جیکب آباد: ارشاد مستوئی، 2 ساتھی سپردخاک، قتل کیخلاف کئی شہروں میںصحافیوں کے مظاہرے
کوئٹہ+ ڈیرہ اللہ یار+ اسلام آباد (آن لائن + این این آئی + ثناء نیوز) کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی نیوز ایجنسی ’’آن لائن‘‘ کے دفتر میں گھس کر فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے بیورو چیف اور بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صوبائی سیکرٹری جنرل ارشاد مستوئی، رپورٹر عبدالرسول کوکی اور اکائونٹینٹ محمد یونس کو گزشتہ روز ان کے آبائی علاقوں میں سپردخاک کردیا گیا۔ عبدالرسول کی نماز جنازہ سبی، محمد یونس کی کوئٹہ اور ارشاد مستوئی کی جیکب آباد میں ادا کی گئی۔ ارشاد مستوئی کی نماز جنازہ میں پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ جنرل سیکرٹری خورشید عباسی، عبدالخالق مارشل، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر عرفان سعید، حیدر آباد پریس کلب کے صدر منصور مری، صدر سکھر پریس کلب لالہ اسد پٹھان اور دیگر صحافیوں، سیاسی و سماجی شخصیات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ بعدازاں جیکب آباد پریس کلب سے صدر پی ایف یو جے افضل بٹ کی قیادت میں صحافیوں نے احتجاجی ریلی نکالی۔ مقررین نے کہا کہ بلوچستان صحافیوں کیلئے مقتل بن چکا، ہم نعشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے، صرف بلوچستان میں قتل ہونے والے صحافیوں کی تعداد 30 سے تجاوز کرچکی ہے۔ ایسا لگتا ہے صحافیوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ارشاد مستوئی اور ان کے ساتھیوں کے قاتلوں کو 10 روز میں گرفتار نہ کیا گیا تو خیبر تا کراچی صحافی کوئٹہ پہنچ کر حکومت کیخلاف دھرنا دیں گے۔ دریں اثناء نیشنل پریس کلب ڈیرہ اللہ یار کے چیئرمین محمد ہاشم بلوچ کی قیادت میں صحافیوں نے جلوس نکالا اور قومی شاہراہ پر دھرنا دیا۔ صدر جیکب آباد پریس کلب حاکم ایری نے ارشاد مستوئی کے قتل پر 3 روز جبکہ صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے 10 روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک بھر کے پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے جائینگے اور صحافی احتجاج کریں گے۔ بلوچستان کے ضلع ژوب میں صحافیوں ارشاد مستوئی عبدالرسول اور محمد یونس کے قتل کیخلاف پریس کلب پر سیاہ پرچم لہرایا گیا۔ صحافی آج صبح 10 بجے پریس کلب سے ریلی نکالیں گے۔ ادھر پشاور پریس کلب اور خیبر یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام صحافیوں نے کوئٹہ میں 3 ساتھیوں کے قتل کیخلاف مظاہرہ کیا۔ سندھ کے شہر ٹنڈوجام میں بھی صحافیوں نے علی محمد جمالی کی قیادت میں پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔ ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے’’آن لائن‘‘ کوئٹہ کے بیورو چیف ارشاد مستوئی اور ان کے 2 ساتھیوں کو قتل کرنے کے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے چوبیس گھنٹوں کے اندر ملزموں کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیئے وزیراعلیٰ نے شہید صحافی ارشاد مستوئی کے بڑے بھائی گل محمد مستوئی کو ٹیلی فون کیا اور ارشاد مستوئی کی شہادت پر ان سے اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے کہاکہ ارشاد مستوئی میرے اچھے دوست تھے سوگوار خاندان کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد نواز شریف نے کوئٹہ میں تین صحافیوں کے قتل کے بارے میں متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی اور اس افسوسناک واقعہ پر دلی رنج کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور سوگواران کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ عطا فرمائے۔ وزیراعظم نے زخمی صحافی کی جلد صحت یابی کیلئے بھی دعا کی۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی کوئٹہ میں جمعرات کے روز دو صحافیوں کے قتل کی شدید مذمت کی اور اپنے بیان میں کہا کہ انہیں اس اندوہناک واقعے کی خبر سن کر شدید رنج و دکھ ہوا۔