• news

وزیراعظم ہائوس کی طرف بڑھنے پر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ، شیلنگ ‘ ایف سی ، پولیس اہلکاروں، خواتین ، بچوں سمیت350 سے زائد زخمی، متعدد گرفتار کئی مشتعل افراد پارلیمنٹ ہائوس داخل

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے دھرنے وزیراعظم ہائوس کے سامنے منتقل کرنے کے بعد شرکا نے وزیراعظم ہائوس کی طرف مارچ شروع کردیا اور کارکنوں کی بڑی تعداد رکاوٹیں ہٹا کر آگے بڑھنے لگی۔ اس موقع پر پولیس کی طرف سے مارچ کے شرکاء کو روکنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور ہوائی فائرنگ بھی ہوئی جس کے بعد جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا اور غلیل کے ذریعے حملے کئے۔ مظاہرین کیبنٹ ڈویژن کے پاس پہنچے تھے کہ پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں چلانا شروع کردیں اور فوج نے پارلیمنٹ ہائوس سمیت اہم عمارتوں پر پوزیشنیں سنبھال لیں۔ آئی جی اسلام آباد نے مظاہرین کی گرفتاری کا حکم دیدیا۔ پولیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں سے فائرنگ کے نتیجے میں پولیس اور ایف سی اہلکاروں سمیت 250 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ شیلنگ سے کنٹینر ہٹانے والی کرین کا ڈرائیور بھی زخمی ہوگیا۔ پولیس نے کرین قبضے میں لیکر ڈرائیور کو گرفتار کرلیا۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر نے پولیس کو شیلنگ کی اجازت دی۔ پولیس نے حفاظت خوداختیاری کے تحت شیلنگ کی۔ وزیراعظم ہائوس کے اطراف میں شدید شیلنگ کی گئی  جس سے دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ متعدد افراد آنسو گیس کی شیلنگ سے بیہوش ہوگئے۔ شیلنگ کے وقت طاہر القادری اپنی بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھے رہے۔ شیلنگ وزیراعظم ہائوس کے داخلی راستے پر لگے کنٹینر ہٹانے پر شروع کی گئی۔ شیلنگ کے بعد تحریک انصاف کی قیادت بھی کنٹینر کے اندر چلی گئی۔ ایک گولی پولیس اہلکار کی گردن میں بھی لگی۔ مشتعل مظاہرین نے درختوں اور جھاڑیوں کو آگ لگانا شروع کردی۔ پولیس اہلکار ربڑ کی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔ کئی کارکنوں نے وزیراعظم سیکرٹریٹ کے اندر داخل ہونے کی بھی کوشش کی۔ شرکاء نے ڈنڈے اٹھا رکھے تھے اور نعرے بازی کررہے تھے۔ اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور سینکڑوں مظاہرین زخمی ہونے پر لائے گئے۔ مظاہرین نے پولیس کی بکتربند گاڑی کو آگ لگا دی۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کا جنگلہ توڑ دیا اور اندر داخل ہو گئے۔ مظاہرین نے منی ٹرک سے پارلیمنٹ ہاؤس کا جنگلا توڑا۔ وزیر داخلہ کی ہدایت پر ریڈ زون کی فضائی نگرانی کی جاتی رہی۔ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی جانب سے وزیراعظم ہاؤس کی طرف مارچ کے بعد حکومت نے فوج کے مزید دستے طلب کرلئے۔ حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ریڈ زون میں کسی بھی عمارت کی سکیورٹی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریڈ لائنز کراس کرنے کی صورت میں قانون حرکت میں آئیگا۔ این این آئی کے مطابق ڈنڈا بردار کرین کے ذریعے کنٹینرز ہٹا کر وزیراعظم ہاؤس، ایوان صدر اور کابینہ سیکرٹریٹ کے احاطے میں گھس گئے جس پر پولیس کی جانب سے شیلنگ ہوئی۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور ڈنڈوں سے حملے کئے۔ ریڈزون میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔ تحریک انصاف نے آج کراچی میں ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ ہڑتال کا اعلان مظاہرین پر شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں برسانے پر کیا گیا۔ دریں اثناء نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ آج سے ملک بھر میں تحریک انصاف کے لوگ سڑکوں پر نکلیں گے۔ عمران خان نے کہا تھا کہ آج ملک بھر میں تحریک انصاف کے کارکن نکلیں گے۔ عمران کا مزید کہنا تھا ہڑتال کرکے اب سارا پاکستان بند کریں گے اور بتائیں گے عوامی طاقت کیا ہوتی ہے، عمران خان نے کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ باہر نکل کر حکومت کے غیرجمہوری اقدام کے خلاف احتجاج کریں۔ دوسری طرف طاہر القادری نے بھی اعلان کای ہے کہ دھرنا اور مارچ جاری رہیگا، مارچ نہیں روکا جائیگا۔ گڈز ٹرانسپورٹ نے بھی تحریک انصاف کی ہڑتال کی حمایت کر دی۔ سنی اتحاد کونسل نے بھی ہڑتال کی حمایت کردی۔ ادھر چودھری شجاعت نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم حملہ کرنے نہیں مذاکرات کرنے جا رہے تھے، حکومت کی طرف سے جو قدم اٹھایا گیا وہ غیرقانونی ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ یہ مسئلہ سنی شیعہ کا نہیں مظلوموں کا ہے ہم پرامن تھے۔ ڈنڈے لہرانے کا مطلب حملہ کرنا نہیں، سب مارچ میں موجود ہیں۔ پارلیمنٹ ہائوس میں داخل مظاہرین فوج کے منع کرنے پر آ گے بڑھنے سے رک گئے، پارلیمنٹ ہائوس کے احاطے میں پولیس نے شیلنگ کی۔ طاہر القادری نے کہا ہے ہم پرامن دھرنے کیلئے وزیراعظم ہائوس جا رہے تھے۔ چودھری نثار خود پولیس سے گولیاں چلوا رہے تھے، حکمرانوں نے خون کی ہولی کھیلی، پولیس اور جبر و بربریت کرنے والی حکومت پسپا ہو گی۔ دریں اثناء آئی جی اسلام آباد کے مطابق مظاہرین سے کلہاڑیاں اور ہتھوڑے برآمد ہوئے ہیں، مظاہرین کی طرف سے ایوان صدر پر دھاوا بولا گیا، گرفتاریاں ہوئیں لیکن تعداد نہیں بتائی جاسکتی، 20 کے قریب پولیس اہلکار زخمی ہوئے، صرف آنسو گیس اور ضرورت کے مطابق ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔ دریں اثناء وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہائوس کو کلیئر کرا لیا گیا ہے اور یہاں خواتین اور بچوں کو رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔عوامی تحریک کی طرف سے لائوڈ سپیکر پر اعلانات کئے گئے کہ تمام لوگ پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہوجائیں، قائد تحریک عوامی پارلیمنٹ لگائیں گے۔ مظاہرین نے پلاس اور مختلف اوزار استعمال کرتے ہوئے جنگلے کی تارئیں کاٹ ڈالیں اور ٹرک کے زور پر پارلیمنٹ ہائوس کا جنگلا توڑتے ہوئے سینکڑوں افراد نے پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا بول دیا۔ مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں کچھ فاصلے تک پیشقدمی کرتے رہے تاہم بعد ازاں ڈیوٹی پر موجود فوجیوں اور رینجرز نے انہیں مزید آگے بڑھنے سے روکدیا۔
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) طاہر القادری اور عمران خان نے شاہراہ دستور سے دھرنا وزیراعظم ہائوس کے سامنے منتقل کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس سے قبل خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہاکہ پُرامن دھرنا وزیراعظم ہائوس منتقل کر رہے ہیں، دہشت گردی اور تشدد کے خلاف ہوں، شرکاء ہر حال میں پُرامن رہیں اور میرے کہے کی لاج رکھیں، امن کی قوت سے آپ جنگ جیتیں گے، دھرنا پُرامن ہو گا، کوئی توڑپھوڑ نہیں ہوگی، ملک کا قانون غریبوں کو کوئی تحفظ نہ دے سکا۔ غریبوں کے حقوق کیلئے نکلے ہیں، اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں مقصد میں کامیابی عطا فرمائے۔ اللہ سے مدد کی بھیک مانگتے ہیں اگر تو نے مدد نہ کی تو ہم کس در پر جائیں گے۔ تیرے در کے سوا کوئی اور نہیں، اے اللہ مدد نازل فرما اور غیبی مدد کرکے فتح عطا فرما۔ آخری منزل کی طرف جا رہے ہیں تاکہ اقتدار غریبوں کو منتقل ہوجائے۔ اس موقع پر طاہرالقادری نے دعا کرائی اور رو رو کر اللہ سے مدد طلب کی۔ بعدازاں عمران خان نے اپنے کارکنوں کو پرائم منسٹر ہاؤس کی طرف جانے کی ہدایت کردی اور کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کا وقت آگیا ہے، پُرامن مظاہرے ہوں گے، کوئی بھی چیز ہم نے جمہوریت اور آئین سے باہر نہیں کی اب بھی نہیں کریں گے۔ بچے اور خواتین یہیں بیٹھیں گی۔ نواز شریف صرف ایک ماہ کیلئے استعفیٰ دیدیں۔ پہلے میں اور تحریک کے ٹائیگرز آگے جائیں گے۔ پولیس اور رینجرز کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم پُرامن لوگ ہیں کوئی ایک گملا بھی نہیں ٹوٹے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے فیصلہ کرلیا آزادی لیں گے یا موت۔ قبل ازیں شاہراہ دستور پر خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے میں عوام اور ملک کی جنگ لڑ رہا ہوں لیکن نوازشریف اپنی کرسی، دولت بچانے اور احتساب سے بچنے کی جنگ لڑ رہے ہیں، نوازشریف کا خیال تھا مجھے فوج نے آگے کیا ہوا ہے، جنرل راحیل مجھے بلائیں گے تو میں بیٹھ جائوں گا، میں نوازشریف کو بتانا چاہتا ہوں یہ آپ کا طریقہ کار ہے، عمران خان کا نہیں، میں نوازشریف نہیں کہ کسی جنرل کے کہنے پر پیچھے ہٹ جائوں گا۔ مجھے ڈپٹی پرائم منسٹر کی پیشکش کرکے خریدنے کی کوشش کی، نوازشریف نے میری کیا کم قیمت لگائی ہے، میرے لئے تو پرائم منسٹر شپ بھی اہم نہیں، میں تو اپنے ملک اور قوم کی تقدیر بدلنے نکلا ہوں۔ انہوں نے کہا نوازشریف مجھے جمہوریت کا سبق مت پڑھائیں میں نے تو ویسٹ منسٹر جمہوریت نہ صرف پڑھی ہوئی ہے بلکہ اس میں میرے پاس ڈگری ہے۔ قائداعظم میرے سب سے پسندیدہ سیاستدان ہیں۔ سابق صدر ایوب کے دور میں ہمارے پاس بہترین بیوروکریسی تھی لیکن نوازشریف نے اسکا بھی بیڑا غرق کردیا، سول سرونٹس سے بھی کہتا ہوں وہ آج شام کے دھرنے میں ضرور شریک ہوں۔ انہوں نے نوازشریف کیلئے منی لانڈرنگ کی ہے دنیا کا کوئی ملک بتا دیں جس میں منی لانڈرنگ میں ملوث شخص وزیراعظم بن جائے، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا  میرے بارے میں کہا گیا عمران خان کو تو جنرل ظہیر نے آگے کیا ہوا ہے، یہ بات کرنے سے پہلے نوازشریف مجھے بتائیں میں نے تو آپکی حکومت، پارلیمنٹ، مینڈیٹ سب کچھ مان لیا تھا لیکن میں نے تو صرف چار حلقوں کا آڈٹ مانگا تھا، آئی جے آئی نواز شریف کو بنا کر دی گئی تھی، اس وقت نوازشریف حکومت کی اخلاقی قوت ختم ہوچکی ہے، یہ جو میرے پیچھے پارلیمنٹ ہے اس میں کھڑے ہوکر نوازشریف نے جھوٹ بولا جبکہ جمہوریت تو ہوتی ہی اسلئے ہے عوام سے سچ بولا جائے۔ انہوں نے کہا سانحہ لاہور کے معاملے میں ایف آئی آر سے شہبازشریف کا نام ہی نکال دیا گیا تھا حالانکہ سیشن جج اور ہائیکورٹ نے یہ کہہ دیا تھا اس سانحہ میں شہبازشریف ملوث ہیں۔ عمران خان نے کہا میرا قوم سے وعدہ ہے میں کبھی کوئی کام جمہوریت کے دائرے سے باہر نہیں کروں گا، میں نے نوازشریف کو آپشن دے رکھا ہے وہ دھاندلی کے خلاف عدالتی تفتیش تک استعفیٰ دیکر چلے جائیں اس میں وہ اپنی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر بھی رہتے ہیں لیکن وہ میرے اس مطالبے کو کیوں قبول نہیں کر رہے اس میں آخر حرج ہی کیا ہے۔ دھرنا منتقل کرنے سے قبل خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے، وقت ثابت کریگا کہ ہیجانی کیفیت کیا رنگ لائیگی، ملک کا آئین و قانون صرف محلات میں رہنے والوں کیلئے ہے، آئین کہتا ہے جو عوام کے حقوق غصب کرے اسے اٹھا کر پھینک دیں، نام نہاد وزیراعظم و قائد حزب اختلاف کس جمہوریت کی بات کرتے ہیں، جہاں عزتیں محفوظ نہ ہوں، انصاف میسر نہ ہو ایسی جمہوریت کو نہیں مانتے، موجودہ حکومت اور اسمبلیاں غیرآئینی ہیں، انہیں تحلیل ہونا چاہئے، انقلابی موجودہ نظام کیلئے ملک الموت ثابت ہونگے، نوازشریف کی نظر کمزور ہے تو میری عینک لگا کر دیکھیں تو عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اور ایک کرسی تک نظر نہ آئیگی، ہفتہ کے روز پاکستان عوامی تحریک کی کور کمیٹی اور اتحادی جماعتوں کی مشاورتی کمیٹی کے علیحدہ علیحدہ طویل اجلاسوں سے خطاب کے بعد انقلاب  دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر علامہ طاہر القادری نے کہاکہ پولیس والوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بھی دھرنا میں شامل ہوجائیں کیونکہ یہ عین ثواب کا کام ہے، وردی آنے جانیوالی چیز ہے پھر مل جائیگی۔ انہوںنے کہا کہ آج جعلی انتخابات کے نتیجے میں بننے والے غیرآئینی، غیرقانونی اور غیرجمہوری وزیراعظم نوازشریف نے میڈیا سے خطاب کیا جبکہ خورشید شاہ نے بھی پریس کانفرنس کی، دونوں کا مضمون ایک جیسا تھا کہ جمہوریت کیخلاف کوئی اقدام برداشت نہیں کیا جائیگا۔ انہوںنے کہا کہ وزیراعظم واضح کریں کہ انکے نزدیک جمہوریت کیا ہے اور حقیقت میں جمہوریت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کہتے ہیں کہ آخری لمحے تک جمہوریت کی خاطر جنگ لڑینگے۔ ایسا لگتا ہے کہ انکی جمہوریت عالم نزع میں پہنچ چکی ہے اور انقلابیوں کی صورت میں ملک الموت انکی نام نہاد جمہوریت کی روح قبض کرنے آئے ہیں۔ اس موقع پر ڈی جی خان کی ایک دکھیاری ماں نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کے دوران بتایاکہ اسکی بیٹی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایاگیا جس نے بعد ازاں خودسوزی کرلی جس پر ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ ایسی جمہوریت پر لعنت جس میں عزتیں محفوظ نہ ہوں، انہوںنے مزید کہا کہ کہا جاتا ہے کہ میرے مرید اکٹھے ہوگئے ہیں حالانکہ میں نے پوری زندگی کبھی بیعت نہیں لی۔ انہوںنے کہاکہ لوگ ظلم و جبر سے تنگ آکر انقلاب کیلئے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ظالم نظام کو جمہوریت کا نام مت دیں، انہیں خدا و رسولؐ اور شعائر اسلام کا واسطہ دیکر ملکی اداروں سے پوچھتاہوں کہ غرباء کیلئے اٹھے ہیں کیوں انکی مدد کو نہیں آتے، کیونکہ حکمران ظلم و جبر ختم نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت ملک میں لوگ عزتیں لٹا کر پیٹ پال رہے ہیں، کیا یہی جمہوریت ہے، آئین و قانون تو خود حکمرانوں نے پامال کر رکھا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جس آئین کی بات حکمران کرتے ہیں وہ آئین لاجز، سرے محل اور رائیونڈ کے محلات میں ہے اور یہ آئین غرباء کیلئے نہیں وڈیروں کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین نے لکھا ہے کہ جو عوام کے حقوق پر ڈاکہ زنی کرے اسے نکال باہر کرو، ہم اسی آئین پر عمل پیرا ہوکر حکمرانوں کو گھر بھیجیں گے۔ انہوںنے کہاکہ 75 فیصد ارکان قرضے لیکر معاف کرالیتے ہیں، موجودہ اسمبلی آئینی نہیں اسے ٹوٹنا چاہیے کیونکہ اربوں کے قرضے لیکر معاف کرائے گئے، کیا آئین سے بغاوت کرنیوالے آئین کا تحفظ کرینگے یہ پوری اسمبلی غیر آئینی غیر اخلاقی ہے، اسے تحلیل ہوجانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ چند ہزار افراد جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرسکتے تو حکمران بتائیں کہ چند سو خاندان کیا عوام کے حقوق غصب کرسکتے ہیں، وہ 18 کروڑ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو کیا جائز ہے کہ وہ غرباء کے حقوق غضب کریں۔ انہوں نے کہا کہ صرف شریف خاندان کے 22 افراد وزراء و ایم این اے و ایم پی اے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہیجانی کیفیت چند دنوں میں ختم ہوجائیگی تو یہ وقت بتائیگا کہ کب ختم ہوگئی۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کہتے ہیں ان کے اختیار میں ایسا نہیںجو مطالبات دھرنے والے کررہے ہیں تو کیا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے عہدوں سے استعفیٰ کا اعلان کرنا بھی اپنی زبان سے ان کے اختیار میں نہیں۔ مسلم لیگ (ن) میں کیا کوئی ایسا شریف آدمی نہیں ہے کہ وہ وزیراعظم عارضی طور پر نہیں لگ سکتا۔ انہوں نے کہاکہ انقلاب کی خاطر وزیراعظم کو ایک ماہ تک دینے کیلئے تیار ہیں تاکہ شفاف تحقیقات ہوجائیں ۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف بتائیں کہ کیا انکا نام نظام، جمہوریت یا آئین ہے اگر اتنی سی بات بھی نہیں بول سکتے تو پھر عوام اپنا فیصلہ خود کرینگے۔ قبل ازیں انہوں نے کارکنوں کو شامیانے اکھاڑنے کی ہدایت کی جس پر کارکنوں نے شاہراہ دستور سے سامان اٹھا لیا۔

ای پیپر-دی نیشن