ریڈ زون میں ’’جنگ‘‘ ہوتی رہی،3 جاں بحق،زخمی 600 ہو گئے‘ درجنوں گرفتار‘ پارلیمنٹ ہائوس کے سبزہ زار میں دھرنا پتھرائو سے اقوام متحدہ کی گاڑی کو نقصان
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار خصوصی+ سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) ریڈ زون میں عوامی تحریک کے انقلاب اورتحریک انصاف کے آزادی مارچ کے شرکاء اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ گذشتہ روز بھی جاری رہا۔ اس دوران مظاہرے کرنیوالے تین کارکن جاں بحق اور 600 سے زائد شدید زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، 73 پولیس اہلکار بھی زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیئے گئے جبکہ سینکڑوں کارکن گرفتار کرلئے گئے۔ ہفتہ کی رات اور اتوار کا پورا دن شاہراہ دستور میدان جنگ بنا رہی۔ پولیس مظاہرین پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلاکر انہیں منتشر کرنے کی کوششوں میں لگی رہی جبکہ عوامی تحریک کے کارکنوں نے ڈنڈوں اور پتھرائو سے پولیس کا مقابلہ کیا۔ ریڈ زون کی سڑکیں اور گرین ایریا آنسو گیس کے شیلوں، پتھروں اور ربڑ کی گولیوں کے خولوں سے بھر گئے۔ پارلیمنٹ ہائوس، کیبنٹ سیکرٹریٹ اور پاک سیکرٹریٹ کا علاقہ عملاً مظاہرین کے کنٹرول میں رہا۔ آنسو گیس سے خواتین اور بچے بری طرح سے متاثر ہوئے۔ خون میں لت پت کارکنوں اور بیہوش خواتین کو فوری طور پر ہسپتالوں میں بھجوایا گیا جبکہ مظاہرین نے آنسو گیس کا اثر زائل کرنے کیلئے کئی درختوں اور جھاڑیوں کو آگ لگا دی۔ مظاہرین نے ایک کنٹینر کو بھی آگ لگا دی۔ کارکنوں نے ماسک، عینکیں پہن کر پولیس سے جھڑپیں جاری رکھیں۔ ریڈزون کی سکیورٹی کا جائزہ لینے کیلئے فضائی نگرانی دن بھر جاری رہی۔ عوامی تحریک کے کارکن پارلیمنٹ ہائوس کے احاطے اور کیبنٹ بلاک کے اندر بیٹھ کر احتجاج کرتے رہے جبکہ آنسو گیس کی شدید شیلنگ سے ریڈ زون، ڈپلومیٹک انکلیو، پی ٹی وی، پرائم منسٹر ہائوس، سپریم کورٹ، وفاقی شرعی عدالت، پاک سیکرٹریٹ، بری امام، منسٹرز کالونی، ججز کالونی، بلوچستان ہائوس، پنجاب ہائوس، خیبر پی کے ہائوس، سندھ ہائوس، اسلام آباد کلب، ایمبیسی روڈ، راول ڈیم اور بنی گالہ میں دھوئیں کے بادل چھائے رہے۔ آبپارہ، میلوڈی، زیرو پوائنٹ، سپر مارکیٹ، فضل حق روڈ اور بلیو ایریا میں بھی عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے کارکن پھیل گئے۔ اسلام آباد ایکسپریس وے، آئی جے پرنسپل روڈ پر بھی کئی مقامات پر مشتعل کارکنوں نے گاڑیوں پر پتھرائو کیا۔ پولیس نے پاک سیکرٹریٹ چوک سے وزیراعظم ہائوس جانے والے راستے پر کارکنوں کو روکے رکھا اور مسلسل آنسو گیس کی شیلنگ جاری رکھی۔ آنسو گیس کے کئی شیل مظاہرین نے واپس پولیس کی طرف پھینک دیئے۔ زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کیلئے ریڈ زون ایمبولینسوں سے بھر گیا جبکہ ایمبولینسوں پر بھی حملے کرنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ عوامی تحریک اور پی ٹی آئی کے کارکن ریڈ زون میں پڑے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کے خول تھیلوں میں جمع کرنے میں بھی مصروف رہے تاکہ انہیں اس واقعہ کی تفتیش میں ثبوت کے طور پر پیش کرسکیں۔ راولپنڈی سے ریسکیو 1122 کی 19ایمبولینسیں بھی ریڈ زون طلب کر لی گئیں۔ عوامی تحریک کا ایک 40 سالہ کارکن نوید رزاق سکنہ چک بیلی خان ڈی چوک میں میٹرو بس منصوبے کی کھدائی کی گہری کھائی میںکھڑے برساتی پانی میں گرنے سے جاں بحق ہوگیا جبکہ شدید زخمی 24 سالہ رفیع اللہ اور 26 سالہ گلفام عادل پمز میں دم توڑ گئے جاں بحق ہونے والے تینوں کارکن عوامی تحریک کے تھے۔ ریڈ زون سے پولی کلینک میں 251 جبکہ پمز میں 225 اور سی ڈی اے ہسپتال میں35 زخمی منتقل کئے گئے کئی زخمی راولپنڈی کے ہسپتالوں میں بھی بھجوائے گئے جن میں بینظیر بھٹو ہسپتال میں 10 اور ہولی فیملی میں22 زخمی لائے گئے زخمی کارکنوں کی عیادت کیلئے ریڈ زون سے بڑی تعداد میں ان کے ساتھی ہسپتالوں میں آتے رہے۔ عمران خان نے متعدد بار کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پرامن طور پر وزیراعظم ہائوس کی جانب پیش قدمی کی۔ پولیس کی وردی میں ملبوس گلوبٹوں نے مظاہرین پر تشدد کیا۔ ادھر عوامی تحریک کے مظاہرین نے گرین بیلٹ کو آگ لگا دی اور پولیس پر پتھرائو کرکے شیلنگ پر اکساتے رہے، ایک جانب ہتھوڑا بردار پتھر کے ٹکڑے بنا رہے ہیں تو دوسری جانب ’’ انقلابی سوٹا‘‘ بھی عروج پر رہا، ’’جہاز‘‘ بھی شاہراہ دستور پر محو پرواز رہے۔ سارا دن وقفے وقفے سے مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں جاری رہیں۔ ایک جانب جہاں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہورہی تھیں تو دوسری جانب صحافیوں پر بھی پنجاب پولیس ڈنڈے برساتی رہی۔ مظاہرین نے ہفتہ اور اتوار کی شب جنگلہ توڑ کر پارلیمنٹ ہائوس کے احاطے پر قبضہ کر لیا اور دو اڑھائی ہزارمظاہرین نے پارلیمنٹ ہائوس کے سبزہ زار میں دھرنا دے دیا، سبزہ زار میں شامیانے لگا دیئے گئے۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہائوس کے مرکزی گیٹ، کابینہ ڈویژن کے دروازے بند کر دیئے ہیں۔ پارلیمنٹ ہائوس کا احاطہ وقفہ وقفہ سے گو نواز گو کے نعروں سے گونج رہا ہے۔ پارلیمنٹ ہائوس کے احاطے میں دھرنا دینے ولے مظاہرین کو پانی اور خوراک کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے دعوی ٰ کیا کہ انہیں پمز کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ گولیاں لگنے سے 13افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ 82زخمیوں کی حالت نازک ہے ، پولیس تشدد سے ایک ہزار سے زائد کارکن زخمی ہو گئے ہیں۔ ایک موقع پر فوجی جوانوں نے مظاہرین کو پارلیمنٹ کی عمارت کی طرف بڑھنے سے رکنے کا کہا تو لوگ نہ صرف آگے بڑھنے سے رکے بلکہ انہوں نے ’’پاک فوج زندہ باد‘‘ کے نعرے لگانے شروع کر دیئے اور پارلیمنٹ کے سبزہ زار میں خیمے لگا دیئے۔ کابینہ سیکرٹریٹ کا گیٹ کھول کر اندر جانے والے مظاہرین بھی فوج کے کہنے پر واپس شاہراہ دستور پر چلے گئے۔ عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد سے 20 افراد جاں بحق اور 500 زخمی ہوئے۔ شہباز شریف کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا تو قتل عام نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف، چودھری نثار، خواجہ سعد رفیق اور آئی جی اسلام آباد خالد خٹک کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرائیں گے۔ میرے کنٹینر پر تین مرتبہ زبردست شیلنگ کی گئی، میں تینوں مرتبہ کنٹینر کے اوپر آیا۔ انہوں نے کہا زیادہ ظلم عوامی تحریک کے کارکنوں نے جھیلا۔ اگر ہمیں گرفتار کیا گیا تو پورا پاکستان بند کر دیں گے، نواز شریف کے استعفیٰ تک یہاں رہیں گے، استعفیٰ دیں اور انتخابات کرائیں، اس کے علاوہ حکومت سے بات نہیں ہو گی۔ کارکنو! تیار رہو، مقابلہ کرنا ہے۔ آزادی حاصل کرنے کیلئے مقابلہ کرنا ہو گا، پرامن احتجاج ہمارا حق ہے۔ دریں اثناء وفاقی حکومت نے سانحہ اسلام آباد کے الزام میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت کے خلاف دہشت گردی اور دیگر سنگین الزامات کے تحت مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیراعظم کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کے کمیشن کے قیام کی تجویز زیرغور ہے۔ حکومتی قانونی ٹیم معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔ اہم حکو متی ذرائع کے مطابق حکومتی حلقے اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں عمران خان، طاہر القادری، چودھری برادران، شیخ رشید اور دیگر اتحادی جماعتوں کی قیادت پر ریاست کیخلاف عوام کو اکسانے اور بغاوت کے الزامات کے تحت مقدمات درج کئے جائیں تاہم اسکی حتمی منظوری قانونی مشاورت مکمل ہونے اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ حکومتی شخصیت کی اجازت کے بعد دی جائیگی۔ گرین سگنل ملتے ہی ان جماعتوں کی قیادت کے خلاف مقدمات کا اندارج ہوگا اور ان رہنمائوں کو گرفتار کیا جائیگا۔ دریں اثناء جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں یوم دفاع کی ریکارڈنگ کو ملک کی موجودہ صورتحال کے باعث ملتوی کر دیا گیا۔ یوم دفاع کی تقریب کے حوالے سے ریکارڈنگ کی جانی تھی اور اس حوالے سے ایک سپیشل تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بطور مہمان خصوصی آنا تھا لیکن موجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر تقریب کو ملتوی کر دیا گیا۔ راولپنڈی سے اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق اتوار کو راولپنڈی سے اسلام آباد کی جانب جانے والے راستے پولیس کنٹینرز کھڑے کر کے بند کر دیئے جبکہ اسلام آباد کی بھی تہہ در تہہ ناکہ بندیاں کی گئیں۔ راولپنڈی کے خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات رکھی گئی۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ پمز میں 249 زخمیوں کو لایا گیا جن میں سے 72 پولیس اہلکار، 5 بچے اور 36 خواتین بھی شامل ہیں۔ پمز کی ڈاکٹر عائشہ نے بتایا کہ ہسپتال میں جاں بحق ہونے والے شخص کو گولی نہیں لگی بلکہ اسے تیز دھار آلے سے چوٹ آئی تھی۔ عمران خان اور طاہر القادری کارکنوں کا حوصلہ بڑھانے کیلئے کہتے رہے کہ آپ جنگ جیت چکے ہو۔ ذرائع کے مطابق کیمیکل پر مبنی آنسو گیس کا سامنا وزیر اعظم نواز شریف کو بھی اس وقت کرنا پڑا جب وہ وزیراعظم ہائوس میں ہیلی کاپٹر سے پہنچے۔ ہیلی پیڈ پر اترتے ہی انہیں فضا میں موجود آنسو گیس کی بھاری موجودگی کا سامنا کرنا پڑا۔ جھڑپوں کے بعد حالات کشیدہ ہونے پر پٹرول پمپ بند کر دیئے گئے۔ مظاہرین کو غذائی اشیاء کی قلت کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ این این آئی کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ آخری وقت تک وزیراعظم نواز شریف کا مقابلہ کیا جائیگا، حکمرانوں کا نام ای سی ایل میں ڈلوائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کو جمہوریت کی نہیں کرسی کی فکر ہے اور یہ سب کچھ کرسی بچانے کیلئے ہی کیا جا رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ قوم کو انصاف دلا کر رہیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ قوم کو انصاف دلا کر رہیں گے۔ لگتا ہے آج رات فیصلہ ہونے والا ہے۔ کارکنوں تیار رہو، ملک کیلئے قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ ملک بھر سے کارکن ڈی چوک پہنچیں، آزادی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی، پہلے ہم تیار نہیں تھے، اب تیار ہیں، مقابلہ کرینگے، تاریخ گواہ ہے ہمیشہ جنون کو کامیابی ملتی ہے، ہمیں پتہ چل گیا، عمران خان نے کہا کہ نواز شریف امیر المومنین بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دریں اثناء عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ تاریخ نے ایسا بدترین قتل عام کبھی نہیں دیکھا۔ زخمی افراد کو ایمبولینسوں سے اتار کر گرفتار کیا گیا، ہم صرف پرامن دھرنے کیلئے گئے تھے، حکومت سے مذاکرات کا وقت اور ماحول ختم ہو چکا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں نے صرف دفاع کیا، میرے اندازے کے مطابق ایک ہزار کارکن زخمی ہیں۔ وزیراعظم کے استعفے تک شفاف الیکشن کمشن نہیں بن سکتا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ انقلاب مٹھائی کا ڈبہ نہیں نہ ہی آزادی پھولوں کی پلیٹ ہے، اس کیلئے خون دینا پڑتا ہے، تکلیفیں برداشت کرنا پڑتی ہیں، کارکن ڈٹ جائیں۔ مظاہرین کے پتھرائو اور حملے میں اقوام متحدہ کی گاڑی کو نقصان پہنچا۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے تین نمائندے گاڑی میں موجود تھے جو محفوظ رہے۔ دریں اثناء پارلیمنٹ ہائوس کے صدر دروازے پر فوج اور رینجرز کے نئے دستے تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ مظاہرین پارلیمنٹ ہائوس کے احاطے پر قبضہ کر چکے ہیں، ان مظاہرین کو پارلیمنٹ ہائوس کی عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے داخلی گیٹ نمبر ایک پر فوج اور رینجرز کے جوان قطاریں بنا کر کھڑے ہوگئے۔ پہلی قطار میں رینجرز ہیں اس سے پیچھے قومی اسمبلی کے عین داخلی راستہ پر فوج کے جوان ہیں۔