ملک آئین سے محروم ہوا تو وفاق خطرے میں پڑ جائیگا: سراج الحق
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں) سیاسی جماعتوں نے اس بات تشویش کا اظہار کیا ہے فیڈریشن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ آئین کی بالادستی کے لئے سیاسی جماعتوں اور قوم کو اپنا کردار کرنا چاہیے سیاسی تنازعہ کو سیاسی انداز میں ہی حل کیا جائے۔ وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ حکمران جماعت کیلئے مشکل تھا، عمران خان کو تجویز دی کہ عدالتی کمشن کو یہ اختیار ہو اگر وہ دھاندلی کا فیصلہ کرتا ہے تو ساری حکومت اور ری الیکشن کے معاملے پر ساری جماعتیں ضامن ہوں گی، عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس معاملے پر کور کمیٹی میں لائیں گے پھر ان کا پنڈی آنا جانا شروع ہوا، فریقین پارلیمنٹ کو ضامن بناتے ہیں تو پارلیمنٹ ضامن بننے کے لئے تیار ہے یہ بات امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ ، میر حاصل بزنجو، سینیٹر زاہد خان، مولانا سمیع الحق، فرید پراچہ، لیاقت بلوچ اور دیگر کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں کہی۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم عمران خان ،نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقاتیں کرتے رہے، اپوزیشن کے اجتماعی مطالبے کے نتیجے میں حکومت نے کنٹینرز اور رکاوٹیں ہٹائیں جب بھی عمران خان سے ملاقات ہوئی ان کے چھ مطالبات سامنے آئے، سیاسی جماعتیں تمام مطالبات پر متفق تھیں، پانچ مطالبات حکومت نے تسلیم کئے، ہماری کوشش سے حکومت اور پی ٹی آئی ایک میز پر بیٹھیں، سات مذاکراتی ادوار ہوئے، ملک کی حفاظت اسلحہ کی بنیاد پر نہیں ہوتی، ملک آئین سے محروم ہوا تو وفاق خطرے میں پڑ جائیگا حالات کو مثبت رخ دینے کی ضرورت ہے، نواز شریف کے طرز حکمرانی سے مطمئن نہیں، موجودہ اور سابقہ ادوار میں انہوں نے کوئی آئیڈیل نظام نہیں دیا، اسلام آباد کے محاصرے سے پوری قوم ذہنی کرب کا شکار ہے، پارلیمنٹ پر حملہ سیاہ ترین دن ہے، صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں، یہ جمہوری رویوں کی خلاف ورزی ہے۔ فیڈریشن کو خطرات لاحق ہونا یقینی ہیں، اللہ نہ کرے کہ وہ لمحہ آ جائے کہ بلوچستان اور سندھ آنا مشکل ہو جائے، جدوجہد کے نتیجے میں پاکستان اور آئین پاکستان ملا ہے، آئین کی حفاظت پوری قوم اور سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے، اصل محافظ عوام ہوتے ہیں، جس ملک میں عوام کے اجتماعی شعور کو ختم کیا جائے تو اس ملک کو ایٹم بھی برقرار نہیں رکھ سکتے، روس کی مثال سامنے ہے، مشرقی پاکستان میں سارے ادارے موجود تھے مگر اجتماعی شعور ختم ہو چکا تھا تو وہ الگ ملک بن گیا۔ معیشت تباہی کی طرف جا رہی ہے، پہیہ الٹا گھومنا شروع ہو گیا ہے، ان حالات میں قومی قیادت کو تماشے کے بجائے قوم کی قیادت کرنی چاہیے، تمام سیاسی جماعتیں آئین و جمہوریت پر متفق ہیں۔ پی ٹی وی پر حملہ جمہوریت رویوں کی خلاف ورزی ہے، دنیا کو کوئی اچھا پیغام نہیں دیا۔