• news

پارلیمنٹ پر حملہ شرمناک، دھرنے والوں کو آئین جمہوریت سے پیار نہیں: بلاول ، خورشید شاہ، مارشل لا کی راہ ہموار کرنے والے ہوش کے ناخن لیں: سراج الحق

اسلام آباد+ لاہور  (ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار) سابق صدر آصف علی زرداری نے شاہراہ دستور پر خواتین، بچوں اور بزرگوں پر شیلنگ کی مذمت کرتے ہوئے فریقین سے ایک بار پھر مذاکرات کی اپیل کی ہے۔  سابق صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے  کہ صرف مذاکرات ہی مسئلے کاحل ہے۔ فریقین کو سیاسی بحران بات چیت سے حل کرنا چاہئے۔ اسلام آباد میں جو کچھ ہوا وہ قابل مذمت ہے۔ خواتین، بچوں اور بزرگوں پر پولیس کا بہیمانہ تشدد قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ اب بھی فریقین سے کہیں گے کہ مسئلے کو مذاکرات سے حل کیا جائے۔ چودھری پرویز الٰہی نے سابق صدر کو بتایا کہ چودھری شجاعت  کو شاہراہ دستور سے گھر منتقل کردیا گیا ہے جہاں ڈاکٹر انکا مسلسل چیک اپ کر رہے ہیں۔ زرداری  نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کیلئے یہ افسوسناک اور شرمناک دن ہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے  کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ملکر مسئلے کا حل نکالیں۔ پاکستان کیلئے یہ افسوسناک اور شرمناک دن ہے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں کو ہدایت کی کہ زخمی کارکن اور اہلکاروں کو خون عطیہ کیا جائے۔ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ مفاہمتی عمل پارلیمنٹ کے ذریعے ہونا چاہیے، عوام ہر کسی کا کردار دیکھ لیں، دھرنے والوں کو جمہوریت اورآئین سے پیار نہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ  جمہوریت کی خاطر آخری دم تک لڑیں گے، جمہوریت کو بچائیں گے، جمہوری قوتیں ہمارے ساتھ کھڑی ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ  ملک میں عوام کی منتخب کردہ پارلیمنٹ موجود ہے۔ فیصلے اسی کو کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی۔ ہمیں جمہوریت اورآئین کو ہر حال میں بچانا ہے، جمہوریت کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے خدانخواستہ ملک میں جمہوریت ختم ہوئی تو ہمارے زندگی میں واپس نہیں آئیگی، ملک کو متحد رکھنا بھی انتہائی ناممکن ہوجائیگا، بلوچستان سمیت دیگر صوبوں میں علیحدگی پسندوں کی وجہ سے بھی ملک میں مسائل پیدا ہونگے۔ جمہوریت ملک اور قوم کی زندگی کیلئے ضروری ہے اور جمہوریت کے خاتمے سے وفاق پاکستان بھی خطرے میں پڑجائیگا۔ وزیراعظم سے کوئی طاقت اور بندوق کے ذریعے استعفیٰ نہیں لے سکتا، اگر ایک وزیراعظم سے احتجاجی کرکے استعفیٰ لے لیا جائیگا تو ملک میں کوئی وزیراعظم اپنی آئینی مدت پوری نہیں کر سکے گا۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ تشدد روکنے کیلئے حکومت کو کردار ادا کرنا چاہئے، حکومت اب بھی صبروتحمل سے کام لے اور مذاکرات کا راستہ کھولے۔ اسلام آباد کے ریڈ زون میں پیش آنیوالے واقعہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ دھرنے کے شرکا ء کا  آگے بڑھنا مناسب نہیں تھا، حکومت کو بھی ایسا وقت نہیں آنے دینا چاہئے تھا، تشدد روکنے کیلئے حکومت اپنا کردار ادا کرے۔ وزیراعظم کے جانے یا نہ جانے کا فیصلہ تحقیقات کے بعد ہی ہونا چاہئے۔سابق وزیر اعظم و پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں جو کچھ ہوا وہ پاکستان کی تاریخ کاسیاہ دن ہے ،سیاسی معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کیا جائے طاقت کا استعمال معاملے کوحل کرنے کی بجائے مزید بگاڑ دیگا۔ ہم موجودہ حکمرانوں کی نہیں بلکہ بینظیر بھٹو شہید کی جمہوریت کو سپورٹ کر رہے ہیں ۔ اسلام آباد کے ریڈ زون میں پیش آنے والے واقعہ پر رد عمل کا اظہار کرتے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آئین اور قانون کی بالادستی اور میڈیا کی آزادی کیلئے جدوجہد کی ہے ۔ نوشہرہ کینٹ  سے آن لائن کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے۔ مارشل لاء کی راہ ہموار کرنے والے ہوش کے ناخن لیں۔ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے خلاف سازش کو ناکام بنانے کیلئے سیاسی جماعتوں کو آپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔ وہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ میں جمعیت علماء اسلام (س) کے مرکزی امیر مولانا سمیع الحق سے خصوصی ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ اس موقع پر مولانا سمیع الحق نے کہا ملک کو جمہوریت کی پٹری سے اتارنے والوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ اسلام اباد کے واقعات پر جماعت اسلامی اور ملک کے ہر شہری کو شدید تشویش ہے۔ مسائل کا حل مذاکرات سے نکالا جائے نہ کہ لشکر کشی اور لاٹھی گولی سے۔  جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری لاشوں پر سیاست کرنا چاہتے ہیں‘ دونوں پارلیمنٹ اور جمہوریت کو ختم کرنے کی کوششیں کررہے ہیں‘ عمران خان اور طاہر القادری کنٹینروں پر کھڑے ہوکر لوگوں کو پکارتے ہیں۔  ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہرالقادری نعشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں اور پارلیمنٹ اور جمہوریت کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔ عمران خان اور طاہرالقادری لوگوں کو آنے کیلئے پکارتے رہے لیکن جو آئے ہوئے تھے وہ بھی واپس چلے گئے۔ میرا انہیں مشورہ ہے کہ وہ آج اپنی سیاسی موت کا اعلان کردیں اور وہاں سے اٹھ کر چلے جائیں۔ مفتی محمد نعیم نے کہا ہے کہ عمران خان اور طاہرالقادری کھلے عام بغاوت کر رہے ہیں۔ حکومت کمزوری نہ دکھائے۔ ہمارا ملک داخلی اور خارجی مسائل کا شکار ہے، حکومت شروع سے کمزوری دکھا رہی ہے، دنیا میں کسی جگہ پر بھی اس طرح کے پرتشدد مظاہرے نہیں کئے جاتے، اس طرح کی یلغار بغاوت کے متراف ہے، پورا ملک نفسیاتی مریض بن چکا ہے، دنیا بھر میں ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے سربراہ سنیٹر پروفیسر ساجد میر نے دھرنا دینے والوں کو جنگجو قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریڈ زون سے انہیں نکالنے کیلئے 2دن کی ڈیڈ لائن دے، پارلیمنٹ، آئین اور جمہوریت کو گالیاں دینے والے طاہرالقادری کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہونا چاہئے۔ ملت جعفریہ کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کی صورتحال افسوسناک ہے۔ فریقین لچک کا مظاہرہ کریں۔ اول روز سے کہا کہ معاملات مذاکرات سے حل کریں۔ ملی یکجہتی کونسل پہلے کی طرح ایک مرتبہ پھر مفاہمت و ثالثی کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پرامن اور غیرمسلح مظاہرین پر ریاستی طاقت کا بہیمانہ استعمال شرمناک ہے۔ اب قاتل اور ظالم حکمرانوں کے خلاف کھلی جنگ ہو گی۔ قوم کی بیٹیوں کی تذلیل کرنے والے سیاسی فرعونوں سے ظلم کا بدلہ لیں گے۔ اسلام آباد میں سانحہ ماڈل ٹائون کو دہرایا گیا ہے۔ جنرل ضیا کے جانشینوں نے نہتے لوگوں پر بدترین کر کے قوم کے سر شرم سے جھکا دیے ہیں۔ شریف برادران کو ہر ظلم کا حساب اور جواب دینا ہو گا۔ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ چین کے صدر کی پاکستان آمد سے قبل اس طرح کے حالات پیدا کرنے سے واضح ہو گیا ہے کہ اس کے پیچھے کونسی قوتیں ہیں اور کون کیا چاہ رہا ہے۔ دھرنے والوں نے پوری دنیا میں پاکستان کو تماشا بنا کر رکھ دیا ہے۔ عمران خان ہم 1947ء میں آزاد ہو چکے ہیں ہمیں یہ آزادی نہیں چاہئے جس میں عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا جائے۔ قوم طاہرالقادری کے انقلاب سے پناہ مانگتی ہے اور ان سے مطالبہ ہے کہ کینیڈا جائیں اور وہاں انقلاب لے کر آئیں۔ شہداء فائونڈیشن آف پاکستان نے گزشتہ رات سے جاری ریڈزون میں کشیدہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر صورتحال پر قابو پانے کیلئے موثر کاروائی کرے۔پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے گزشتہ 16روز سے پورے پاکستان کو یرغمال بنا رکھا ہے۔پوری پاکستانی قوم عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی وجہ سے ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہے۔اس صورتحال میں کوئی بھی محب وطن جماعت خاموش نہیں رہ سکتی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات اور سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے وفاقی اور پنجاب حکومتوں کی جانب سے اسلام آباد میں معصوم بچوں، عورتوں، بزرگوں اور صحافیوں پر کئے جانے والے بدترین تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مسائل کا پرامن حل نکالنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری تھی لیکن شرم کی بات ہے کہ حکومت مسائل کو مزید خراب کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دھرنا دینے والی جماعتوں کے حکومت سے مذاکرات مسائل کے حل پر پہنچ گئے تھے کہ انہیں آپریشن سے دوچار کردیا گیا۔ ملک کی تمام سرکردہ سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے اتفاق کیا ہے کہ سب کو متحد ہوکر قومی جذبہ کے ساتھ معاملات کو آئین، قانون اور جمہوریت کے اندر رہتے ہوئے حل کرنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر اور جنرل سیکرٹری نذیر احمد جنجوعہ نے اسلام آباد میں مظاہرین اور صحافیوں پر تشدد کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دونوں فریقین امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے امن فارمولے پر عمل درآمد کرتے تو ایسے گھمبیر حالات پیدا نہ ہوتے اور اسلام آباد میدان جنگ نہ بنتا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات تمام مسائل کا حل ہوا کرتے ہیں۔ دو طرفہ تشدد سے حالات مزید خراب ہوں گے۔ فریقین ہٹ دھرمی چھوڑ کر ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں پرامن حل نکالیں۔ حکومت میڈیا نمائندوں پر بہیمانہ تشدد کرنے والوں کی تحقیقات کر کے انہیں قرارواقعی سزا دے۔ جے یو آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ خواتین اور بچوں کو ڈھال بنانا کہاں کا انصاف ہے، جمہوریت کے نعرے لگانے والے پارٹی میں آمریت مسلط کئے ہوئے ہیں، ان سارے حقائق کو جاوید ہاشمی نے چوک میں پھوڑ دیا ہے۔ اہلسنت والجماعت کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی نے کہا ہے کہ اس وقت ملک نازک دور سے گذر رہا ہے، عمران خان اور طاہر القادری ملک کی خاطر صورتحال کو سمجھے اور قوم پر رحم کرے، خدا کیلئے اس ملک کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے، نئے پاکستان کی ضرورت نہیں۔ق لیگ کے صدر  چوہدری شجاعت نے اسلام آباد کی موجودہ صورتحال پر  اپنے ردِعمل میں پولیس کے تشدد کی مذمت کی اور کہا کہ ہم مذاکرات کرنے جا رہے تھے دہشت گردی کرنے نہیں ہم پر پولیس تشدد کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا کہ یہ ایک تکلیف دہ صورتحال ہے۔ ہم نہیں چاہتے تھے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہو لیکن  اب تو یہ لوگوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن