• news

قوم یقین رکھے استعفیٰ دونگا نہ رخصت پر جائوں گا: نوازشریف

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں کہا ہے کہ قوم یقین رکھے استعفیٰ دونگا نہ چھٹی پر جاؤنگا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پورا ہفتہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت کی اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں نے آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کسی صورت جمہوری نظام اور اس کے تسلسل پر آنچ نہیں آنے دی جائیگی۔ وزیراعظم نواز شریف نے واضح طور پر کہا کہ عوام کا مینڈیٹ یرغمال بنانے کی روایت نہیں پڑنے دی جائے گی۔ وزیراعظم نواز شریف کی صدارت پارلیمنٹ  کی نمائندہ تمام پارلیمانی جماعتوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملکی استحکام، آئین کی بالادستی اور جمہوری نظام کے تسلسل پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی، صرف جمہوریت ہی وفاق کی تمام اکائیوں کے اتحاد کی ضمانت ہے، پارلیمنٹ کو یرغمال بنا کر کسی طرح کے مطالبات منظور نہیں کرائے جا سکتے۔ اجلاس چار گھنٹے سے زیادہ دیر تک جاری رہا جس میں وزیراعظم محمد نواز شریف کے علاوہ 12 سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ وزیراعظم ہائوس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق پارلیمانی جماعتوں نے اپنی پہلے سے منظور کردہ قراردادوں کی روشنی میں ایک بار پھر اپنا یہ عہد تازہ کہا کہ ملکی استحکام، آئین کی بالادستی اور جمہوری نظام کے تسلسل پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ عوام نے جمہوریت کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں ہم ہر صورت میں ان قربانیوں کا تحفظ کریں گے۔ صرف جمہوریت ہی وفاق کی تمام اکائیوں کے اتحاد کی ضمانت ہے۔ اجلاس نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ کو یرغمال بنا کر کسی طرح کے مطالبات منظور نہیں کرائے جا سکتے۔ اجلاس نے میڈیا کے بعض حلقوں کی طرف سے موجودہ حالات میں عسکری اداروں اور ان کی قیادت کے بارے میں بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ رویئے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس نے پارلیمنٹ، وزیراعظم ہائوس اور پی ٹی وی پر حملوں کی بھی شدید مذمت کی اور ان وارداتوں کو جمہوریت اور ریاست پر حملہ قرار دیا۔ اجلاس نے قرار دیا کہ ان حملوں سے پاکستان کے بین الاقوامی تشخص کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ان عناصر کے خلاف موثر قانونی کارروائی کی جانی چاہئے۔ وزیراعظم نواز شریف نے اجلاس کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور انہیں یقین دلایا کہ وہ پارلیمنٹ کے اعتماد اور اپنے آئینی حلف پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی دبائو کے تحت استعفیٰ دیں گے نہ چھٹی پر جائیں گے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ کوئی ایسی روایت نہیں پڑنے دی جائے گی کہ چند لوگ دھونس کے ذریعے کروڑوں عوام کے مینڈیٹ کو یرغمال بنا لیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں آئین کی حکمرانی ہے اور ہم کسی بھی قیمت پر اس حکمرانی کو ٹھیس نہیں پہنچنے دیں گے۔ اجلاس میں جن جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی ان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، پرویز رشید، سینیٹر اسحق ڈار، عرفان صدیقی اور خواجہ سعد رفیق، پاکستان پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ، سینیٹر اعتزاز احسن، عبدالرحمان ملک، متحدہ قومی موومنٹ کے ڈاکٹر فاروق ستار، بابر غوری، جے یو آئی (ف) کے مولانا فضل الرحمان، اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور، سینیٹر حاجی عدیل، جماعت اسلامی کے سراج الحق، لیاقت بلوچ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے حاصل خان بزنجو، قومی وطن پارٹی کے آفتاب خان شیرپائو، مسلم لیگ (ضیائ) کے محمد اعجاز الحق، بی این پی عوامی کی سینیٹر کلثوم پروین، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے پروفیسر ساجد میر اور فاٹا سے جی جی جمالی شامل تھے۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر کوئی وزیراعظم ہائوس کا محاصرہ کرنے کی کوشش کرے گا تو سیاسی قیادت آپ کے ساتھ وزیراعظم ہائوس میں رہے گی۔ اے این پی کے حاجی عدیل نے کہا کہ اگر وزیراعظم نے استعفیٰ دیا تو ہم ان کو چھوڑ دیں گے، اس لئے استعفیٰ کا سوچیں بھی نہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ طاہرالقادری یا عمران خان کی اسلام آباد پر یلغار جمہوری حق نہیں بلکہ ریاست سے بغاوت ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ وزیراعظم کو استعفیٰ نہ دینے کا پابند کر چکی ہے، اب وہ استعفیٰ دینے کا اختیار کھو بیٹھے ہیں۔ اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں سیاسی رہنمائوں نے اس امر کا اظہار کیا کہ وہ جمہوریت کی جدوجہد میں وزیراعظم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اجلاس میں پارلیمانی سربراہوں نے وزیراعظم پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں دائر ممکنہ ماورائے آئین اقدام مقدمے میں فریق بننے کا بھی فیصلہ کیا۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پارلیمانی جماعتوں کے سربراہوں نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پورا ہفتہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ حکومتی اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن جماعتوں نے آئین اور جمہوریت کا تحفظ یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا، سیاسی قائدین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جمہوریت سے انحراف پاکستان کی سالمیت کے لئے خطرہ ثابت ہوگا۔ پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے اور جمہوریت کے تسلسل کے لئے وزیراعظم کے ساتھ ہیں۔ ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی اور آج ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں حکومت کی اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں نے آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا۔ اس عزم کا اظہار بھی کیا گیا کہ کسی صورت جمہوری نظام پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ جمہوریت سے انحراف وفاق کی سالمیت کے لئے خطرہ ثابت ہو گا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم جمہوریت کی جدوجہد میں وزیراعظم کے ساتھ کھڑے ہیں، ملک کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت کو نقصان ہوا تو یہ وفاق کے لئے خطرہ ہے۔  اجلاس میں کئے گئے فیصلہ کے مطابق اپوزیشن کی 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جو تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک سے موجودہ بحران کے حل کیلئے بات چیت کریگی، کمیٹی میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، ایم کیو ایم کے فاروق ستار، نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو، فاٹا سے جی جی جمال اور سابق وزیر داخلہ رحمان ملک اور سینیٹر کلثوم پروین کو شامل کیا گیا ہے۔ اجلاس میں رحمان ملک نے کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی تھی جس کے بعد سیاسی رہنمائوں نے صلاح مشورے سے کمیٹی تشکیل دی۔ مسلم لیگ (ض) کے اعجاز الحق نے کمیٹی میں شرکت سے معذرت کرلی۔ کمیٹی کو حکومت اور اپوزیشن کا مشترکہ مینڈیٹ حاصل ہو گا کمیٹی ڈیڈ لاک کے خاتمہ کی کوشش کرے گی۔ اطلاعات کے مطابق کمیٹی نے عمران اور طاہر القادری سے رابطہ کیا ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) صدر نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس آج 11 بجے دن پارلیمنٹ ہائوس میں طلب کر لیا ہے۔ وفاقی حکومت نے ملک کی کشیدہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جس میں پوری پارلیمنٹ، آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے تحفظ کا عہد کرے گی۔ پارلیمنٹ میں ایک قرارداد منظور کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس مزید کچھ دن جاری رہ سکتا ہے پوری پارلیمنٹ وزیراعظم محمد نواز شریف سے استعفیٰ نہ دینے پر زور دے گی۔ حکومت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پورا ہفتہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن