• news

پی ٹی آئی کارکنوں کا لاہر میں بھی پولیس سے تصادم، شیلنگ، لاٹھی چارج، ملتان، فیصل آباد، کراچی، پنڈی حیدرآباد میں بھی مظاہرے

لاہور (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد واقعہ کے بعد لاہور میں بھی پی ٹی آئی کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہو گیا جس میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ لبرٹی چوک پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے ٹائر جلاکر روڈ بلاک کرنے پر پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچتے ہی آنسو گیس کے شیل فائر کرنے شروع کر دئیے جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے جبکہ لاٹھی چارج سے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس موقع پر پولیس کے ڈی آئی جی آپریشن حیدر اشرف بھی موجود تھے۔ پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس سے کارکنوں کو بھگانے کی کوشش کی جاتی رہی جس سے پورا علاقہ میدان جنگ بنا رہا۔ پی ٹی آئی اے کارکنوں کی جانب سے بھی پولیس پر پتھرائو کیا گیا اور پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ اس موقع پر توڑپھوڑ بھی کی گئی جس سے کئی دکانوں کو نقصان پہنچا۔ غازی آباد اور مضافاتی علاقوں میں بھی پی ٹی آئی کے کارکنوں نے سڑکیں بلاک کرکے ٹائروں کو آگ لگا دی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ملتان، فیصل آباد، کراچی، حیدر آباد اور راولپنڈی میں بھی تحریک انصاف کے مظاہرے شروع ہو گئے۔ راولپنڈی میں کئی مقامات پر تحریک انصاف کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے ٹریفک بلاک کر دی اور ٹائر جلائے۔ نجی ٹی وی کے مطابق دن 11 بجے لاہور کے تمام داخلی راستے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کراچی میں بھی تحریک انصاف کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے اور نمائش چورنگی اور بوٹ بیسن پر مظاہرے کئے گئے۔
لاہور/ فیصل آباد (نوائے وقت رپورٹ/ نمائندہ خصوصی) تحریک انصاف کے کارکنوں نے عمران خان کی کال پر لاہور، کراچی، فیصل آباد اور ملتان میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا، ہاتھوں میں پارٹی پرچم اٹھائے کارکن حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ کراچی کی شاہراہ فیصل پر دھرنے کے شرکاء نے تین تلوار چوک سے کلفٹن تک ریلی بھی نکالی۔ نرسری کے قریب دھرنے کے باعث ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی۔ لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر مظاہرے میں کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دھرنے کے باعث مال روڈ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند رہی۔ خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔ شرکاء ترانوں پر رقص بھی کرتے رہے۔ فیصل آباد میں کچہری چوک پر بھی دھرنا دیا گیا جس کے باعث اطراف کی سڑکیں بند رہیں۔ شرکاء نے کچہری بازار سے گھنٹہ گھر چوک تک ریلی بھی نکالی۔ تحریک انصاف کے کارکنوں نے ملتان کے میجر جہانزیب شہید چوک پر بھی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔ پارٹی پرچم اور قائدین کی تصاویر اٹھائے شرکاء بھنگڑے بھی ڈالتے رہے۔ لاہور میں احتجاجی دھرنے کی قیادت اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی محمودالرشید‘ یاسمین راشد اور عبدالعلیم خان نے کی جبکہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے لبرٹی اور لالک چوک لاہور میں بھی دھرنے دیئے ہوئے ہیں پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے یاسمین راشد نے کہا شریف برادران کی بادشاہت کے خاتمے تک تحریک انصاف کے پُرامن دھرنوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے قومی اسمبلی کے فلور پر قوم سے جھوٹ بولاکہ ہم نے فوج کو مذاکرات کے لئے نہیں کہا، جھوٹ بولنا، وعدوں سے مکرنا شریف برادران کا وطیرہ بن چکا ہے، سرکس کے شیر کو بھاگنے نہیں دیں گے۔ لاہور کے کارکنوں نے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جس میں خواتین اور نوجوانوں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کارکن ’’الوداع الوداع‘‘ ’’گو نواز گو‘‘ اور ’’کون بچائے گا پاکستان عمران خان، عمران خان‘‘ کے نعرے لگاتے رہے اور ملی نغموں پر جھومتے رہے۔ محمود الرشید نے خطاب کرتے ہوئے کہا گو نواز، شہباز گو تحریک پورے ملک میں پھیل چکی، وزیراعظم 48 گھنٹے کے اندر استعفٰی دیدیں ورنہ انہیں خوفناک عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عبدالعلیم خان نے کہا اب ملک گیر تبدیلی کو کوئی مائی کا لال نہیں روک سکتا۔ جمشید اقبال چیمہ سمیت تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا جبکہ کارکن حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ مال روڈ پر دھرنا کی وجہ سے سے ٹریفک کا نظام معطل ہو کر رہ گیا، انتظامیہ نے تحریک انصاف لاہور کے صدر کو دھرنا مال روڈ سے کوئنز روڈ پر منتقل کرنے کا کہہ دیا، ایس پی سکیورٹی نے ہائیکورٹ کی طرف سے پابندی کے احکامات کی روشنی میں رپٹ درج کرنے کا حکم دیدیا۔ پولیس کی طرف سے تحریک انصاف کے دھرنے کے شرکاء کی سکیورٹی کے پیش نظر مال روڈ کی طرف آنے والی ملحقہ شاہراہوں کو بیرئیر اور خاردار تاریں لگا کر بند رکھا گیا جسکی وجہ ٹریفک کا نظام معطل ہو گیا اور گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی رہیں۔فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق دھرنے میں خواتین سمیت سینکڑوں کارکنوں نے شرکت کی۔ دھرنے سے قبل تحریک انصاف کے کارکنوں نے ریلی نکالی جو کچہری بازار، چوک گھنٹہ گھر سے ہوتی ہوئی ضلع کونسل چوک پہنچی۔

ای پیپر-دی نیشن