• news

سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو بکتر بند گاڑیاں ‘ اسلحہ خریدنے سے روک دیا

کراچی (این این آئی) سپریم کورٹ نے حکومت سندھ کو کراچی پولیس کے لئے بکتر بند گاڑیوں اور اسلحہ کی خریداری سے روکتے ہوئے ہیوی مکینیکل کمپلیکس ٹیکسلا کو نوٹس جاری کر دیئے۔ کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس سرمد جلال عثمانی، جسٹس گلزار اور جسٹس اطہر سعید پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار محمود اختر نقوی نے موقف اختیار کیا کہ حکومت سندھ بھاری کمیشن دے کر سربیا کی کمپنی ایم ایس یوگو امپورٹ آف سربیا سے 20 اے پی سی، دیگر آلات اور اسلحہ خرید رہی ہے جس کی مالیت 8 ارب روپے ہے۔ حکومت سندھ نے اسلحہ کی خریداری سے قبل ہی 65 کروڑ روپے کمیشن کی مد میں معاہدہ کرانے والے شخص کو دے دیئے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ سربیا سے حاصل کی گئی گاڑیاں استعمال شدہ ہیں۔ پاکستان میں ٹیکسلا ہیوی مکینیکل کمپلیکس اس قسم کی معیاری گاڑیاں بناتا ہے اور افواج پاکستان بھی اس سے یہ گاڑیاں خریدتی ہیں۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ غلام قادر نے کہا کہ ٹیکسلا ہیوی مکینیکل کمپلیکس سے لی گئی گاڑیاں لیاری آپریشن کے دوران فیل ہو چکی ہیں۔ اس لئے مذکورہ کمپنی سے مزید بکتر بند گاڑیاں خریدنا اپنے اہلکاروں کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان آرمی بھی تواسی کمپنی سے بکتر بند گاڑیاں خرید رہی ہے۔ عدالت نے سندھ کو سربیا سے بکتر بند گاڑیاں اور دیگر اسلحہ کی خریداری سے روکتے ہوئے ٹیکسلا ہیوی مکینیکل کمپلیکس کے ایم ڈی سے گاڑیوں کے معیار کے حوالے سے تفصیلات طلب کر لیں۔ دریں اثناء اسی بنچ نے درخواست گزار محمود اختر نقوی کی طرف فائر بریگیڈ گاڑیوںکی خریداری میں مبینہ کرپشن کے حوالے سے دائر درخواست پر حکومت سندھ، وزیر بلدیات سندھ، سیکرٹری بلدیات، سیکرٹری خزانہ سمیت دیگر مدعاعلیہان کو نوٹس جاری کر دیئے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت سندھ لوکل گورنمنٹ کے لئے 18فائر بریگیڈ کی گاڑیاں خرید رہی ہے۔ دیئے جانے والے ٹینڈر میں ایک کمپنی نے 1کروڑ 80لاکھ روپے فی گاڑی کی آفر دی۔ اس کے باوجود حکومت سندھ پاکستان وہیکل انجینئرنگ کمپنی سے 2کروڑ 40لاکھ روپے میں ایک گاڑی خرید رہی ہے، جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس عمل میں ملوث افراد کے خلاف نیب آرڈیننس کے تحت مقدمہ چلائے جانے کے احکامات جاری کئے جائیں۔

ای پیپر-دی نیشن