موجودہ سیاسی بحران کے حل کا معاملہ بالآخر ’’امپائر‘‘ تک جا پہنچا
اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان میں موجودہ سیاسی بحران کے حل کا معاملہ بالآخر امپائر تک ہی جا پہنچا ہے۔ تحریک انصاف اور پاکستانی عوامی تحریک کے آزادی اور انقلاب مارچ سے جو سیاسی کشیدگی پیدا ہوئی اس کے خاتمہ کے لئے حکومت اور اپوزیشن کی جماعتوں کے رہنماؤں نے بڑے جتن کئے۔ پیپلز پارٹی‘ جماعت اسلامی‘ اے این پی‘ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے عمران خان اور طاہر القادری کے علاوہ وزیراعظم نوازشریف اور حکومتی رہنماؤں سے کئی رابطے اور ملاقاتیں کیں۔ سابق صدر زرداری نے وزیراعظم نوازشریف سے لاہور میں سیاسی بحران کے خاتمے کے لئے ملاقات کی لیکن سیاست دانوں کی تمام کاوشیں بے نتیجہ رہیں۔ جس کے بعد جمعرات کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں وزیرداخلہ کے مطابق وزیراعظم نے آرمی چیف سے موجودہ سیاسی تعطل کے خاتمہ کے لئے کردار ادا کرنے کے لئے کہا۔ حکومت کے قریبی ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے اپنا کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے۔ بعض معتبر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات کے بعد ماڈل ٹاؤن کے افسوسناک واقعہ سے متعلق عوامی تحریک کی درخواست پر ایف آئی آر درج کی گئی۔ ایک عسکری ذریعہ نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی آرمی چیف کو موجودہ سیاسی تعطل ختم کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ اب اسلام آباد میں جاری دھرنوں کے ختم ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے لاہور میں اپنی پریس کانفرنس میں عمران خان کے اس بیان پر کہ امپائر کی انگلی اٹھنے والی ہے، پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ ’’بات امپائر تک گئی تو پھر بات دور تک جائے گی‘‘۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اپنے کئی بیانات میں کہا تھا کہ موجودہ بحران کی کنجی راولپنڈی والوں کے پاس ہے۔ آخر کار سیاست دانوں نے سیاسی بحران کے خاتمے کے لئے آرمی چیف سے مصالحت کار کا کردار ادا کرنے کے لئے کہا۔ آرمی چیف اگر بحران ختم کرا دیتے ہیں تو فوج پھر ڈرائیونگ سیٹ پر آجائے گی۔ بعض باخبر تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حکومت کی طرف سے آرمی چیف کو سیاسی مصالحت کرانے کا کردار سونپے جانے کی ایک وجہ یہ ہے کہ بعض حلقوں کا خیال ہے کہ حکومت مخالف دھرنوں اور مظاہروں کو فوج خصوصاً ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے بعض عناصر کی حمایت حاصل ہے۔
امپائر/ بحران