سرکاری عمارتوں میں گھسنے والے ہماری جدوجہد خراب کر رہے ہیں‘ جاوید ہاشمی کا ایجنڈا ذاتی ہے: عمران
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ/ نیوز ایجنسیاں) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آمر سے زیادہ موجودہ پارلیمنٹ نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔ حکومت کا وقت قریب ہے کسی بھی وقت خوشخبری آسکتی ہے، میاں صاحب آپ کی اننگ ختم ہوگئی ہے آپ پویلین واپس کیوں نہیں جارہے میں نے بکھری ہوئی قوم کو ایک بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ سب کو حقوق مل سکیں۔ نواز شریف کے استعفے کے بغیر انصاف نہیں ملے گا۔ نفرتیں پھیلا کر اسمبلیوں میں نہیں جانا چاہتے نفرتیں ختم کرنا چاہتے ہیں جس معاشرے میں جمہوریت ہوتی ہے وہاں انسان کی قدر ہوتی ہے۔ جمہوری استحکام سے ہی خوشحالی آتی ہے ہم مظاہرہ نہیں کر رہے پاکستانیوں کو ایک قوم بنا رہے ہیں۔ برطانیہ‘ سویڈن اور ناروے میں دنیا کی بہترین جمہوریت دیکھی برطانیہ میں آپ دھاندلی کر ہی نہیں سکتے جو کرے گا وہ جیل جائے گا۔ اللہ نے موقع دیا تو پاکستان کو فلاحی ریاست بناؤں گا۔ یورپ کے جانوروں کے پاس پاکستانی شہریوں سے زیادہ حقوق ہیں نئے پاکستان میں حکمران اپنا کاروبار نہیں کر سکیں گے۔ وہ اسلام آباد میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پی کے میں اب کوئی اقتدار میں آ کر بزنس نہیں کر سکتا۔ صرف الیکشن کرانا ہی جمہوریت نہیں۔ اسمبلی میں بیٹھے 70 فیصد ارکان ٹیکس نہیں دیتے نوازشریف کا رہن سہن کسی مغل اعظم سے کم نہیں۔ حکومت کا وقت قریب ہے کسی بھی وقت خوشخبری مل سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ سرکاری عمارتوں کے اندر گھس رہے ہیں وہ ہماری ساری جدوجہد کو خراب کر رہے ہیں۔ ہدایت پر عمل نہ کرنے والوں کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے پرامن طور پر نواز شریف کو کہا کہ ایک ماہ کے لئے اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں‘ نہ نواز شریف کے ہوتے دھاندلی کی غیر جانبدارانہ تحقیقات نہ ہی شہباز شریف کے ہوتے سانحہ ماڈل ٹائون کی شفاف تحقیقات ہو سکتی ہیں، نواز شریف نے استعفیٰ نہ دیا تو پیسے لگا کر وہ شفاف تحقیقات نہیں ہونے دیگا، نواز شریف کو آج تک کسی کرپشن کیس میں سزا نہیں ملی، مظلوموں کی تحریک سب کو اکٹھا کر دے گی، دنیا کی کسی جمہوریت میں عوام کو اس طرح نہیں مارا جاتا جیسے یہاں مارا گیا، میڈیا پر تشدد کرنے پر نواز شریف اور چوہدری نثار کو سزا ملے گی‘ جنرل راحیل شریف نے ان کے کہنے پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی، راحیل شریف سے کہا کہ جب تک نواز شریف استعفیٰ نہیں دے گا، ہمارا احتجاج جاری رہے گا، پی ٹی وی کی عمارت میں گھسنے والوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انتخاب میں دھاندلی کے ثبوت دیئے ہیں، ہمارا حق بنتا ہے کہ انتخابات کی شفاف تحقیقات ہوں، ہم 14 ماہ سے کہہ رہے تھے کہ ہمیں انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر آئیں گے، لیکن ہماری نہیں سنی گئی، ہر حلقے میں 60 سے 80 ہزار ووٹ جعلی تھے‘ میں نے اور ڈاکٹر طاہر القادری نے گارنٹی دی تھی کہ ہمارا احتجاج پرامن طور پر اسی سڑک پر وزیر اعظم ہائوس کے سامنے ہو گا حکمرانوں نے ہمارے پرامن احتجاج پر دھاوا بولا، لوگوں کو شہید کیا، ہزاروں لوگوں کو زخمی کیا، حکمرانوں نے مجھ پر اور ڈاکٹر طاہر القادری پر دہشت گردی کا پرچہ کٹوایا، عوام پر اتنا ظلم کیا کہ عوام کو مجبوراً جان بچانے کیلئے پارلیمنٹ ہائوس منتقل ہونا پڑا، آنسو گیس کا استعمال غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور چوہدری نثار فوری طور پر استعفیٰ دیں۔ لوگ سڑکوں پر آ گئے ہیں، حکمران فیصلہ کریں، عزت سے جانا ہے یا ذلت سے جانا ہے۔ پولیس نے پہلے مظاہرین پر گولیاں برسائیں پھر عوام میں انتشار پھیلا، جن جن لوگوں پر گولیاں چلائیں، ان سے وعدہ کرتا ہوں کہ ان کو انصاف دلائوں گا۔ میڈیا پر تشدد کرنے پر نواز شریف اور چوہدری نثار کو سزا ملے گی۔ پرامن احتجاج ہمارا حق ہے۔ ہم نواز شریف برادران کے غلام نہیں ہیں، ہم قانون کے دائرے سے باہر کوئی کام نہیں کریں گے۔ جمہوریت میٹروبس اور انڈر پاسز بنانے کا نام نہیں بلکہ اپنے ملک کے عوام کے روزگار، تعلیم، ہنر کی فراہمی کا خیال رکھا جاتا ہے جہاں جمہوریت ہوتی ہے وہاں صرف انسان کی قدر ہوتی ہے۔ خطاب کے دوران کنٹینر پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد، سیف اللہ نیازی، ڈاکٹر شہزاد وسیم، اعظم سواتی، نعیم الحق بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سفارشی سسٹم ہے میرٹ ہے ہی نہیں، نوجوانوں کیلئے کھیلنے کیلئے گرائونڈ ہی نہیں ہیں، یہاں لوگ بھوکے مرتے ہیںجبکہ مغرب میں جن ملکوں میں جمہوریت آئی وہاں ترقی آگئی لیکن مشرقی جرمنی آمریت اور سپین بادشاہت کی وجہ سے غریب رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میاں نواز شریف ٹیکس چوری کریں گے یا ٹیکس نہیں دیں گے تو پھر عوام کیوں ٹیکس دیں گے۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس پیر کو منعقد ہوا جس میں احتجاجی دھرنا جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں یہ بھی اتفاق کیا گیا کہ وزیراعظم کے استعفے کے علاوہ کوئی بات نہیں ہوگی۔ مطالبات میں وزیراعظم کا استعفیٰ سرفہرست رہے گا۔ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چودھری نثار کیخلاف مقدمہ درج کرانے کے مندرجات کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، اسد عمر، شیریں مزاری، جہانگیر ترین، پرویز خٹک، عارف علوی اور دیگر مرکزی رہنمائوں نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں عمران خان نے کہا ہے کہ فوج کے سیاسی کردار کا سخت مخالف ہوں، فوج کی طرف سے کبھی ہدایت نہیں ملی اور نہ کبھی لوں گا، اب بھی کہتا ہوں کہ فوج کو سیاسی معاملات میں ملوث نہ کیا جائے۔ جاوید ہاشمی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ جاوید ہاشمی ذاتی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، ہم نے ہر معاملے پر جاوید ہاشمی کو اعتماد میں لیا۔عمران خان نے مزید کہا کہ کسی غیر آئینی، غیر جمہوری اقدام کو قبول نہیں کیا جائے گا، چیف جسٹس سے متعلق جاوید ہاشمی کا بیان تخیل پر مبنی ہے ۔ جاوید ہاشمی کے الزامات بے بنیاد اور مجھے بدنام کرنے کی کوشش ہے۔ ریاست میں اصولوں پر قائم ہوں کسی سہارے کی ضرورت نہیں۔