اسلام آباد: پولیس کا میڈیا نمائندوں پر تشدد، 6 زخمی، صحافیوں کے کئی شہروں میں مظاہرے
لاہور+ اسلام آباد (خبر نگار+ نمائندگان+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ ایجنسیاں) ریڈ زون اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے میڈیا نمائندوں پر تشدد، لاٹھی چارج اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ پولیس کے تشدد سے میڈیا کے 6 نمائندے زخمی ہوگئے جبکہ تشدد کیخلاف کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ لاہور میں دھرنا دیا گیا۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر رانا محمد عظیم کی اپیل پرملک بھر کی طرح صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی احتجاجی دھرنا دیا گیا جس میں صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور مقررین نے مطالبہ کیا کہ صحافیوں پر تشددکے واقعہ کی تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے فوری طور پر تحقیقات کرتے ہوئے ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی دھرنے میں لاہور پریس کلب، پنجاب یونین آف جرنلسٹ، لاہور فوٹو جرنلسٹس ایسوسی ایشن، آل پاکستان سائبر نیوز سوسائٹی، کالمسٹ یونین آف پاکستان کے ارکان اور مقامی صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی دھرنے سے رانا محمد عظیم، ارشد انصاری، حافظ ودود، عامر سہیل، سلمان غنی، شعیب الدین، اسد ساہی، ممتازحیدر، محمد رمضان، آمنہ الفت، عامر بلوچ اور بسمہ آصف، رانا افتخار، علیم خان ودیگر نے خطاب کیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف، عوامی تحریک کے ڈنڈا بردار مظاہرین نے گزشتہ روز نجی ٹی وی کی عمارت کا گھیرائو کرلیا اور پتھرائو کیا جس کے باعث ٹی وی سے وابستہ عملہ کئی گھنٹے محصور رہا۔ صبح سویرے پولیس کی جانب سے ٹی وی چینلز کے کیمرہ مینوں اور رپورٹرز کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور لاٹھی چارج کیا جس سے میڈیا کے 6 نمائندے زخمی ہو گئے۔ پولیس نے ٹی وی چینلز کی گاڑیوں پر لاتیں اور ہاتھ میں پکڑی ہوئی لاٹھیاں وغیرہ برسائیں اور انکو باہر نکلنے پر مجبور کر دیا گیا۔ پھر ٹی وی چینلز کے انجینئر، ٹیکنیشن اور کیمرہ مین کو نکال کر ان پر لاٹھیاں برسائی گئیں، مکوں اور گھونسوں سے دل نہ بھرا تو لاتوں سے مارا گیا جبکہ میڈیا کے نمائندوں پر تشدد کیخلاف حافظ آباد، مریدکے، سکھیکی، فیصل آباد، پاکپتن، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور دیگر شہروں میں صحافتی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد نوازشریف نے اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے فوری علاج اور طبی سہولیات کی فراہمی کا حکم دیدیا۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے جھڑپوں کے دوران پولیس کی جانب سے متعدد میڈیا گروپوں کے نمائندوں کو بھی بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، میڈیا کی ڈی ایس این جیز پر بھی حملے کئے گئے۔ وزیراعظم نوازشریف نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے اور کہا ہے کہ میڈیا کے نمائندوں پر تشدد کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ صحافی ریاست کا چوتھا ستون ہیں اور انکے ساتھ کوئی زیادتی برداشت نہیں کی جائیگی۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کی کوریج کرنیوالے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جانا انتہائی افسوسناک ہے، میڈیا ٹیموں پر تشدد نہ کرنے کے واضح احکامات جاری کئے گئے تھے۔ شہبازشریف نے اسلام آباد میں شاہراہ دستور پر میڈیا کے نمائندوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں پر تشدد کی تحقیقات کرائی جائینگی، تحقیقات غیر جانبدار ہونگی اور ذمہ داروں کا تعین کر کے ان کیخلاف سخت اقدامات کئے جائیں گے اور سزا دی جائیگی۔ شہبازشریف نے کہا کہ جمہوریت کو نقصان پہنچانے والوں کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آگیا ہے۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پاکستان سنی تحریک کے زیراہتمام صحافیوں پر تشدد کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت ضلعی صدر آصف قادری نے کی۔ علاوہ ازیں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے میڈیا ٹیموں پر پولیس تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فریقین صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے معاملے کا آئینی حل تلاش کریں۔ حکومت میڈیا کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور میڈیا کو آزادی اور سہولت کیساتھ کام کرنے کا موقع ملنا چاہئے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق میڈیا پر تشدد دیکھ کر اپنی گاڑی سے اتر کر پولیس والوں کو تشدد کرنے سے روکتے رہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے حالات کا جائزہ لینے کیلئے پاک سیکرٹریٹ پہنچے تو انہوں نے میڈیا پر پولیس کا تشدد دیکھ کر فوری طورپر گاڑی سے اترے اور بھاگتے ہوئے پولیس اہلکاروں کو روکا اور تشدد کرتے پولیس اہلکاروں کو منع کیا۔ بعدازاں خواجہ سعد رفیق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے حکومت کو شرمندہ کرایا ہے اور حکومت کا کام پولیس کو کنٹرول کرنا ہے، ابھی وزیراعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار سے بھی پولیس کی شکایت کرونگا اور میڈیا پر تشدد کرنے والے تمام پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی ہوگی۔ اے این این کے مطابق انہوں نے میڈیا نمائندوں پر پولیس کے تشدد پر معذرت بھی کی۔ سکھیکی سے نامہ نگار کے مطابق میڈیا ٹیموں پرتشدد کیخلاف انجمن صحافیاں پریس کلب سکھیکی کی طرف سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء نے میڈیا پر تشدد اور پولیس گردی کی پرزور مذمت کی۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق متحدہ پریس کلب کے زیر اہتمام دفتر پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پریس کلب کے صدر سجادالحسن شیرازی کی قیادت میں نکالی جانے والی پرامن ریلی کارخانہ بازار سے ہوتی ہوئی مین بازار اور جی ٹی روڈ پر پہنچی۔ شرکا نے میڈیا کے کارکنوں پر تشدد کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابقپریس کلب کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ریلی نکالی گئی۔ چیئرمین پریس کلب یعقوب شہزاد امر کی قیادت میں پریس کلب سے شروع ہونے والی ریلی کچہری بازار، الفیصل بازار، گوجرانوالہ روڈ سے ہوتی ہوئی فوارہ چوک پہنچی جہاں صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے زبر دست نعرہ بازی کی۔ علاوہ ازیں میڈیا نمائندوں پر تشدد کیخلاف پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ریلی نکالی گئی۔سابق صوبائی وزیر چودھری شوکت علی بھٹی، سابق ممبر قومی اسمبلی چودھری مہدی حسن بھٹی سمیت سینکڑوں کارکنوں نے موٹروے کوٹ سرور انٹرچینج بلاک کردی۔