 مطالبات مان لئے گئے اور وزیراعظم کے استعفے کو دھاندلی ثابت ہونے سے مشروط کر دیا، عوامی تحریک ڈیڈ لائن واپس لے اور مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے، کفن، پھانسی اور دیگر شعلہ بیانی سے معاملات مزید خراب ہونگے۔ مذاکرات کے دوران عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری سے کبھی بھی براہ راست ملاقات نہیں ہوئی جس سے مشکلات پیش آ رہی ہیں، میری ان سے گزارش ہے کہ مذاکرات میں براہ راست ملاقات کرینگے۔ تحریک انصاف کے مطالبات ماننے کے باوجود بضد ہے کہ وزیراعظم استعفیٰ دیں لیکن اگر بغیر جرم ثابت ہونے پر سزا دی جانے لگ گئی اور ہزاروں لوگوں کے دبائو پر کروڑوں لوگوں کا مینڈیٹ غصب کرنے کی اجازت دی گئی تو پاکستان میں کچھ نہیں بچے گا۔
سعد رفیق