لین کلیئر کرانے کیلئے آج تک کی تیسری مہلت‘ شاہراہ دستور خالی کرانا انتظامی معاملہ ہے‘ ہمارے حکم پر عمل نہ ہوا تو فوج کی مدد لے سکتے ہیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ شاہراہ دستور خالی کرانے سے متعلق استدعا کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا ہے ہم نے کہا کہ یہ انتظامی معاملہ ہے جسے انتظامیہ خود دیکھے جب ہم حکم دیں گے اور عمل نہ ہوا تو پھر آرٹیکل 190 کا سہارا لیں گے۔ رجسٹرار کی رپورٹ کے مطابق شاہراہ دستور کا ایک حصہ خالی نہیں ہوا۔ سپریم کورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کے وکیل کی استدعا پر تیسری بار شاہراہ دستور کی ا یک لین خالی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے وکیل کو ہدایت کی کہ ایک سائیڈ مکمل طور پر خالی کرانے کے بعد آج رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرائیں۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ احتجاجی دھرنے کا معاملہ انتظامیہ کا کام ہے عدالت سیاسی مسئلے میں مداخلت نہیں کر سکتی ہم نے اٹارنی جنرل کی مارچ ختم کرانے کی استدعا پر بھی مظاہرین کو اٹھانے کا حکم نہیں دیا۔ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اس کے باوجود کہ ججز اور شہریوں کو نقل و حرکت میں مشکلات ہیں اگر کوئی غیر آئینی اقدام کیا جاتا ہے تو مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک بار پھر کئی بار ایسوسی ایشنز کی تحریک انصاف اورعوامی تحریک کا دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرینگے۔ پاکستان عوامی تحریک کے وکیل کو شاہراہ دستور سے متعلق رپورٹ آج تک جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے‘ دھرنے کے شرکاء سے مذاکرات کیلئے مزید وقت دیدیا گیا ہے‘ سماعت یکم ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔ فاضل بنچ نے کہا ہے کہ کسی نے الٹی میٹم دے رکھا ہے یہ ہمارا مسئلہ نہیں‘ یہ انتظامی معاملہ ہے انتظامیہ اسے خود دیکھے، جب ہم حکم دیں گے اور عمل نہ ہوا تو پھر آرٹیکل 190 کا سہارا لیں گے‘ہمیں کہا جا رہا ہے کہ پورے ملک کی فیکٹ فائنڈنگ کریں، لیکن ہمارے دروازے کے سامنے یہ مسئلہ کھڑا ہے، اگر ثابت کردیں سڑک پر احتجاج آپ کا حق ہے تو ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہم تاریخ کے اہم موڑ پر ہیں اس موقع پر ہمیں صاف بات کرنی چاہیے‘ انصاف نہ ملے تو دل دکھتا ہے، کھانے کے بعد سب سے اہم چیز انصاف ہے، جن سے ناانصافی ہوئی ہے وہ ضرور احتجاج کریں، عوامی تحریک گرین بیلٹ کے دوسری طرف احتجاج جاری رکھے، ہماری کوشش ہے کہ آئین بچ جائے، لوگوں کے حقوق کو برقرار رکھیں گے۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے فاضل بنچ کے سپریم کورٹ بار‘ اسلام آباد‘ ملتان اور لاہور ہائیکورٹ بار ‘کراچی ڈسٹرکٹ بار کی غیرآئینی اقدام کے خدشے، سول نافرمانی،آزادی اورانقلاب مارچ ‘دھرنوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ اس موقع پر ایک بار پھر عدالت سے استدعا کی گئی کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے جاری تحریک انصاف اور عوامی تحریک کا دھرنا ختم کرایا جائے جس پرعدالت نے استدعاکو مسترد کر دیا چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ہم سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرینگے، آرٹیکل 190کا اطلاق کرسکتے ہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ جب ہم کوئی ایسا حکم دینگے تو اس پرعملدرآمد کرانے کے تمام ادارے پابند ہونگے، جسٹس جواد نے عوامی تحریک کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگرآئین سڑک پر احتجاج کرنے کی اجازت دیتا ہے تو ہمیں بھی بتائیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کسی نے الٹی میٹم دے رکھا ہے تو وہ ہمارا مسئلہ نہیں، شاہراہ دستور خالی کرانے سے متعلق استدعا کے باوجود عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ ہم نے کہا کہ یہ انتظامیہ کا معاملہ ہے جسے انتظامیہ خود دیکھے، جب ہم حکم دیں گے اور عمل نہ ہوا تو پھر آرٹیکل 190 کا سہارا لیں گے، رجسٹرار کی رپورٹ کے مطابق شاہراہ دستور کا ایک حصہ خالی نہیں ہوا، اصل مقدمہ آئین سے متعلق ہے، شاہراہ دستور خالی کرنے کا حکم دانستہ نہیں دیا، حکومت کو شاہراہ دستور خالی کرانے کا حکم دے سکتے تھے، ابھی تک شاہراہ دستور خالی کرنے کا حکم نہیں دیا، معاملہ وکیلوں پر چھوڑا ہوا ہے، شاہراہ دستور خالی کرانے کی ایک آج پھر کوشش کریں، شاہراہ دستور کی ایک سائیڈ خالی کرالیں گے، شاہراہ دستور سے متعلق رپورٹ آج جمع کرائیں، ماورائے آئین اقدام سے متعلق اصل معاملہ زیر التواء ہے۔ عوامی تحریک کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ ہم نے کل قیادت سے بات کی، کل تو لوگ ہٹ گئے تھے، عدلیہ بھی وکلاء کے احتجاج سے بحال ہوئی تھی، وکلاء بھی شاہراہ دستور پر احتجاج کرتے تھے، لوگ انصاف کیلئے آئے ہیں کیوں کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، طے یہ ہوا تھا کہ شاہراہ دستور کی ایک جانب کی لین کھول دی جائیں گی۔ وکیل ملتان ہائیکورٹ بار نے کہا کہ لوگوں کو کفن پہنائے جارہے ہیں اور قبریں کھودی جارہی ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ پورے ملک کی فیکٹ فائنڈنگ کریں، لیکن ہمارے دروازے کے سامنے یہ مسئلہ کھڑا ہے، اگر ثابت کر دیں سڑک پر احتجاج آپ کا حق ہے تو ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہم تاریخ کے اہم موڑ پر ہیں، اس موقع پر ہمیں صاف بات کرنی چاہیے، آپ ہمیں قائل کریں کہ آئندہ معاملات ایسے ہی طے ہوا کریں گے۔ صبح آیا تو لوگوں کو سوتے ہوئے دیکھا، دونوں جماعتوں کی لیڈر شپ کا کہنا ہے کہ ہم شاہراہ دستور کھلوانے میں بے بس ہیں، ہم نے آج بھی تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انصاف نہ ملے تو دل دکھتا ہے، کھانے کے بعد سب سے اہم چیز انصاف ہے، جن سے ناانصافی ہوئی ہے وہ ضرور احتجاج کریں، عوامی تحریک گرین بیلٹ کے دوسری طرف احتجاج جاری رکھے، ہماری کوشش ہے کہ آئین بچ جائے، لوگوں کے حقوق کو برقرار رکھیں گے۔ اس موقع پر سپریم کورٹ نے دھرنے کے شرکاء سے بات کرنے کیلئے مزید وقت دے دیا۔ کیس کی مزید سماعت یکم ستمبر تک کیلئے ملتوی کر دی ۔ عدالت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وکلاء قیادت سے مشورہ کر کے یکطرفہ راستہ کھولنے کو یقینی بنائیں۔ سپریم کورٹ نے شاہراہ دستور کی ایک لین خالی کرنے کیلئے پاکستان عوامی تحریک کو تیسری بار مہلت دے دی اور ہدایت کی کہ شاہراہ دستور کی ایک طرف مکمل طور پر خالی کرانے کے بعد رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر آرٹیکل 190 کا سہارا لینے کی بات کی ہے، آرٹیکل 190کے تحت عدالت فوج کو بھی حکم پر عمل درآمد کا کہہ سکتی ہے۔ آرٹیکل 190 کے تحت اسلامی جمہوریہ پاکستان میں تمام تر اعلیٰ انتظامی، عدالتی حکام اور ارباب اختیار عدالت عظمی پاکستان کے احکامات کی بجاآوری اور ان پر عملدرآمد کرانے میں مدد کے پابند ہیں۔