پاکستان میں ایجنسیوں کے ذریعے زبردستی لاپتہ کرنے کا عمل روکا جائے: انسانی حقوق تنظیمیں
نیویارک (نمائندہ خصوصی) انسانی حقوق کی تین سرکردہ تنظیموں انٹرنیشنل کمشن آف جیورسٹس، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ایجنسیوں کے ذریعے ان کی قسمت یا انکے مقام کے بارے میں کچھ بتائے بغیر سینکڑوں افراد کو اغوا کرکے انہیں لاپتہ کرنے کا افسوسناک عمل ترک کردیں۔ اس حوالے سے عالمی دن کے موقع پر انہوں نے کہا ہے کہ 2013ء میں سپریم کورٹ کے واضح حکم اور 2012ء میں اقوام متحدہ ورکنگ گروپ کی سفارشات کے باوجود حکومت نے عالمی قوانین اور دستور کے تقاضوں کے مطابق بہت کم عملدرآمد کیا ہے۔ اس کی بجائے حکومت نے تحفظ پاکستان ایکٹ منظور کرلیا ہے۔ دریں اثناء اقوام ِ متحدہ کے زیر اہتمام دنیا بھر میں آج لاپتہ افراد کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، دنیا بھر میں لاکھوں گمشدہ کئے گئے لوگ مرنے کے بعد بے نام قبروں میں چلے گئے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کا اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میں اس عزم کا اظہار کرتا ہوں کہ عالمی قوانین کے تحت کسی کو بھی خفیہ تفتیش میں نہیں رکھا جانا چاہیے۔ جبری گمشدگیوں کا 21ویں صدی میں جاری رہنا کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا۔سکیورٹی فورسز اور دیگر خفیہ ایجنسیاں جبری گمشدہ کئے گئے افراد کو معاشرے میں دہشت پھیلانے کیلئے سٹرٹیجی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ جبری گمشدگیوں کے ذریعے نہ صرف لاپتہ افراد کے ورثاء کو غیر محفوظ ہونے جبکہ اقلیتوں اور پورے معاشرے میں بھی خوف کی لہر پیدا کی جاتی ہے۔جبری گمشدگی دنیا کے کسی مخصوص خطے تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک ’’گلوبل پرابلم‘‘بن چکی ہے۔اقوام متحدہ انسانی حقوق سیل کے مطابق پہلے پہل ملٹری ڈکٹیٹر شپ جبری گمشدگیوں میں ملوث ہوا کرتی تھی لیکن آج کل اندرونی تصادم کی پیچیدہ صورتحال میں سیاستدان مخالفین پر دبائو بڑھانے یا انہیں الجھانے کیلئے جبری گمشدگیوں کا پتا پھینکتے ہیں۔ ادھر ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان شہری آزادی کے حامل 179 ممالک کی فہرست میں 159 ویں نمبر پر ہے۔
انسانی حقوق تنظیمیں